دہلی: نالوں سے مزید 4 نعشیں برآمد، بھارتی حکام مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنائیں: جواد ظریف
نئی دہلی (صباح نیوز) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات سے متاثرہ علاقوں گوکل وری، شیوویہاڑ کے نالوں سے مزید 4 افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 46 ہو گئیْ بھارت میں شہریت کے متنازع کے خلاف نء دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گزشتہ ہفتے پولیس اور بی جے پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کر کے انہیں قتل کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے مغربی، جنوب مشرقی علاقوں اور گردونواح میں مزید پرتشدد واقعات کی افواہ پھیلنے سے لوگوں مین افراتفری مچ گئی جس کے بعد بازار بند جب کہ دہلی میٹرو سروس نے 7 میٹرو اسٹیشنز پر سروس بند کر دی۔ دہلی پولیس نے فسادات کی خبروں کو افواہ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور کسی بھی افواہ پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ بھارتی پولیس نے افواہ پھیلانے کے الزام میں 2 افراد کو گرفتار بھی کیا۔ دوسری جانب شاہین باغ میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج جاری ہے اور وہاں پولیس کی بھارتی نفری تعینات ہے۔ حکومت سے ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیوں کی آڑ میں شرہیت کے سیاہ خاتون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دفعہ ایک 144 نافذ کر کے روک دیا ہے۔دریں اثناء ایران نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کر دی۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھارتی مسلمانوں کے حق میں بول پڑے۔ ایک ٹویٹ میں جواد ظریف نے کہا کہ ایران بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کرتا ہے۔ صدیوں سے ایران بھارت کا قریبی دوست رہا ہے۔ بھارتی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔ معاملات پرامن مذاکرات اور قانون کی بالادستی سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔