مستقل ریگولیٹرز کو ختم کرسکتے ہیں تو ہائیکورٹ کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے: جسٹس اطہر
اسلام آباد (وقائع نگار) حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے آٹھ آرڈیننسز کے خلاف مسلم لیگ ن کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل مانگ لیے ہیں۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔ عدالت نے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ کلونئیل تاریخ کا حوالہ دئیے بغیر دلائل دیں قبل ازیں لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے دلائل میں کہا پارلیمنٹ میں اس پر بحث 1973 میں ہوئی تھی اس کا ریکارڈ بھی عدالت کو فراہم کر دیں گے۔ جنگ کی طرح کی صورتحال میں صرف صدر کو یہ آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار ہے، جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے کہا کہ ایسا نہیں ہے، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مستقل ریگولیٹر کو ختم کر سکتے ہیں پھر تو ہائی کورٹ بھی ختم کر سکتے ہیں، وکیل نے استدعا کی کہ میاں رضا ربانی نے دس روز کا وقت مانگا ہے وہ کیس میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو آرٹیکل 89 پڑھنے کی ہدایت گئی جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔