• news

شاہد خاقان‘ احسن اقبال کی ضمانتیں منظور نیب سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا

اسلام آباد (وقائع نگار +نامہ نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے قدرتی ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال کی ضمانت پر رہائی کی درخواستیں منظور کر لی ہیں، جبکہ نیب نے حکم کیخلاف سپریم کورٹ میں ایل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس اور ایل این جی سے متعلق کیس کی سماعت کی عدالتی کاروائی شروع ہوئی تو نیب سے پوچھا گیا کہ یہ بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے صغریٰ بی بی کیس میں کہا ہے کہ شواہد کے بغیر گرفتاری نہیں کرنی، بہت سارے کیسز میں نیب ملزمان کو گرفتار نہیں کرتی، آپ کی پالیسی کیا ہے کس کو گرفتار کرنا ہے کس کو نہیں کرنا مقدمہ ثابت ہونے تک ملزم بیگناہ ہوتا ہے، شہری کا حق آزادی اور عزت نفس مجروح ہونے سے بچانا بھی ضروری ہے نیب کا ملزم کی گرفتاری کا اختیار اسے آئینی حقوق سے محروم نہیں کر سکتا، اگر ملزم تعاون کر رہا ہو اور سوالوں کے جواب دے رہا ہو تو پھر گرفتاری کی کیا وجہ ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال اپنے حلقوں کی نمائندگی کر رہے ہیں، دونوں گرفتار ملزمان عوامی نمائندگی کے لیے نااہل نہیں ہوئے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سزا ہونے تک احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو بیگناہ تصور کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سزا ہونے سے پہلے ملزمان کو گرفتار کرنا حلقے کے عوام کو نمائندگی سے محروم کرنے کے مترادف ہے، ہم اس لیے پوچھ رہے ہیں کہ ایسی کیا وجوہات تھیں جن پر گرفتاری ہی ضروری سمجھی گئی؟ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ ثابت کردیں کہ نیب ملزم کی گرفتاری کے بغیر کیوں تفتیش مکمل نہیں کر سکتا؟ نیب گرفتاری کے بعد پلی بارگین کی درخواست کیوں منظور کرتا ہے؟ کسی بھی ملزم کو دوسرے ملزمان کے خلاف وعدہ معاف گواہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ جس پر جواب دیا کہ پلی بارگین رقم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق ہے احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ نیب گرفتار کرتا ہے، پلی بارگین کے لیے 10 کروڑ روپے مانگتا ہے اور چھوڑ دیتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بظاہر نیب اغوا برائے تاوان کے لیے اٹھاتا ہے اور پلی بارگین کے بعد چھوڑ دیتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پلی بارگین دنیا بھر میں ہے، ملک میں جو کرپشن ہے وہ تو ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ نیب کا احتساب ہوگا جب شہریوں کا ادارے پر اعتماد ہوگا۔علاوہ ازیں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اجلاس ہوا جس میں احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن