نواز شریف سزا یا فتہ، برطانیہ واپس بھیجے: حکومت
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی کابینہ نے ’’علیل قیدی‘‘ محمد نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے برطانوی حکومت کو خط لکھنے سمیت تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کی منظوری دے دی ہے، وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے ایمرجنسی ڈیکلیئر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ صوبوں کے ساتھ مل کر ملک کے تمام داخلی مقامات پر کرونا وائرس متاثرہ ممالک سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی قانون سازی کے حوالہ سے وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو اپوزیشن سے بات چیت کی ذمہ داری سونپی ہے، اگر اپوزیشن نے قومی مفاد کی قانون سازی میں حصہ نہ لیا تو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر قانون سازی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ یہ بات وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران بتائی جو منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سزا یافتہ بیمار قیدی نواز شریف اور ان کے سہولت کار شہباز شریف کے بیانات میڈیا کے ذریعے ہم تک پہنچ رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے نوازشریف اور شہباز شریف کی وطن واپسی کیلئے چٹھی برطانوی حکومت کو لکھ دی ہے، چٹھی میں نوازشریف اور ان کے سہولت کار کو کہا گیا ہے کہ وہ پردیس سے واپس اپنے دیس میں آئیں، اس حوالے سے حکومت تمام قانونی تقاضے پورے کر رہی ہے، جیسے ہی چٹھی جاری ہوئی ہے دوسری جانب سے آہ و بقاہ اور چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لمبے عرصے کیلئے بستر باندھ کر جانے والے 8 ہفتوں کیلئے ملک سے باہر نہیں گئے تھے، شہباز شریف واقعی ہی قانون کی بالادستی اور حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو 8 ہفتے کیلئے جس فورم نے انہیں باہر جانے کیلئے کہا تھا وہی فورم انہیں واپس آنے کا کہہ رہا ہے تو اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ 19 نومبر 2019ء کو 8 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے والے بیمار قیدی نوازشریف 105 دن گزرنے کے بعد بھی کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے، جس مقصد کیلئے عدالت سے ریلیف لیا گیا۔ اس سہولت سے استفادہ حاصل نہیں کیا گیا، جب بھی میڈیکل بورڈ ان سے میڈیکل رپورٹ مانگتا ہے تو آگے سے ایک چٹھی یا سرٹیفکیٹ بھجوا دیا جاتا ہے، حکومت کو اخلاقیات کا درس دینے والے جس مقصد کیلئے بیرون ملک گئے تھے اس پر وہ پورا نہیں اترے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے یہ ہمارے لئے اچھی خبر ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ حوصلے بلند رہیں اور وہ پاکستان میں آ کر قانون کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف نے عدالت میں جو حلف نامہ اور ضمانتی مچلکے جمع کرائے ہیں، ان کی ہی پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سزا یافتہ ہے ایک وقت تھا کہ میڈیا نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی سٹاک مارکیٹ کی طرح اتار چڑھائو کی خبریں اپنی سکرینوں پر دکھا رہا تھا لیکن جیسے ہی وہ باہر گئے ہیں اس کے بعد میڈیا پر ان کی صحت سے متعلق اب تک کوئی خبر نشر یا شائع نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نئی دہلی میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و تشدد، عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر بھارت کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہ کرنے سمیت 10 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی ہے، وزیراعظم عمران خان نے وزارت توانائی سے آئندہ 25 سالوں کیلئے توانائی کے شعبہ میں طویل اور قلیل مدتی پالیسیاں طلب کر لی ہیں، وفاقی کابینہ کو کرونا وائرس کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان میں کرونا وائرس متاثرین کی تعداد 5 ہو چکی ہے، ملک کے چھ شہروں میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے، چین اور ایران سے آنے والے 7 لاکھ 32 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی روش کا سخت نوٹس لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ کابینہ کو توانائی کے شعبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرضہ اور ہونے والے دیگر نقصانات ملک کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے جس کو حل کرنے پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی ایک پارٹی یا ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے۔ وزیر توانائی عمر ایوب نے کابینہ کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں بجلی چوری کے حوالے سے 56 ہزار سے زائد ایف آئی آر کا اندراج ہوا اور 8736 گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ریونیو میں اضافے کی مد میں اکتوبر 2018ء سے دسمبر 2019ء کے دوران 252 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کے کارخانے شفاف بڈنگ عمل کے ذریعے لگائے جائیں گے۔ ماضی میں سابقہ حکومتوں کی جانب سے بجلی کے مہنگے کارخانے لگانے کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سالوں کی پالیسیوں کی مد میں لگائے جانے والے مختلف کارخانوں کی صلاحیت ادائیگی کی مد میں ماہانہ 56 ارب روپے کی ادائیگیاں کی جاتی ہیں جو کہ سالانہ 680 ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ واجب الادا ادائیگیوں کے حوالے سے جامع پلان تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ صارفین پر بجلی کی قیمت میں اضافی بوجھ نہ پڑے۔ کابینہ نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے کے حوالے سے وزیر توانائی کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے شعبے میں آئوٹ آف باکس سلوشنز کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات ختم کرنے کیلئے جامع اور مفصل اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں تاکہ تمام اصلاحات کو عوام کی مکمل حمایت حاصل ہو۔ کابینہ کو پی ایم سی اور پی ایم ڈی سی کے معاملات اور عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ نے مزید کہا کہ میڈیکل کے شعبے میں اصلاحات چونکہ قومی مفاد میں ہیں اس لئے تمام سیاسی پارٹیوں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔ کابینہ کو کرونا وائرس کی صورتحال پر اس کی روک تھام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات، کرونا وائرس کے حوالے سے عالمی صورتحال اور ہمسایہ ممالک چین اور ایران میں کرونا کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں فردوس عاشق نے کہا کہ تہران سفارتخانے، قم اور تفتان میں پھنسے ہوئے زائرین کو پاکستان لانے کیلئے پوری کوششیں جاری ہیں۔ کرونا وائرس سے متاثرہ لوگوں کو روکنا ایک مجبوری ہے۔ کابینہ نے نادرا کے اکائونٹ برائے مالی سال 2018-19ء کے آڈٹ کیلئے ارنسٹ اینڈ ینگ فورڈ روہڈز کی خدمات حاصل کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پنجاب کا ایک اور سندھ کے تین ہسپتالوں کا انتظام وفاقی حکومت کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے اور اس سے متعلقہ معاملات بھی کابینہ میں زیر غور آئے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت کے مالی وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ صوبوں کی مشاورت سے تمام حقائق سپریم کورٹ کی خدمت میں پیش کئے جائیں تاکہ اس حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔ کابینہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2018ء قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے شہری حدود میں واقع متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں کو صحت اور تعلیمی اداروں کیلئے بروئے کار لانے کیلئے قواعد و ضوابط ایک ہفتے میں مرتب کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 25 فروری کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے اسلم کو چیئرمین پی آئی اے بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پیرازائیلین کی بھارت سے درآمد کی ایک دفعہ اجازت دینے کی سمری مسترد کر دی۔ کابینہ نے وزارت کامرس کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق ہدیٰ کو چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے عہدے کی اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقل چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن تعینات کرنے کے عمل کوتیز کیا جائے۔ کابینہ نے عبدالظاہر خان اور جاوید اختر کی بطور، ممبر وا ٹر اور ممبر پاور تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سربراہ کی تقرری کیلئے وزارت تجارت کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اس عہدے کیلئے اہل اور پیشہ وارانہ مہارت رکھنے والے شخص کو مستقل بنیادوں پر سربراہ تعینات کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سیاسی نوک جھونک اور پنجہ آزمائی ہوتی رہتی ہے، قومی مفاد میں ہونے والی قانون سازی میں اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے حکومت کوششیں کرتی رہتی ہے لیکن اس وقت پی این سی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں جس قانون پر بحث ہو رہی ہے اس میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اس طرح حمایت نہیں کر رہی جس طرح انہیں کرنی چاہئے۔