ایشیا کرکٹ کپ پاکستان میں ممکن نہیں تو ختم کردیا جائے: خالد محمود
لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا ہے کہ اگر ایشیا کپ کا انعقاد پاکستان میں نہیں ہوتا تو یہ ٹورنامنٹ ختم کر دینا چاہیے۔ سارو گنگولی کی طرف سے دبئی میں میزبانی کا بیان معنی خیز ہے۔ انہیں اس طرح کے بیانات دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب میزبانی پاکستان کو دی جا چکی ہے تو اسے واپس لینے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ ایشین کرکٹ کونسل کے دو اہم رکن سری لنکا اور بنگلہ دیش پاکستان میں کھیل کر جا چکے ہیں پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کے بعد ایشیاء کپ کی میزبانی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ملک میں مسلسل بین الاقوامی کرکٹ کے انعقاد سے امن و امان کے حوالے سے کوئی سوال باقی نہیں رہتا۔ ایک دہائی سے ہم مشکل دور سے گذر رہے ہیں اب حالات معمول پر ہیں اور ہم بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایشیاء کپ کی میزبانی کے حوالے سے سخت موقف اپنانا چاہیے۔ ہمیں کسی صورت درمیانی راستے کی طرف نہیں جانا چاہیے۔ پی سی بی کو جھکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر بھارت پاکستان میں کھیلنے سے انکار کرتا ہے تو یہ ہماری قومی غیرت اور حمیت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ قوم کی آواز یہی ہے کہ ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کا حق سے اور اس سے دستبرداری کسی کو قبول نہیں ہے۔ سارو گنگولی کی طرف سے ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس سے قبل ہی دبئی میں میزبانی کا بیان اصولوں کے منافی ہے۔ جب دنیا کے بہترین کھلاڑی پی ایس ایل کے لیے یہاں موجود ہیں سری لنکا اور بنگلہ دیش ٹیسٹ سیریز کھیل رہے ہیں اگر ہم اتنے بڑے پیمانے پر سکیورٹی کا بندوبست کر سکتے ہیں تو سب کو سکیورٹی فراہم کی جا سکتی ہے۔ بی سی سی آئی کی پاکستان کے حوالے سے پالیسی ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرنا چاہیے۔