• news

دہلی، مزید ایک ہلاک، دھرنا ختم کرانے کیلئے آج بلوائی طلب، انڈونیشیا میں بھارتی سفیر کی طلبی

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 43 ہو گئی ہے جبکہ ہندو انتہا پسندوں نے کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے شاہین باغ میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کے لیے اپنے حمایتوں کو اتوار کو بلا لیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے باعث نظام زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے، کاروبار بندجبکہ تعلیمی ادارے میں چھٹیاں دے دی گئی ہیں، سکولوں کو 7 مارچ تک بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ دریں اثناء قانونی مشیر سکھ فارس جسٹس کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی افسوسناک ہے، مودی سرکار 20 کروڑ مسلمان بھائیوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ گرپتونت سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کی بقا کا واحد حل آزادی ہے ، ہندوستان کے مسلم آبادی والے علاقوں پر مشتمل آزاد ریاست بنائی جائے ، بھارت اور دنیا بھر میں رہنے والے سکھ مسلمانوں کے ساتھ ہیں۔ رہنما سکھ فار جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اترپردیش اور آسام سمیت ایک نئی ریاست کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے سکھ برادری نے 1984ء کے قتل عام سے سبق سیکھ لیا ہے۔ دریں اثناء بی جے پی کے انتہا پسندوں دہشت گردوں کی طرف سے اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری ہے۔ ہندو سینا کے گروپ صدر وشنو گپتا کا کہنا ہے کہ اتوار کو دارالحکومت دہلی میں شاہین باغ پر جاری دھرنے کو بزور طاقت ختم کرائیں گے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دارالحکومت میں حالیہ فسادات کے بعد آہستہ آہستہ صورتحال معمول پر آنے لگی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے فسادات سے متاثرہ شمال مشرقی علاقوں میں زندگی معمول پر آرہی ہے، کئی علاقوں میں کاروباری مراکز کھل گئے ہیں جب کہ مارکیٹوں میں بھی عوام کا رش معمول پر آرہا ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروِند کجریوال کا کہنا ہے کہ حکومت ابتدائی طور پر بے گھر ہونے والوں کو 25 ہزار روپے امدادی رقم دے گی جب کہ حکومت نے بے گھر افراد کے لیے 9 پناہ گاہیں بھی قائم کی ہیں۔ بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ سپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے حالیہ فسادات کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور 148 مقدمات درج کیے گئے ہیں جب کہ 630 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن