• news

قبرستان کیلئے جگہ چاہئے تو قانون کے تحت معاوضہ دیکر ہی لی جا سکتی ہے: ہائیکورٹ

لاہور ( اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے مارشل لاء اتھارٹی کے حکم پر میانی صاحب قبرستان کی اراضی کے نام پر گھروں کی مسماری کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ مارشل لاء ختم ہو چکا ہے اور آج بھی لوگ اپنی زمینوں پر بیٹھے ہیں اب اگر کسی کو قبرستان کے لئے جگہ چاہیے تو اسے قانون کے تحت معاوضہ دے کر ہی لی جا سکتی ہے۔ کیا کوئی ایسا قانون بن سکتا ہے، جس میں صرف ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لوگوں کو جائیداد سے محروم کر دیا جائے۔ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ صفدر شاہین پیرزادہ اور شاہد مقبول شیخ ایڈووکیٹ پیش ہوئے جنرل پنجاب جنید رزاق نے دلائل دیئے فاضل عدالت نے کہا 1958ء میں تمام قبرستانوں کیلئے جامع قانون بنایا گیا صرف زمین کے ایک ٹکڑے کیلئے الگ قانون کیسے لایا جاسکتا تھا جس پر پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مارشل آرڈر 131 اور اس کے تحت ہونیوالی کارروائیوں کو تخفظ دینے کے لئے میانی صاحب آرڈیننس 1962 لایا گیا مارشل لاء اتھارٹی کے پاس اختیار تھا یا نہیں، مگر جو انھوں نے کیا، وہ درست تھا؟ جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ اعلی عدلیہ نے مارشل لاء آرڈر کو تخفظ نہیں دیا،1973ء کے آئین میں لوگوں کی جائیداد کو تخفظ دیا گیا ہے، کیا عدالت اسے نظر انداز کر سکتی ہے کیا کوئی ایسا قانون بن سکتا ہے، جس میں صرف ایک نوٹیفکیشن کے زریعے لوگوں کو جائیداد سے محروم کر دیا جائے تقسیم ہندوستان سے پہلے جو لوگ خرید کردہ اراضی پر بیٹھے ہیں ان کا بھی حق ہے اگر ایسی کارروائی درست ہے تو آئین کہاں جائے گا اگر میانی صاحب کمیٹی نے ان لوگوں کی زمین ایکوائر کر لی تھی، تو اس کا ریکارڈ پیش کر دیں‘پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تقریباً 60 سال پہلے میانی صاحب آرڈیننس 1962 کے شیڈول میں آنے والی اراضی اب میانی صاحب کی ملکیت ہے جس پر عدالت نے کہا کہ چاہے 60 سال ہو چکے ہوں یا ایک ہزار سال، آپ کو یہ حق نہیں کہ کسی کی زمین چھین لیں آپ ریکارڈ سے ثابت کریں وکیل نے کہا کہ ہمارے پاس اس بابت کوئی ریکارڈ نہیں،جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس ریکارڈ ہے اور نہ آپ یہ بتا سکے ہیں کہ ریاست نے ساٹھ سال پہلے یہ زمین کس قانون کے تحت لی عدالت نے سماعت 24 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل دینے کیلئے طلب کر لیا۔

ای پیپر-دی نیشن