حکومت ایسے کام کریگی تو لوگ پتھر ماریں گے، گالیاں دینگے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی عدم فعالی پر سیکرٹری صحت سمیت تمام فریقین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔ فاضل جسٹس نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو آدھے گھنٹے میں عدالت پیش ہونے کا حکم دیا اور استفسار کیا کہ پی ایم ڈی سی کو کس کی ہدایت پر سیل کیا گیا ہے؟۔ جس پر انتظامیہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ عمارت ہم نے نہیں، وزارت صحت نے سیل کی ہے۔ فاضل جسٹس نے وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اس طرح کام کرے گی تو لوگ پتھر ماریں گے، ان کو گالیاں دیں گے۔ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس ادارے کو نہیں ہونا چاہئے تو پارلیمنٹ میں معاملہ پیش کرے۔ انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ ایک وزارت میں بیٹھے سیکرٹری سمجھ لیتے ہیں کہ عمارت کو تالا لگا دینے سے معاملہ حل ہو جائے گا۔ کل وزارت صحت کو ایسے تالا لگا کر باہر کھڑا کر دیں۔ دنیا میں کیا تاثر جائے گا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ وزارت صحت اتنی نااہل ہے کہ کیماڑی میں گیس سے لوگ کیسے مرے اندازہ نہیں لگا سکی۔ ابھی اس وزارت نے اس نااہلی کے ساتھ کرونا وائرس سے بھی لڑنا ہے، ہر ادارے کے ساتھ یوں کیا گیا تو ملک تباہ ہو جائے گا۔ کیا وفاقی حکومت کو سمجھانے والا کوئی بھی نہیں ہے؟۔ ایک ادارے کے لوگ حکومت کو پسند نہیں آئے تو انہیں گھر بھیج دیا گیا۔ کل حکومت کو وکیل اور جج پسند نہیں آئیں گے کیا ہمارے لئے بھی آرڈیننس جاری کر دیں گے؟۔ یہ ملازمین اس ملک کے شہری ہیں ان کے ساتھ ایسا نہ کریں۔ حکومت ایسا کرے گی تو کل لوگ سڑکوں پر نکلیں گے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ وزارت صحت نے عمارت کو سیل کرنے کے لئے جو لکھ کر بھیجا وہ دیکھیں ایسے الفاظ پٹواری بھی نہیں لکھتا جو وزارت صحت نے لکھ کر بھیجے۔ اداروں کو تالے لگا کر لاکھوں شکایات پی ایم پورٹل پر حل کرنے کے دعوے ہوتے ہیں۔ عدالت ایک ادارے کو بحال کر چکی تو وہ بحال ہے۔ کل کو پارلیمنٹ قانون سازی سے بے شک اس ادارے کو بند کر دے۔ وزارت کے جن صاحب نے سلطان راہی بن کر عمارت کو تالا لگایا یہ ان کو زیب نہیں دیتا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی سے متعلق آرڈیننس عدالتی فیصلے کے بعد ختم ہو چکا۔ عمارت کو جب تک بند رکھیں گے یہ بدنامی کا باعث بنے گی۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ ملازمین بھی زبردستی دفتر جا کر لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا نہ کریں۔ ملازمین یوں سمجھ لیں کہ ابھی حکومت پاکستان کو کام کی ضرورت نہیں ہے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ سے توقع ہے کہ وہ کسی غیر قانونی حکومتی حکم پر عمل نہیں کرے گی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی بحالی سے متعلق سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 11 فروری کو پی ایم ڈی سی کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔