مقبوضہ کشمیر: ایک اور بھارتی سازش، مسلم اکثریتی ثقافت تبدیل کرنے کیلئے حلقہ بندیاں شروع کر دیں
نئی دلی(این این آئی)بھارت آئین کی دفعہ 370 جس کے تحت جموںوکشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی کے بعد ایک اور کشمیر دشمن اقدام کے طورپر مقبوضہ کشمیرمیںانتخابی حلقوںکی حدبندی کے نام پر جموںوکشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی سازش کاآغاز کردیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وزارت قانون و انصاف کے محکمہ امور قانون سازشی کی ایما پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے الیکشن کمشنر سوشیل چندر اکو مقبوضہ جموں و کشمیر کے مجوزہ حد بندی کمیشن کیلئے نامزد کیاہے۔کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال اگست میں حد بندی کے عمل پر تبادلہ خیال کیلئے ایک اجلاس بلایا تھا اوردو عہدیداروں کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی تھی جنہوںنے گزشتہ حد بندیوں پر کام کیا تھا۔حد بندی کمیشن ایکٹ کے مطابق نئی دلی کی طرف سے مقرر کردہ حد بندی کمیشن تین ارکان پر مشتمل ہو گا جس کا سربراہ سپریم کورٹ کا حاضر یا ریٹائرڈ جج ہو گا ۔ تجزیہ کاروں اور سیاسی مبصروں جن کی مودی حکومت کی کشمیر اور مسلم دشمن پالیسیوں پر گہری نگاہ ہے ، کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نام نہاد اسمبلی کیلئے انتخابی حلقوںکی حد بندی میں ایک سازش کے تحت ردوبدل کر کے وادی کشمیر کے مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنا ہے ۔ بھارتی پولیس نے گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد سے براڈ بینڈ اور موبائل فون انٹرنیٹ کی مکمل معطلی کے باوجود کشمیری نوجوانوں کے خلاف سوشل میڈیا کے استعمال کے مضحکہ خیز الزام پر مقدمات درج کر لئے ہیں۔