• news

بھارت: پاکستان زندہ بادکے نعرے لگانے والا شخص گرفتار، غداری کا مقدمہ درج

نئی دہلی(آئی این پی)واقعہ بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر کندا پور میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والے انڈین شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔ عداری کا مقدمہ درج۔تفصیل کے مطابق بھارت میں ایک بار پھر پاکستان کی حمایت میں نعروں کی گونج سنائی دی ہے۔ حالیہ واقعہ ریاست کرناٹک کے شہر کندا پور میں پیش آیا جہاں ایک انڈین شہری نے پولیس کے سامنے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا دیئے۔واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں پاکستان کی حمایت میں نعرے لگانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ حالیہ واقعے میں راگھویندر نامی 42 سالہ شہری نے سرکاری دفتر میں داخل ہو کر وہاں پولیس کی موجودگی میں پاکستان کے حق میں نعرے بلند کرنا شروع کر دیے۔وہاں موجود لوگوں نے اس شخص کی موبائل کے ذریعے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ راگھویندر کو جب پولیس نے حراست میں لیا، تب بھی وہ بار بار پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتا رہا۔پولیس نے راگھویندر کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔امریکی سنیٹر کرسٹوفر وین ہولن نے کہا ہے کہ دنیا کی ایک بڑی جمہوریت قرار دئے جانے والے سیکولر بھارت میں آج نریندر مودی کے دور حکومت میں گاندھی کا تصور رخصت ہوتا نظر آرہا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورہ بھارت کے موقع پر ایک حصے میں مودی سے مل رہے تھے تو دوسرے حصے میں دلی کے اندر مسلمانوں پر مسلح حملے ہو رہے تھے جس سے اس بات کو تقویت ملی کہ بھارت سے گاندھی کا ویژن رخصت ہورہا ہے۔ہیوسٹن میں ممتاز پاکستانی امریکن ڈیموکریٹک رہنما طاہر جاوید کی جانب سے اپنے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں منعقدہ فنڈ ریزنگ سے خطاب کرتے ہوئے سنیٹر کرسٹوفر کا کہنا تھا کہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش سے بھارت کو آگاہ کرنے کیلے سیکریٹری آف سٹیٹ پومپیو کو خط لکھا تھا تاکہ اصل حقائق پر مبنی رپورٹ مل سکے، سیکرٹری سٹیٹ کے جواب کا انتظار ہے جس کے بعد ہم خیال سینٹرز کے باہمی مشورے سے بھارت کے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔انھوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ امریکی معاہدے کے حوالے سے محتاط مگر پرامید ہیں تاہم اس پیش رفت سے ہمیں موقع ملا ہے کہ ہم افغانستان خصوصا پاکستان کے دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں فری ٹریڈ زون کے قیام سے متعلق اس بل پردوبارہ پیش رفت کرسکیں جو ماضی میں سینٹ نے منظور نہیں کیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن