کرتار پور
کرتارپورکاریڈور کھلنے سے صرف دو دن پہلے فارن آفس کے ایک ذمہ دار شخص سے بات ہوئی، تو انہیں یقین تھا کہ راہداری کھلنے کے پہلے دن کم از کم دس ہزار سکھ یاتری حاضری دیں گے۔ ان کا خیال تھا کہ تعداد 10 ہزار سے اوپر تو جا سکتی ہے۔ موصوف کی خوش گمانی کی ایک وجہ یہ تھی کہ کاریڈور مذاکرات کے دوران بھارتی سائیڈ روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار سکھ یاتریوں کے انتظامات پر زور دیتی رہی، جبکہ پاکستان پانچ ہزار پر مُصر تھا۔ مگر 9 نومبر کا دن آیا تو سب دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ راہداری استعمال کرنے والے یاتریوں کی کل تعداد 562 تھی۔ دوسرے دن 229 یاتری کرتار پور پہنچے اور تیسرے روز آنے والے محض 130 نفر تھے۔
معاملے کی کرید کی تو پتہ چلا کہ سکھ تو ہزاروں کی تعداد میں درخواستیں دے رہے ہیں ، مگر بھارت سرکار کی سکروٹنی کا معیار اس قدر سخت ہے کہ محدودے چند ہی کامیاب ہو پاتے ہیں۔ مستقبل کا بھی یہی نقشہ ہو گا، کیونکہ بھارت سرکار کو سکھوں کیلئے پاکستانی گُڈ وِل ناقابل قبول۔ دہلی کو تو 20 ڈالر کی فیس بھی بہت دُکھتی ہے کہ کہیں اس سے پاکستان اپنے فارن ایکسچینج ذخائر ہی بِلڈ اَپ نہ کر لے