ڈٖرون حملہ ، 19شامی فوجی ہلاک :آپریشن میں 2557اہلکار مار ڈالے ، ترک وزیر دفاع
دمشق، نیویارک، انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک، نوائے وقت رپورٹ) شامی صوبے ادلب میں ترکی کے ڈرون حملوں میں انیس شامی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ ترک وزیر دفاع نے ہلوسی آکار نے آپریشن سپرنگ شیلڈ میں 2557 شامی فوجی مارنے کا دعویٰ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دو لڑاکا طیارے‘ 2 ڈرونز‘ آٹھ ہیلی کاپٹر اور 135 ٹینک تباہ کر دیئے۔ شام کا دفاعی نظام بھی تہس نہس کر دیا ہے۔شامی حالات پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ترک فوج نے ادلب میں ایک فوجی قافلے اور ایک چھاؤنی کو نشانہ بنایا، جس میں بشار الاسد کی فوج کے انیس اہلکار ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں جبل الزاویہ کے مقام پر فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا جبکہ معارت النعمان میں فوجی اڈے پر حملہ ہوا۔ دونوں مقامات پر حملے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گیا۔ اتوار کے روز ترکی نے شام کے دو جنگی طیاروں کو بھی مار گرایا تھا۔ گزشتہ ہفتے شامی فضائی حملے میں ترکی کے 33 فوجوں کی ہلاکت کے بعد سے کشیدگی جاری ہے۔ ان واقعات کے پیش نظر ترکی، شام اور اس کے اتحادی روس کے درمیان جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک کمیشن کی تازہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ترکی اور روس کی شام میں کردوں کے خلاف کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔ یہ رپورٹ پچھلے سال جولائی سے رواں سال فروری تک کے دورانیے پر مرتب کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کئی ایسی کارروائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں روسی اور ترک فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں شہری علاقوں میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب شمال مغربی شامی صوبے ادلب میں کارروائی پر انقرہ اور ماسکو میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ادھر ترک صدر رجب طیب اردگان نے انقرہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے بات چیت میں شام سیز فائر ڈیل کی امید ہے۔ امید ہے روسی صدر سیز فائر جیسے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔ ترجمان کریملن نے کہا ہے کہ ہم شام کے معاملے کا حل تلاش کرلیں گے۔ شام کے معاملے پر ترکی کے ساتھ تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ شام کے معاملے پر ترکی سے تعاون اولین ترجیح ہے۔