• news

افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں: زلمے خلیل، امید ہے امریکہ غلطیاں نہیں دہرائے گا: شاہ محمود

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی۔ شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ دفتر آمد پر زلمے خلیل زاد کا استقبال کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان مسئلے کے حل کیلئے پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ افغان امن عمل کیلئے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان کی افغان امن عمل کیلئے کوششیں قابل تعریف ہیں۔ علاوہ ازیں اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے پریکٹس سیل سے خطاب میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغانستان کو اندرونی مسائل کا سامنا ہے‘ جنگیں بہت ہو چکیں‘ امریکا پائیدار امن چاہتا ہے۔ افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر لانا بڑا چیلنج ہے۔ انتہائی پیچیدہ مسئلہ حل کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا پاکستان نے افغام مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے میں انتہائی قابل تعریف کردار ادا کیا‘ چاہتے ہیں اقتصادی صورتحال کے پیش نظر پاکستان پر یہ بوجھ کم سے کم ہو‘ افغانستان میں جنگ سے پیدا صورتحال کے بعد اقوام متحدہ کی بھی خواہش ہے کہ خطے میں معاشی استحکام اور امن ہو۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا افغانستان میں ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گا۔ افغانستان میں امن و استحکام اور افغان مہاجرین پر مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغان تنازع کے حل کا فریق ہے اور اس نے افغان جنگ کی بہت زیادہ قیمت ادا کی ہے، افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کیلئے عالمی برادری نے بہت کم امداد دی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے پر انحصار ہے۔ ہمیں پائیدار امن کیلئے ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا ہو گا۔ افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں اور سیاسی حل کیلئے لچک کی ضرورت ہے۔ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت مرحلہ وار وطن واپسی چاہتا ہے۔ شاہ محمود نے مزید کہا کہ افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کیلئے عالمی برادری کی امداد بہت کم رہی۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی بات سن کر اطمینان ہوا کہ امریکا ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گا۔ ہمیں امن دشمنوں کے ناپاک عزائم مشترکہ طور پر ناکام بنانا ہوں گے۔ افغان امن کیلئے مثبت کردار پاکستان کے مفاد میں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن