ہندوؤں نے گھر میں گھس کر میری بیٹیوں اور مجھ سے زیادتی کی، دہلی مظالم کی داستانیں
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) "ہم نے دوپٹے اپنے جسم کے گرد لپیٹے اور جان بچانے کے لیے پہلی منزل سے نیچے چھلانگ لگائی"۔ دہلی کے شمال مشرق میں واقع الہند ہسپتال میں ایک 45 سالہ خاتون بدھ کی رات پیش آنے والے اس ڈراؤنے واقعے کو یاد کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ کیسے انہوں نے اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ اس وقت جان بچائی جب بلوائی ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔ خاتون بتاتی ہیں کہ ان کی جان اس وقت بچی جب وہ ایک مسلم اکثریتی علاقے کی گلی میں داخل ہوئیں۔ پْرنم آنکھوں کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ 'میں اپنے گھر میں تھی جب مشتعل لوگ میں گھر میں گھسے۔ مجھے اور میری بیٹیوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا اور ہمارے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔'وہ بتاتی ہیں کہ ہجوم نے ان کا مسلسل پیچھا کیا مگر جب انہیں ایک جاننے والے دکاندار ایوب احمد کے گھرمیں پناہ مل گئی تو وہ [ہجوم] مایوس ہو کر وہاں سے چلا گیا۔'جب ہم احمد کے گھر میں پہنچے تو انہوں نے ہمیں کھانا فراہم کیا اور دیگر ضرورت کی چیزیں دیں اور پھر بعد میں الہند ہسپتال پہنچایا۔ وہ لوگ ہماری گلی کے تھے، میں انہیں پہچانتی ہوں۔'ان خاتون کی طرح دہلی کے الہند ہسپتال میں اور بھی کئی خواتین ہیں اورہر ایک کی کہانی ایسے ہی دل دہلا دینے والی ہے۔ دہلی کے کراول نگر کے رہائشی 20 سالہ سلمان خان بتاتے ہیں کہ جب وہ منگل کے روز اپنے گھر کے قریب موجود تھے تو ایک ہجوم نے ان کے جسم پر کچھ کیمیکل پھینکا جس سے ان کی جِلد جل گئی۔ان کا کہنا ہے کہ 'مجے کچھ نامعلوم افراد نے گھر کے قریب پکڑا اور میری پیٹھ پر تیزاب کی طرح کا محلول ڈالا مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا چیز تھی۔ وہ گرم تھی اور جیسے ہی اسے مجھ پر ڈالا گیا تو میری جلد جلنے لگی۔سلمان کے مطابق انہیں رات 11 بجے پولیس نے ہسپتال پہنچایا۔ 30 سالہ عقیل سیفی جو ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہیں، بتاتے ہیں کہ انہیں کچھ لوگوں نے گوکل پری کے علاقے میں تشدد کا نشانہ بنایا۔'جب میں منگل کی رات ساڑھے 8 بجے دفتر سے گھر آ رہا تھا تو کچھ نامعلوم افراد نے میری موٹرسائیکل کو روکا اور جیسے ہی انہوں نے پیچھے بیٹھے میرے دوست کے سر پر ٹوپی دیکھی تو انہوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔ میرے دوست کا نام بلال ہے اور وہ معذور ہے۔'عقیل کے مطابق تشدد سے ان کے بائیں ہاتھ میں فریکچر ہوا جب کہ بلال کو بھی معمولی زخم آئے۔