• news

اقوام متحدہ بھارتی انتہا پسندی کا نوٹس لے: عمران، مستحکم پاکستان کیلئے پرعزم: جنرل باجوہ، کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار: انتونیو گوتریس

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ سپیشل رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کے نازی ازم پر مبنی قوم پرستانہ نظریہ کانوٹس نہ لیا گیا تو صورتحال انتہائی سنگین ہوجائے گی۔ اگر اس نظریہ کو نہ روکا گیا تو پورا خطہ اس سے پیدا ہونے والی تباہی کی زد میں آجائے گا۔ ہندوتوا نظریہ کی بدولت پچھلے دوسو دنوں سے محصور کشمیریوں پر ظلم وستم کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کے چالیس سال مکمل ہونے پر پیر کے روز یہاں دو روزہ پناہ گزین کانفرنس سے خطاب کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عالمی ادارے کی دیگر اعلیٰ قیادت، امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور میڈیا کی موجودگی سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے عمران خان نے بھارت کی حکمران پارٹی کی نسلی امتیاز کی پالیسی کو موثر طریقہ سے اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا کے اسی نظریے کے تحت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے دو امتیازی قوم پرستانہ قوانین منظور کرائے جن میں بھارت کے بیس کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس صورتحال کا عالمی برادری نوٹس نہیں لیتی تو یہ پاکستان کیلئے پناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا کرے گا کیونکہ بھارت کے مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کا کہا گیا ہے۔ بھارتی آرمی چیف کہتا ہے پارلیمنٹ کہے تو آزاد کشمیر پر قبضہ کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بھارتی حکومت اور اس کی فوج کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ایک ارب کی آبادی کا وزیراعظم اور آرمی چیف اتنے غیرذمہ دارانہ بیانات دے سکتے ہیں۔ بھارت اپنی انتہاپسند سوچ کے باعث غلط سمت میں گامزن ہے۔ اقوام متحدہ بھارتی انتہا پسندی کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر سخت تشویش ہے۔ یہ وہ بھارت نہیں جس کو میں جانتا تھا۔ یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں ہے،۔بی جے پی کا نظریہ نازیوں سے متاثر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے اب کوئی ٹھکانے نہیں رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تمام افغان اپنے ملک واپس چلے جائیں تو ہم اس کا ذمہ لے سکتے ہیں، افغانستان کے ساتھ سرحد پر باڑ لگنے سے شکایات کم ہوں گی اور افغانستان میں بد امنی کسی بھی طرح پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا عام ہوگیا کیونکہ اسلام اور دہشت گردی کو ساتھ جوڑا گیا تھا جس سے دنیا بھر میں مسلمان مہاجرین کو مشکلات کا سامنا پڑا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں افغان پناہ گزینوں کے موجود ہوتے ہوئے پاکستان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ یہاں سے ہونے والی انتہاپسندی روکنے کی ضمانت دے سکے۔ ستائیس لاکھ افغان پناہ گزینوں کی موجودگی میں یہ ممکن نہیں کہ ہم یہاں سے ہونے والی انتہاپسندی کو روک سکیں لیکن ہم باڑ لگا رہے ہیں جو تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود بھی ان کی واپسی تک ضمانت دینا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ فراخ دل ہونے کا تعلق بینک بیلنس سے نہیں ہوتا۔ اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے کس طرح افغان پناہ گزینوں کا خیال رکھا ہے۔ دنیا میں پاکستان تارکین وطن کے معاملے میں دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ عمران خان نے دوبارہ کہا کہ ’افغانستان میں امن کی بحالی اس لیے ضروری ہے تاکہ افغان پناہ گزین واپس جا سکیں۔ اس کے بعد اگر کوئی شدت پسند یہاں سے کام کرتا ہے تو ہم اس کی ذمہ داری قبول کر سکیں گے۔ افغان مہاجرین کے بچوں نے یہاں کرکٹ دیکھنا اور کھیلنا شروع کی اور آج افغانستان کی اپنی قومی کرکٹ ٹیم ہے۔ وزیر اعظم نے ہنستے ہوئے کہا کہ ان کی انڈر 19’ نے ہماری انڈر 19 ٹیم کو ہرایا۔ ان کے اس جملہ پر ہال تالیوں سے گھونج اٹھا۔ تاہم وزیر اعظم نے مسکراتے ہوئے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ان کی قومی ٹیم ہماری ٹیم کو نہ ہرا سکے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ پاکستان ایک مثالی ملک ہے جس نے شدید مالی مسائل کے باوجود افغان مہاجرین کو پناہ دی ۔ انہوں نے کہا کہ چالیس سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔ افغان مہاجرین کے حوالہ سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اس حوالے سے پاکستان کی مدد کی ہے تاکہ وہ صحت اور تعلیم میں اپنے مسائل کا خاتمہ کر سکے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ دنیا کی طرف سے افغان مہاجرین کے معاملہ پر پاکستان کی خاطر خواہ مدد نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل افغانستان کے اندر ہی موجود ہے۔ امید ہے کہ امن کا راستے سے یہاں کے لوگوں کا مستقبل بہتر ہو سکے گا۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی 40 سالہ میزبانی کی کہانی، انہوں نے کہا کہ 1979 سے لے کر ہر 4 میں سے 3 سال پاکستان یا ایران مہاجرین کی میزبانی کرنے والے سب سے بڑے ملک میں شمار ہوتا رہا۔ پاکستان کی قومی کوششوں کے مقابلے میں پاکستان کے لیے عالمی تعاون بہت کم رہا ہے۔ انتونیو گوتریس نے پاکستان کی امن مساعی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن مشنر میں پاکستان کے کردار پر فخر ہے۔ پیر کے روز نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ’’امن مشنز میں پاکستان کے کردار‘‘ کے عنوان پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کیلئے اہم ترین کام کر رہا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں امن مشنوں کے جوانوں کا ساتھی ہوں۔ ان مشنز میں 157 جوانوں نے شہادت پائی۔ انتونیو گوتریس نے نسٹ میں زیر تعلیم طلبہ کی تعریف کی اور کہا کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ امن مشنز کو نئے چیلنجز درپیش ہیں۔ پاکستانی افسران امن مشنز میں فرسٹ کمانڈر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان کے ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد جوانوں نے امن مشنز کے لیے کام کیا۔ انہوں نے امن مشنز میں پہلی بار پاکستانی خواتین کی شمولیت کو بھی انتہائی خوش آئندہ قرار دیا اور کہا کہ خطرناک علاقوں میں خواتین اہلکار عوام کے اعتماد کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہیں، ڈی جی ایم او میجر جنرل نعمان زکریا نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان دنیا کے پسے ہوئے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑے گا، اقوام متحدہ امن مشنز میں پاکستانی دستوں کی شمولیت بابائے قوم کے قول کی عکاس ہے۔ نسٹ کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید زمان نے بتایا کہ مرکز بین الاقوامی امن و استحکام میں پاک فوج کے 30 ہزار اہلکار تربیت حاصل کر چکے ہیں، نسٹ میں اس وقت 17 ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) مقصود احمد نے کہا کہ امن مشنز کے دوران بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، امن مشن میں پاکستان کے شہداء کیلئے تقریب میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت نے پانچ اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان کے خلاف بھارت نے جنگی جنون کو فروغ دیا جب کہ پاکستان نے تحمل اور ضبط سے کام لیا۔ صدر گزشتہ روز ایوان صدر میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے اعزاز میں ایوان صدر میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کررہے تھے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کیا اور اس کے لیے بڑی قربانیاں دیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے۔ صدر نے توقع ظاہر کی سیکرٹری جنرل کی افغان مہاجرین کانفرنس میں شرکت سے مہاجرین کے مسائل اجاگر ہوں گے۔ صدر نے کہا بھارت لائن آف کنٹرول کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ صدر نے کہا کہ اقوام متحدہ کوکشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنے فرائض کو پورا کرنا چاہئے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغان مہاجرین کو پناہ دینے اور ان کی میزبانی کے لیے پاکستان کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ پاکستان نے چالیس برس تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرکے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا۔ بین الاقوامی برادری کو پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے دفتر خارجہ کے دوروے کے دوران کہا ہے کہ پاکستان امن سے محبت کرنے والا ملک ہے۔ پاکستان چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلانہ مدد کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ کشمیر کا مسئلہ ہمارے لئے بہت زیادہ تشویش کا باعث ہے۔ تنازعہ کشمیر کے ضمن میں اقوام متحدہ ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ سفارتکاری اور مذاکرات تنازعات کے حل میں اہم ہیں۔کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے گزشتہ روز دفتر خارجہ میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مجالس قائمہ برائے کارجہ امور کے وفود کے ساتھ ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ دفتر خارجہ آمد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارت کے اعلی حکام کے ہمراہ سیکرٹری جنرل کا استقبال کیا۔ وزیر خارجہ نے معزز مہمان سے سینٹ کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کے چیئرمین مشاہد حسین سید، پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے سربراہ سید فخر امام اور قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کے چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ اور باقی اراکان کا تعارف کرایا۔ ملاقات میںپارلیمان کے دونوں ایوانوں میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے جعلی آپریشن کر سکتا ہے۔ وزیراعظم سے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کی ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے معزز مہمان کو 4 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی سے آگاہ کیا جبکہ کشمیر میں مظالم پر بھی ان کی توجہ مبذول کرائی۔ بھارت کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی سے خطے کا امن خطرے میں ہے۔ ممکن ہے بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے جعلی آپریشن کرے۔ کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس سے ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے اور اس تنازعہ کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ صدر آزد کشمیر نے تجویز پیش کی کہ اقوام متحدہ کے پاکستان اور بھارت کے لئے متعین فوجی مبصرین کی سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے رپورٹس کو سیکرٹری جنرل کے دفتر میں باقاعدگی سے پہنچانے اور ان رپورٹس کو سلامتی کونسل کے تمام ارکان کو بھیجنے کا لازمی اہتمام کیا جائے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے عالمی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ افغان مہاجرین کے حوالہ سے منعقد ہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان چالیس سال سے تیس لاکھ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے اور یہ کوششیں مہمان نوازی کے اسلامی اصولوں پر مبنی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین یپو گرینڈی نے کہا ہے کہ پاکستان گزشتہ چالیس سال سے اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ افغان مہاجرین کے لیے نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین واپس اپنے گھر جانے کے منتظر ہیں وہ گھر تعمیر کرنے، اپنے بچوں کو تعلیم دینے اور آزادانہ طریقے سے جینے کا حق رکھتے ہیں۔ مزید برآں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے سازگار معاشی، سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ افغانستان میں قیام امن کا نہایت نادر موقع میسر ہے۔ یہ موقع ضائع کر دیا گیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کا احترام ناگزیر ہے، سفارتکاری اور مذاکرات سے ہی تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی شاندار میزبانی پر پاکستان کی تعریفوں کے پل باندھ دئے اور کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت نے افغان مہاجرین کیلئے نہ صرف گھروں بلکہ اپنے دلوں کے دروازے بھی کھولے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خلوص دل سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری لاکھوں مہاجرین کی میزبانی کر نے پر پاکستان کو مدد فراہم کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی باعزت او مرحلہ وار واپسی کے خواہاں ہیں۔ ہم غربت کو شکست دے سکتے ہیں اور مشترکہ کوششوں سے اس خطے میں ترقی کے نئے دور کیلئے راہیں کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی بات سن کر اطمینان ہوا کہ امریکا ماضی کی غلطی نہیں دہرائے گا۔ وزیر خارجہ نے شکوہ کیا کہ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے بین الاقوامی امداد بہت کم ہو رہی ہے۔ سیفران کے وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ وہ پاکستان کی طرف سے افغان مہاجرین کی میزبانی کے 40 سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں 40 سال سے مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس کے موقع پر دستکاریوں کے سٹالز کا بھی دورہ کیا۔ مزید برآں وزیراعظم سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی ملاقات کی اور افغان امن عمل پر بریفنگ دی وزیراعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ افغان امن عمل کیلئے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی ادارے کے امن مشن میں پاکستان کے کردار اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے پاکستان اور بھارت میں متعین اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو کشمیر مطلوبہ مقامات تک رسائی کی سہولت دینے پر تشکر کے جذبات کا اظہار کیا۔ سیکرٹری جنرل نے پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور علاقائی امن کیلئے پاکستان کی مثبت کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان پائیدار امن ‘ مستحکم اور نارمل صورتحال کے حصول کیلئے پر عزم ہے۔ ملاقات میں افغان مہاجرین‘ افغان مفاہمتی عمل‘ مسئلہ کشمیر‘ باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دوران ملاقات ‘ باہمی دلچسپی کے امور‘ خطہ میں سلامتی کی مجموعی صورتحال اور افغانستان کے جاری امن عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن