احسن اقبال کا پاسپورٹ ضبط، نارروال سپورٹس سٹی سکینڈل، ایک ماہ میں ریفرنس دائر کیا جائے: عدالت
اسلام آباد (نا مہ نگار) نیب راولپنڈی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا پاسپورٹ ضبط کر لیا ہے۔ نیب حکام نے لیگی رہنما کا پاسپورٹ قبضے میں لے کر ان کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے بیرون ملک سفر نہ کرنے کا بیان حلفی بھی دے دیا ہے۔ جمعہ کو احسن اقبال نیب پیش ہوئے۔ ذرائع کے مطابق نیب تفتیشی ٹیم نے احسن اقبال سے اپنا پاسپورٹ اور ایک بیان حلفی بھی دیں کہ آپ کو جب نیب میں طلب کیا گیا آپ پیش ہونگے جمع کرانے کی ہدایات کی گئیں۔ احسن اقبال نے دفتری اوقات سے قبل دونوں چیزیں جمع کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ مجھے گرفتاری سے قبل جب بھی بلایا گیا میں پیش ہوا۔ بعد ازاں احسن اقبال نے اپنا پاسپورٹ اور بیان حلفی نیب کے پاس جمع کرا دیا۔ میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما نے کہا کہ سی پیک کے لیے جو بھی سفیر آتا تھا وہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے مگر اب دنیا کا ہر ملک ہم سے گھبرا رہا ہے کہ پتہ نہیں کب بڑا کشکول ہمارے سامنے رکھ دیں گے۔ قومی اسمبلی میں کشمیر سے متعلق اجلاس بلانے اور قرارداد پیش کرنے کا کہا۔ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اجلاس بلایا جائے، مگر یہ حکومت بیماری پر سیاست کر رہی ہے۔ اس حکومت نے پوری تحقیق کے بعد نواز شریف کو علاج کے لیے بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور شاہد خاقان عباسی نیب کے ساتھ تعاون کر رہے تھے پھر بھی ہمیں گرفتار کیا گیا۔ وہ منصوبے جو ملک کی ترقی کے ضامن ہیں، حکومت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے اور ہمیں اس کا مجرم بنا دیا گیا، یہ سب کچھ عمران خان کی ایما پر ہو رہا ہے، نیب نے ہماری ضمانت کے خلاف جتنی پھرتی دکھائی، اتنی پھرتی آٹا چینی مہنگا کرنے والوں کے خلاف کرتی، جن کو عمران خان کی چھتری حاصل ہے۔ نیب فارن فنڈنگ کیس کے خلاف کیوں ایکشن نہیں لیتا، یہ بہت بڑا کیس ہے۔ اگر نیب واقعی کرپشن کا قلع قمع کرنا چاہتا ہے اس کے خلاف کارروائی کرے۔ بی آر ٹی کرپشن کا بہت بڑا کیس ہے اس پر کیوں ایکشن نہیں لیتا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کو نارووال سپورٹس سٹی سکینڈل کیس میں ایک ماہ میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ نیب نے پیشرفت رپورٹ اور ایف آئی اے سے حاصل ریکارڈ جمع کرادیا۔ جبکہ لیگی رہنما احسن اقبال نے سپورٹس سٹی کا منصوبہ اجاڑنے والوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جج نے کیس میں ملزم کی حاضری لگانے کی ہدایت کی تو وکیل صفائی نے اعتراض عائد کر دیا اور موقف اپنایا کہ جب تک ریفرنس نہ آ جائے تب تک احسن اقبال کی حاضری نہیں لگ سکتی۔ دوران سماعت لیگی رہنما نے الزام عائد کیا کہ نارووال سپورٹس سٹی پر وزیراعظم کی ہدایت پر کام روکا گیا۔ ریفرنس انکے خلاف دائر کیا جائے جنہوں نے منصوبے کو اجاڑا۔ مجھے اچھے کام کرنے کی سزا دی جا رہی ہے، ہماری حاضریاں لگوائی جا رہی ہے اور مافیا آزاد پھر رہا ہے۔ جس پر جج نے احسن اقبال کو روکتے ہوئے ہدایت کی کہ آپ نے جو کچھ کہنا ہے تحریری طور پر وکیل کے ذریعے کہیں۔
قومی احتساب بیورو نے بعض میڈیا رپورٹس جن میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال سے نیب کی تحقیقات کے دوران کوئی سوال نہیں کیا گیا، کو بے بنیاد، من گھڑت، لغو اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے نیب نے تحویل کے دوران نہ صرف سوالات کئے بلکہ ان کے بیانات بھی قلمبند کئے جانے کے علاوہ دوسرے اس کیس (ایل این جی) میں شریک ملزمان اور گواہان کے بھی بیان قلمبند کرنے کے علاوہ معزز احتساب عدالت میں نیب نے ریفرنس دائر کر دیا ہے جو کہ زیر سماعت ہے۔ اسی طرح احسن اقبال سے بھی نیب کی تحویل کے دوران نہ صرف سوالات کئے گئے بلکہ ان کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے جن کی روشنی میں نیب کی احسن اقبال کیخلاف انکوائری جاری ہے۔ واضح رہے نجی اخبار ، ٹی وی چینل پر شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال سے نیب کی طرف سے پوچھے گئے سوالات اور جوابات اپنی متعدد اشاعتوں میں نہ صرف شائع کر چکے ہیں بلکہ نجی ٹی وی پر ان کے اوپر نیب کا موقف لئے بغیر یکطرفہ تبصرے بھی کئے جا چکے ہیں جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت کے فیصلہ کیخلاف معزز سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کسی بھی مقدمے میں ضمانت اس کا منطقی انجام نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ نیب کے ملک بھر میں 25 معزز احتساب عدالتوں میں 1265 بدعنوان کے ریفرنس دائر ہیں جن کی تقریباً مالیت 943 ارب ورپے ہے، کی نیب کے آرڈیننس کی شق 16(a) کے تحت جلد سماعت کیلئے درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں نیب نے میڈیا سے بھی کہا ہے کہ وہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز پر تبصرہ/خبر شائع کرنے سے پہلے نیب سے قانون کے مطابق سرکاری موقف ضرور لیں اور مبینہ طورپر بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی خبروں/تبصروں سے گریز کریں۔ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والا سب سے بڑا قومی ادارہ ہے جس نے جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کی قیادت میں گزشتہ دو سالوں میں بدعنوانی کے 600 ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کرنے کے علاوہ بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ 178 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں اور اس کی معزز احتساب عدالتوں میں سزا دلوانے کی مجموعی شرح تقریباً 70 فیصد ہے۔ نیب کا تعلق کسی سیاسی پارٹی، گروپ اورگروہ سے نہیں بلکہ ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔