سابق اٹارنی جنرل انور منصور کے بارے میں بیان واپس لیتا ہوں : فروغ نسیم
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اٹارنی جنرل سے استعفی لینے کی بات کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ انور منصور کے بارے میں جو بیان دیا وہ واپس لیتا ہوں۔ فروغ نسیم نے استعفی کی خبروں کی بھی تردید کردی۔ اٹارنی جنرل پاکستان کے دفتر میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ مجھے خالد جاوید کی تعیناتی پر کوئی تحفظات نہیں ہیں، خالد جاوید سے بھائیوں والا تعلق ہے۔ میرے والد کا خالد جاوید کے والد کے ساتھ پرانا تعلق ہے۔ انور منصور میرے بڑے بھائیوں کی طرح ہیں۔ انور منصور کے بارے میں جو بیان دیا وہ واپس لیتا ہوں۔ جو یہ کہتا ہے مجھے خالد جاوید پر اعتراض ہے تو اسکی کریڈیبلٹی پر سوالیہ نشان ہے۔ کیس سماعت کے بعد فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا آج جسٹس قاضی فائز عیسی کیس کی سماعت ملتوی ہوئی ہے، عدالت کو بتایا ہے کہ عدالتی معاونت کے لیے تیار ہیں، اس کیس میں مجھے ذاتی حیثیت میں فریق بنایا گیا ہے، اس لیے ذاتی حیثیت میں دلائل دینا چاہتا ہوں، میں نے عدالت کو یہ بھی کہا کہ حکومت کی جانب سے نمائندگی کرنے کی اجازت دیں۔ عدالت نے مجھے وفاق کی نمائندگی سے روک دیا۔ عدالت کو کہا کہ اپنے خلاف درخواست پر دلائل دوں گا۔ بار کونسل کی توہین عدالت کی درخواست پر آج سماعت نہیں ہوئی۔ جب بار کی درخواست پر سماعت ہوگی تب دیکھا جائے گا۔ اپنے آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا فروغ نسیم کے والد میرے بڑے مہربان تھے۔ میں کنسلٹنٹ تھا مجھ پر اعتراض ہوتا تھا تو وہ فروغ نسیم کے والد میرا دفاع کرتے تھے۔