نوازشریف کی دوبارہ سرجری کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، علط بیانی پر وزیراعظم معافی مانگیں، استعفیٰ دیں: مصدق ملک
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک نے کہا ہے نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والی شریان بند ہے۔ نواز شریف حکومتی میڈیکل بورڈ کی تجویز پر علاج کے لیے بیرون ملک گئے۔ حکومت مسلم لیگ (ن) کے قائد کی صحت سے متعلق غلط بیانی کررہی ہے۔ جھوٹ بولنے پر وزیراعظم عوام سے معافی مانگ کر مستعفی ہوجائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطاء اللہ تارڑ اور ترجمان مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا۔ مصدق ملک نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔ حکومت کی تحویل میں نواز شریف کو دو ہارٹ اٹیک ہوئے۔ پوری پنجاب حکومت نواز شریف کے مرض کی تشخیص پر لگی رہی۔ موجودہ حکومت نے خود قوم کو بتایا کہ نوازشریف کی صحت ٹھیک نہیں اور ان کا بیرون ملک ہی علاج ہوسکتا ہے۔ اکتوبر میں حکومت نے نواز شریف کو ہسپتال لیجانے کا فیصلہ کیا۔ یہ حکومت کا اپنا فیصلہ تھا۔ ڈاکٹرزحکومت نے خود تعینات کئے۔ آغاز خان ہسپتال سے ڈاکٹروں کو بلایا گیا۔ ان ڈاکٹروں نے معائنہ کیا تو نوازشریف کو پلیٹ لیٹس میں مسلسل کمی کی بیماری کی تشخیص ہوئی۔ یہ حکومت کی رپورٹ تھی، ڈاکٹر عدنان کی نہیں تھی۔ حکومت کے اپنے تشکیل کردہ بورڈ نے یہ حقائق قوم کو بتائے۔ ڈاکٹر طاہر شمسی کو حکومت نے مقرر کیا۔ پنجاب کی وزیر صحت نے بارہا پریس کانفرنسز کیں اور کہاکہ ہمیں محمد نوازشریف کی صحت سے متعلق بہت تشویش ہے۔ نوازشریف کے باہر جانے کا فیصلہ بھی کابینہ نے کیا۔ تمام رپورٹس کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیاگیا۔ ان کی زندگی بچانے کے لئے ان کی ضمانت کسی اور نے نہیں خود وزیراعظم عمران خان نے دی۔ مصدق ملک نے کہاکہ نواز شریف کو سنگین دل کا عارضہ لاحق ہے، دل میں سات سٹنٹ ہیں، ایک خراب ہے۔ نواز شریف کو سانس لینے میں بھی دشواری ہو رہی ہے۔ لندن، امریکہ کے ڈاکٹرز ان کا معائنہ کر چکے ہیں۔ دل کی نالی کے اندر کیمرہ لگا کر ڈاکٹرز دیکھیں گے کہ کہاں کہاں خون کی سپلائی نہیں ہو رہی۔ دوبارہ سرجری سے پہلے تمام انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومتی ترجمان کہتی ہیں کہ رپورٹس نہیں دی گئیں۔ رپورٹس لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور پنجاب حکومت کو جمع کرائی گئی ہیں۔ چار دسمبر، اکیس دسمبر، تیرہ جنوری اور بارہ فروری کو رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں۔ رپورٹس ڈاکٹر، نوٹری پبلک اور لندن میں فارن آفس سے تصدیق شدہ ہیں۔ پھر پاکستانی ہائی کمیشن نے تصدیق کی لیکن حکومت کہتی رپورٹس جھوٹی ہیں۔ کس معاہدے کے تحت خط لکھا جا رہا ہے؟ حکومت کے پاس کوئی قانونی اختیار نہیں۔ نوازشریف کی صحت پر یہ ڈرامہ اور شور اس لئے کیاجارہا ہے تاکہ عوام کی توجہ مہنگائی کے اصل اور حقیقی مسئلے سے ہٹائی جاسکے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ والی ضمانت ابھی تک چل رہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے محمد نوازشریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی۔ حکومت نے غیر قانونی طور پہ خط لکھا ہے سارے اقدامات غیر قانونی ہیں۔ وزارت داخلہ نے نواز شریف کا علاج کرنے والے ڈاکڑز کے بنک اکاونٹس تک چھان بین کی۔ نواز شریف کی سرجری تک شہباز شریف وہیں قیام کریں گے، ضمانت میں توسیع کے لیے قانونی مشاورت جاری ہے۔