• news

امریکہ، بھارت دفاعی ڈیل پر تشویش، خطے میں طاقت کا توازن خراب ہو گا: پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ بی بی سی) ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلہ میں ایرانی حکومت کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے۔ وبا کو روکنے کے لیے ایرانی حکام کی کوششوں کی پاکستان حمایت کرتا ہے اور ان سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارا سفارت خانہ اور ایران میں دو قونصل خانے ہوشیار ہیں اور زائرین اور طلبہ سمیت پاکستانی برادری سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران میں پاکستان کے سفارت خانہ میں ہیلپ لائنز قائم کردی گئی ہیں اور قونصل خانے اس حوالے سے پاکستانی برادری کو ضروری معلومات اور تجاویز فراہم کر رہی ہے۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے چین کے اقدامات بہت بہتر ہیں۔ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں متحرک ہیں، اس معاملے پر ایران کی حکومت سے رابطے ہیں۔ وزارت صحت کرونا وائرس کے معاملے پر بہت متحرک ہے، نمٹنے کیلئے بہتر اقدامات کئے۔ امریکا طالبان معاہدے پر دستخط کے موقع پر وزیرخارجہ پاکستان کی نمائندگی کریں گے، پاکستان بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے متاثر رہا ہے، کلبھوشن یادیو ریاستی دہشت گردی کی مثال ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں، کشمیر کی صورتحال پر عالمی برادری آگاہ ہو چکی ہے۔ پاکستان کو امریکا بھارت دفاعی ڈیل پر تشویش ہے جس سے خطے میں طاقت کا توازن خراب ہو گا۔ بھارت سمیت کسی کو پاکستانی افواج اور عوام کی تیاری پرشک نہیں ہونا چاہئے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں اور یہ کسی تذویراتی تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری کے ساتھ شہری آبادی والے علاقوں کو توپخانے ، بھاری مارٹر گولوں اور خودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا قابل مذمت اور انسانی وقار، عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ترجمان نے نئی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مساجد کو نظر آتش کرنے کے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستان کی قیادت سمیت بین الاقوامی برادری نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کے دورے کے دوران کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کیا۔ پاکستان امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدوں پر دستخط کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے انٹرا افغان مذاکرات کے راستے کھلیں گے طالبان امریکہ میں معاہدے کا مسودہ ہمیں نہیں دکھایا گیا تصدیق کی کہ چینی صدر شی جن پنگ کے مجوزہ دورہ پاکستان کی تاریخوں پر کام کیا جا رہا ہے ان کی وجہ سے پاک چین دو طرفہ تجارت پر کوئی فرق ہیں پڑے گا عمرہ زائرین پر پابندی سے متعلق سعودی حکومت سے رابطے میں ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن