نجی شعبے کیلئے حج پالیسی کا اعلان جلد ہوگا: نور الحق قادری
لاہور (کامرس رپورٹر، لیڈی رپورٹر) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ نجی شعبہ کے لیے حج پالیسی کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ایک کی بجائے تین سال کے لیے پالیسی متعارف کرانے کی تجویز زیر غور ہے۔ حج نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ دنیاوی طور پر اس سے سالانہ کم از کم 100ارب ڈالر سے زائد کی کاروباری سرگرمیاں عمل میں آتی ہیں، حجاج کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے اور اگر اوورسیز پاکستانی بھی شامل کئے جائیں تو دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے،ان کاروباری سرگرمیوں میں پاکستان کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ، سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے حج و عمرہ ٹورز آپریٹرزکے کنوینر جاوید اختر ، سابق سینئر نائب صدر امجد علی جاوا ، پیر ناظم شاہ، ایگزیکٹو کمیٹی ارکان حاجی آصف سحر ، ذیشان سہیل ملک ، شیخ سجاد افضل اور حارث عتیق سمیت دیگر بھی اجلاس میں موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزار ت کا اولین مقصد حاجیوں کو بہترین خدمات کی فراہمی ہے ۔ حکومت کی جانب سے حج پیکج سستا ہونے کی وجہ محض یہ ہے کہ حکومت بڑی تعداد میں حجاج فراہم کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت حاجیوں کیلئے بہترین ٹرانسپورٹ اور قیام کی سہولیات فراہم کرنا چاہتی ہے مگر اس کیلئے مالی وسائل کم ہیں۔ حکومت بھی حج کیلئے ایک سال کی بجائے طویل مدتی پالیسی فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس عمل میں چیمبروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ لاہو رکا ملکی معیشت میں بڑا حصہ ہے ، اور لاہور ملک کا ہی نہیں بلکہ خطے کی معاشی سرگرمیوں کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ وزارت برائے مذہبی امور سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیم کا کرایہ یکساں رکھنے کے لیے کردار ادا کرے تاکہ ہر خواہشمند حج کا فریضہ ادا کرسکے۔ پرائیویٹ حج سکیم پالیسی میں تاخیر کی وجہ سے آرگنائزرز کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریال کی قیمت بڑھنے سے سب کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ سرکاری حجم سکیم کی طرح پرائیویٹ حج سکیم کے لیے بھی ریال کی قیمت 41روپے 50پیسے فکس کردی جائے ۔ پرائیویٹ حج آرگنائزرز اور دیگر امور کی مانیٹرنگ کے نظام کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی بھی ضرورت ہے۔لاہور لیڈی رپورٹرکے مطابق پیر نو ر الحق قادر ی نے کہا کہ تصوف ایک دوسرے سے محبت کرنا، نفرتوں کو ختم کرنا، بہترین اخلاق اور انسانیت کا احترام سکھاتا ہے ،ہمیں چاہئے کہ معاشرے میں امن اور برداشت کے کلچر کے فروغ کے لئے صوفیاء کرام کی تعلیمات پر عمل کریں ۔ وہ پنجاب یونیورسٹی اور مسلم انسٹی ٹیوٹ کے اشترا ک سے’ مولانا رومی اورحضرت سلطان باہو‘ پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے الرازی ہال میں خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز صاحبزادہ محمد محبوب سلطان، وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد اختر، صدر گردوارہ سری گرو سنگھ سبھا گرمیت سنگھ ہنزارہ، وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر محمد علی، وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ضیاء القیوم ، پنجاب یونیورسٹی پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، چیئرمین مسلم انسٹی ٹیوٹ صاحبزادہ احمد علی،پرنسپل اورینٹل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد قمر علی زیدی، ایران، پولینڈ، ترکی، برطانیہ سمیت ملک بھر سے مندوبین، فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پیر نور الحق قادری نے کہا کہ جس کا اخلاق جتنا بلند ہوگا وہ اتنا ہی بڑا صوفی ہوتا ہے۔ صوفیاء کی تعلیمات کا منبع حضرت محمد ؐ کی حیات طیبہ ہے۔ انسانیت اور کائنات کا توازن محبت اور عشق ہے۔ ہمارے پیغمبر حضرت محمد ؐ نے انسانیت کی قدر کرنا سکھائی اور انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کا بھی خیال رکھنا سکھایا۔ مولانا رومی نے دل جیتنے پر زور دیا۔ صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہا کہ سلطان باہو اور مولانا رومی کی تعلیمات صدیوں بعد بھی معروف ہیں جن پر عمل کرنا چاہئے۔ صوفیاء کی تعلیمات سے اللہ کی اطاعت، حضرت محمدؐ سے محبت اور نفرتوں کو ختم کرنے کا پیغام ملتا ہے۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے صوفیا ء کے پیغام کو آگے بڑھانا ہوگا۔ وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ مولانا رومی نے دوسرے انسانوں کی مدد کرنے کا پیغام دیا۔ سلطان باہو ایک عظیم شاعر تھے اور ان کا پیغام ہے کہ علم وہی افضل ہے جس میں انسانیت کی محبت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے خطے کے ادب ، ثقافت اور تہذیب پر فخر کرنا چاہئے۔ صوفیا ء کا فلسفہ ہمارے لئے علم و ترقی کا ذریعہ ہے۔ وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ضیاء القیوم نے کہا کہ صوفیاء کے کلام میں زبردست فکر و فلسفہ پنہاں ہے ان کا کلام آج کے حالات کے مطابق معلوم ہوتا ہے جس سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ گرمیت سنگھ نے کہا کہ ہمارے صوفیاء نے ہمیں پیار کرنا سکھایا ۔ ان کا پیغام ہے کہ دل کو صاف کر کے سب کی خدمت کریں۔ مسلم انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ ہم اپنی اصل کو تلاش کرنا چاہتے ہیں اور اپنی ثقافت کو حقیقی معنوں میں بحال کرنا چاہتے ہیں۔ کانفرنس کے اختتام پر مہمانوں میں یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔