چاہتا ہوں حکومت گرا دوں، شہباز شریف کی کمی محسوس ہو رہی ہے: بلاول
لاہور(نامہ نگار‘نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب کے عوام مسلط کی گئی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں۔ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے آج پنجاب کے عوام مسائل کا شکار ہیں۔ سلیکٹڈ حکمران کبھی بھی پنجاب کے مسائل حل نہیں کرسکتے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز بلاول ہاؤس لاہور میں پی پی پی سینٹرل پنجاب کی قیادت سے ملاقات کے دوران کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرنے والوں میں قمرزمان کائرہ، ثمینہ خالد گھرکی ،اسلم گل ،چوہدری منظور، حسن مرتضٰی، عزیزالرحمٰن چن، اسرار بٹ اور ملک عثما ن بھی شامل تھے۔ پی پی پی پنجاب کے رہنماؤں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو صوبے کی سیاسی صورت حال سے آگاہ کیا ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور لاہور کا ایک گہرا تاریخی رشتہ ہے۔ عوامی مسائل کو ہر فورم پر اجاگر کیا جائے۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے سندر سلطانکے میں پی پی رہنما جمیل امجد منج سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جادو پر چل رہی ہیے اور اس جادو کا توڑ عوام ہیں۔ کراچی اور گجرات کے عوام بھی حکومت سے خوش نہیں۔آرمی چیف سے کوئی ملاقات یا رابطہ نہیں ہوا،آرمی ایکٹ میں ترامیم کسی کے کہنے پر واپس نہیں لیں۔ ہم سلیکٹڈ وزیر اعظم کو نہیں مانتے۔ سازش جمہوری بھی ہوتی ہے،کسی بھی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے۔ اپوزیشن کیلئے مشکل کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سیاست کرے۔ شہباز شریف کی غیر موجودگی میں اس کردار کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کے درمیان ماضی میں جو بہتر رابطہ رہا وہ اس طرح نہیں رہا۔ تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے لیکن ایک ہاتھ غائب ہے۔ ہم حکومت کو صرف آئینی طریقہ کار سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا کی تحریک میں پارلیمنٹ میں ان کے ساتھ ہیں لیکن احتجاجی طریقہ کار پر سوچ مختلف ہے۔ مہنگائی بڑھے گی تو عمران خان کو برا بھلا کہا جائیگا ساتھ مقتدر حلقوں پر بھی آنچ آئیگی۔ مقتدر حلقوں سے کوئی رابطہ نہیں، لیکن تمام اداروں کو سمجھنا پڑے گا کہ حالات کس قدر دگرگوں ہو چکے۔ مگران کے پیار کا انداز بڑا عجیب ہے، میں نے سنا کہ ملکی خفیہ ادارے مہنگائی بڑھنے کا کھوج لگائیں گے۔ ہم عوام کے مسائل پر بات کرتے ہیں۔ حکومت جواب نہیں دیتی۔ پنجاب آکر پارٹی ورکرز اور دانشوروں سے مشورہ کر رہا ہوں کہ کیسے سرکار کی چھٹی کی جائے۔ مانتا ہوں کہ سندھ کے حوالے سے ہماری کارکردگی خراب بتائی جاتی ہے۔ ٹیکس کا ہدف پورا نہیں ہو گا تو مزید مہنگائی ہو گی۔ بے روزگاری اور غربت کا طوفان ہے۔ حکومت اپنی کارکردگی کے بارے میں بات کرنے کو تیار نہیں۔ سٹیٹ بینک کہہ رہا ہے کہ کبھی اتنے قرضے نہیں لئے گئے۔ مہنگائی بڑھی تو عمران کیساتھ مقتدر حلقوں کو بھی برا بھلا کہا گیا۔ پی ٹی آئی ،آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن ثابت ہوئی۔ لوگوں کیلئے گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔یہ نالائق حکومت ہے۔ وزراء کہتے ہیں آئی ایم ایف بہت خوش ہے۔ وزراء عوام سے بھی پوچھیں کہ حکومت کی جانب سے معیشت کیسی چلائی جا رہی ہے۔ حکومت آئی ایم ایف سے ڈیل کو پھاڑ کر پھینکے اور دوبارہ مذاکرات کرے۔ بلاول بھٹو زرداری نے گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے احتجاج و موقف کی حمایت کی ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بیان میں کہا طلبہ کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر تشدد اور انتقامی کارروائیوں سمیت یونیورسٹی کو بند کرنا بلاجواز ہے، سلیکٹڈ حکومت کا ہاضمہ اتنا خراب ہے کہ حق و سچ کی چھوٹی سے بات سننا بھی برداشت نہیں ہوتی ،حقوق کے لیئے اٹھنے والی ہر آواز کو جبر سے دبانا کٹھ پتلیوں کا وطیرہ بن چکا، پارلیمان کو ربڑ سٹیمپ اور تعلیمی اداروں کو انگھوٹا چھاپ پیدا کرنے والے کارخانے بنانا سلیکٹڈ حکومت کا مشن ہے ،حکمران گذشتہ انتخابات سے پہلے کیئے گئے وعدے ایسے بھول گئے، جیسے گدھے کے سر سے سینگ، طلبہ کے مسائل حل نہ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے سے کیا ملک ترقی کرے گا؟