دہلی: مزید 10 مسلمان، مسجد شہید، قتل عام ہو رہا، اردگان: مودی امن بحال کریں، امریکہ: تشدد روکیں، یورپی یونین
نئی دہلی، انقرہ، برسلز (شنہوا+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی) بھارت کے دارالحکومت دہلی میں مسلم مخالف فسادات میں مرنے والوں کی تعداد 38 ہوگئی ہے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔ نئی دہلی میں کرفیو کے باوجود انتہاپسندوں کے مسلمانوں اور ان کی املاک پر حملے جاری ہیں۔ مزید 10 مسلمان شہید ہوگئے۔ خوف کے شکار مسلمان متاثرہ علاقے سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارت کی صورتحال پر تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سینیٹر مارک وارنر کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں حالیہ تشدد کے واقعات اطمینان بخش نہیں۔ بھارتی حکام اقلیتوں کیخلاف پرتشدد کارروائیاں رکوائیں۔ بھارت کی انتہاپسند حکومت نے اقلیتوں کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں، بی جے پی لیڈروں پر مقدمہ کرنے کا حکم دینے والے دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مورالی دھار کا تبادلہ ہریانہ کی عدالت میں کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ حکم نامہ رات 11 بجے جاری کیا۔ ہندو مسلم فسادات دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں ہو رہے ہیں جہاں تین مساجد اور ان گنت دکانوں کو نذرآتش کردیا گیا ہے۔ پولیس ہندو انتہاپسندوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہی ہے اور آنسوگیس کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ دہلی کے مشرقی علاقوں جعفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ میں ہندوئوں نے مسلمانوں پر تشدد کیا جس سے جانی نقصان ہوا تاہم پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہندو مسلم فسادات والے علاقوں میں تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے اور امتحانات معطل ہیں۔ ادھر براہم پوری کے علاقے میں سینکڑوں غنڈوں نے ایک نوجوان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر بدترین تشدد کیا۔ بھارتی پولیس نے سڑک پر نصب کیمرے بھی توڑ ڈالے لیکن فوٹیج منظر عام پر آ گئی۔ دہلی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے نے جج کے تبادلہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی لیڈر سنجے سنگھ نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ حالات کو قابو میں کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ بھارت میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے دہلی کے کچھ علاقوں میں شرپسند عناصر کی جانب سے کئے جا رہے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا بورڈ امتحانات قریب ہیں طلبا کو پڑھائی کرنے میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔ بھارتی ریاست کیرالا کی ہائیکورٹ نے ریاست کے سکول اور کالج کیمپس میں طلبہ کے گروپس کی جانب سے کسی بھی ایسے احتجاج پابندی عائد کر دی جس سے تعلیمی اداروں کا کام کاج متاثر ہوتا ہے۔ انتہا پسند غنڈوں نے گیارہ روز پہلے سر پر سہرا سجانے والے مسلمان لڑکے کو فائرنگ اور تلوار کے وار سے قتل کر ڈالا۔ مصطفیٰ آباد میں ایک اور مسجد شہید کر دی گئی جبکہ دوسری مسجد پر پٹرول بم پھینکے گئے۔ بھارتی دارالحکومت دہلی میں مجموعی حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ پرتشدد فسادات سے متاثرہ علاقوں میں چوتھے روز بھی آگ لگانے کے واقعات اور جھڑپیں جاری رہیں۔ بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق اب تک ہلاکتوں کی تعداد 38 ہو گئی ہے، ان ہلاکتوں میں نوجوان، خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں۔ بی جے پی کے انتہا پسندوں نے کارروائیوں کے دوران مسلمانوں کی جہاں املاک جلائیں وہیں پر نئی دہلی کے نواحی علاقے مصطفیٰ آباد میں سکول کو بھی نذر آتش کر دیا۔ دوسری طرف انتہا پسند مودی سرکار کے غنڈوں نے نئی دہلی میں اندھیر نگری مچادی۔ گیارہ روز پہلے سر پر سہرا سجانے والے مسلمان لڑکے کو فائرنگ اور تلوار کے وار سے قتل کر دیا گیا۔ غم سے نڈھال ماں بیٹے کی نعش کے لیے ہسپتال کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگئی۔ مزید نئی دہلی میں کیس کی سماعت جاری رہی، کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ کولن نے دلائل دیئے کہ اس وقت نئی دہلی میں ایک نعرہ بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ نعرہ ہے ’جاؤ اور مار ڈالو‘۔ مصطفیٰ آباد نئی دلی میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور مسجد کی بے حرمتی کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے مسجد فاروقیہ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی، پٹرول بم بھی پھینکے گئے۔ دوسری طرف مرکزی حکومت نے روایتی طور پر ہتھکنڈوں کو استعمال کرتے ہوئے نئی دہلی ہائیکورٹ میں ایک جواب جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ ادھر کانگریس پارٹی نے دہلی میں ہونے والے فسادات کے لیے حکومت پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے دانستہ طور پر فسادیوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ پارٹی نے آج اس سلسلے میں صدر سے ملاقات کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ فسادات کے دوران مسلمانوں کی دکانوں اور مکانات کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ہے اور اس دوران پولیس لاتعلق رہی۔ خارجی امور سے متعلق امریکی کمیٹی نے بھی دہلی کے مذہبی نوعیت کے فسادات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام افراد کے تحفظ کو یقین بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت میں احتجاج ایک کلیدی حق ہے لیکن پرامن طریقے سے ہونا چاہیے اور پولیس کو سبھی کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔ امریکہ، فرانس اور روس نے دہلی میں تشدد کے بعد اپنے شہریوں کے لیے سکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔ نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے اپنے سکیورٹی ایڈوائزری میں بھارت میں موجود امریکی شہریوں سے کو ہدایت دی کہ وہ شمال مشرقی دہلی میں پرتشدد مظاہروں سے احتیاط برتیں اور جہاں بھی مظاہرے ہورہے ہیں ان تمام علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھارت میں مسلم کش فسادات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں مسلم کش فسادات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ایسا ملک بن چکا ہے جہاں پر مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ انقرہ میں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں مشتعل ہجوم بچوں کو سریوں اور ڈنڈوں سے مار رہے ہیں۔ ایسے لوگ دنیا بھر کا امن کیسے ممکن بناسکتے ہیں، یہ ناممکن ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی وسطی ایشیائی امور ایلس ویلز نے ٹویٹ کیا ہم مودی سے امن بحالی کا تقاضا کرتے ہیں۔ قتل و غارت پر تشویش ہے۔ فریقین امن برقرار رکھیں اور تشدد کا راستہ اپنانے سے گریز کریں۔ لوگوں کو پرامن مظاہرے کا حق ملنا چاہئے۔ او آئی سی نے بھارت میں مسلمانوں کیخلاف حالیہ اور خوفناک تشدد کی مذمت کی جس کے نتیجہ میں بے گناہ مارے گئے۔ مساجد اور مسلم ملکیتی املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ متاثرین کے اہل خانہ سے تعریت کی۔ بیان میں مطالبہ کیا کہ مودی سرکاری ذمہ داروں کو قانون کے دائرے میں لائے۔ مقدس مقامات کی حفاظت یقینی بنائے۔ یورپین یونین نے بھی دہلی میں تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان کے مطابق تشدد کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔