سیّدنا صدیق اکبرؓ
سید خالد یزدانی
حضرت ابو بکرصدیقؓ افضل البشر بعد از انبیاء ہیں، وہ یار غار رسولؐ ہیں، انہوں غار ثور میں تین دن اللہ کے رسولؐ کی رفاقت میں گزارے۔ امت میں انہیں نہایت اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ن خیالات کا اظہارڈائریکٹرجنرل اوقاف پنجاب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری ایوانِ اوقاف میں منعقدہ "حضرت سیّدنا صدیق اکبرؓ کانفرنس"سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ آپؓ کا عہد اسلامی تعلیمات کا عملی مظہر اور اسلامی تاریخ کا زریں دور تھا ۔آپ ؓ نے جس تدبر اور عزم واستقامت سے فتنوں کا قلع قمع کیا ،انسانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ آپؓ کی سیرت وکردار اُمّت کے لیے روشنی اورراہنمائی کامظہراورآپؓ جرأت وشجاعت کی عملی تصویر تھے ۔ محکمہ اوقاف ومذہبی امور پنجاب کے زیر اہتمام منعقدہ "کانفرنس" سے خطا ب کرتے ہوئے ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،مولاناعبد الخبیر آزاد،مولانا شفیق احمد پسروری اور مفتی محمدا سحاق ساقی الازہری سمیت دیگر مقررین نے کہا کہ آپ ؓ انتہائی زیرک ،شجاعت کا پیکر ، معاملہ فہمی کا مرقع تھے ،باہمی اتحاد ویگانگت کے حوالے سے ان کی خدمات اورمساعی اُمت کے لیے مینارئہ نور کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ ؓ کا دور خلافت بے مثا ل اصلاحات اور رفاہی مہمات سے عبارت ہے ۔ سادہ طرز زندگی ، اعلیٰ اخلاق ، ظلم وجور کا خاتمہ ،آپ ؓ کے اعلیٰ کارناموں میں شامل ہے ،بالخصوص آپؓ کے عہد کی فتوحات،کامیابی وکامرانی کے ایسے عنوان سے عبارت ہیں کہ جن پر اسلام کی پوری تاریخ ہمیشہ فخر کرتی رہے گی۔اس موقع پر مولانا غلام مصطفی ثاقب ، مولانا احمد رضا سیالوی ،مولانا محمد طیب اور مفتی محمدعمران حنفی سمیت دیگر علماء بھی موجود تھے ۔ مقررین نے بتایا کہ آپ کا نام "عبداللہ"،کنیت"ابوبکر"،لقب"صدیق وعتیق"،جن کے والد گرامی "ابو قحافہ عثمان"اور والدئہ محترمہ "اُم الخیر سلمیٰ بن صخر"ہیں ،جن کی ولادت واقعہ فیل سے تقریباً اڑھائی سال بعد مکہ مکرمہ میں ہوئی اور جن کی شخصیت بچپن ہی سے سلیم الفطرت تھی اور اوصاف حمیدہ سے متصف تھی ، آپ ؓ کے بارے میں حضور نبی اکرم ؐ نے اپنے اصحاب سے ارشاد فرمایا :"جو دوزخ سے آزاد شخص کو دیکھنا چاہے ، وہ ابوبکر ؓ کو دیکھ لے۔"نبی کریم ؐ نے فرمایا :"جس کسی نے بھی میرے ساتھ احسان کیاتھا میں نے ہر ایک کا احسان اتار دیا سوائے ابوبکر ؓ کے ۔ انہوں نے میرے ساتھ ایسا احسان کیا جس کا بدلہ قیامت کے دن ان کو اللہ تعالیٰ ہی عطا فرمائے گا۔"آپ ؓ وہ عظیم ہستی ہیںجنہوں نے غزوئہ تبوک کے موقع پر اپنا سارا مال پیش کردیا۔ جب حضور نبی کریم ؐ نے فرمایا :"اے ابوبکر! اپنے گھر والوں کے لیے کیا چھوڑ آئے ہو؟ انہوںنے عرض کیا :"میں ان کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ؐ چھوڑ آیا ہوں۔"نبی کریم ؐ نے فرمایا :"ابوبکر! روح القدس جبرائیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ میر ی اُمت میں سے میرے بعد سب سے بہتر ابوبکر صدیق ؓ ہیں ۔"سیّدنا عمر بن الخطاب ؓ نے فرمایا :"ابوبکر صدیق ؓ ہمارے سردار ،ہم سے سے بہتر اور حضور نبی اکرم ؐ کو ہم سب سے زیادہ محبوب تھے ۔"مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا :"کسی مومن کے دل میں میری محبت اور حضرت ابوبکر وحضرت عمر ؓ کا بغض جمع نہیں ہوسکتا اور اسی طرح کسی مسلمان کے دل میں میری دشمنی اور حضرت ابوبکر وحضرت عمر رضی اللہ عنہماکی محبت جمع نہیں ہوسکتی ۔"
آپؓ نے اپنے مختصر دورِ خلافت میں جو روشن نقوش ثبت کیے ، وہ قیامت تک محو نہیں ہوسکتے ۔نظام خلافت ،ملکی نظم ونسق ،حکام کی نگرانی ،نفاذ حدود وتعزیر ،فوجی ومالی انتظامات ،بدعات کا سدِ باب ،خدمت حدیث ،اشاعت اسلام ،جمع وترتیب قرآن ایسے لازوال کارنامے ہیں جو ہمیشہ کے لیے مسلمانوں اورانسانیت کی رہنمائی کرتے رہیں گے ۔حق تو یہ ہے کہ حضر ت سیّدنا صدیق اکبر ؓ کی شان ہی نرالی ہے ، آپؓ کے کار ہائے نمایاں نہایت ہمہ گیر اور عظیم الشان ہونے کے ساتھ ساتھ اس قدر گو ناگوں اہمیت کے حامل ہیں کہ مسلم اور غیر مسلم مشاہیر نے آپ کی شخصی عظمت اور کارناموں پر خراج عقیدت پیش کیا۔
مغرب کا دانشور لین پول نے بھی کہا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ فیصلہ کرتے وقت متین وعادل ہوتے تھے ۔ وہ دل کے نرم اور کریم النفس تھے اور خدمت اسلام کے لیے بے لاگ جذبے سے سرشار تھے ،جانشین رسول اللہؐ حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق ؓ غریبوں کے دکھ درد میں ہمیشہ ان کے کام آتے اوران کی مالی مدد کرتے ۔خلافت کے زمانے میں صحابہ کرام ؓ کے بے حد اصرار پر بیت المال سے بہت معمولی تنخواہ لیتے تھے ۔ آپ ؓ کی زندگی بے حد سادہ اور تکلفات سے پاک تھی۔ الغرض حضرت سیّدنا صدیق اکبر ؓ نے اپنے محبوب ؐکے مشن کی تکمیل میں جو عظیم خدمات انجام دیں ، وہ تاریخ عالم میں زریں حروف سے رقم ہیں ۔آپ ؓ کی حیاتِ طیبہ عظیم الشان کارناموں سے لبریز ہے ۔آپ ؓ کی دینی خدمات کی طویل فہرست ہے ، آپ ؓ کا دور خلافت بلاشبہ اسلامی فلاحی مملکت کا ایک مکمل نمونہ ہے ۔حضر ت سیّدنا ابوبکر صدیق کے اُمت محمدیہ پر بے شمار احسانات اور بے پناہ خدمات کی وجہ سے نبی اکرم ؐنے پوری اُمت پر حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق ؓ کی محبت ،ذکر اور شکر کو لازم قرار دیا ۔