افغانستان: طالبان کے حملے، جھڑپیں، 23 افغان اہلکار ہلاک: معاہدے کے باوجودامریکی فضائی کارروائی
قندوز (این این آئی+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ‘شنہوا) طالبان کے افغان فوج پر حملوں میں23 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔ طالبان نے حملے میں 10 فوجیوں کو یرغمال بھی بنالیا۔ افغان فورسز کی جانب سے بھی طالبان کے حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 فوجی ہلاک ہوگئے۔ افغان فورسز کی جانب سے بھی طالبان کے حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے میں 10 فوجیوں کو بھی یرغمال بنالیا۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان حکومت پر حملوں کے دوبارہ آغاز کرنے کے اعلان کے بعد سے ملک بھر میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جس سے امن معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ دوسری جانب قندوز کے ہی علاقے تاپائے موارچ میں بھی طالبان نے ایک سکیورٹی چوکی کو حملے کا نشانہ بنایا۔ سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائی اور جھڑپ میں چار اہلکار اور تین طالبان ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ صوبہ بلخ میں بھی طالبان کے حملے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ دریں اثناء امریکی افواج کے ترجمان نے بتایا کہ امریکہ نے جنوبی صوبے ہلمند میں طالبان پر فضائی حملہ کیا۔ یہ فوجیوں کے انخلاء کے معاہدے پر دستخط کے بعد امریکہ کی جانب سے طالبان پر پہلا حملہ تھا۔ افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ کا کہنا تھا کہ طالبان جنگجو (افغان نیشنل سکیورٹی فورسز) کی چیک پوائنٹ پر مسلسل حملے کر رہے ہیں، یہ ان حملوں کو روکنے کیلئے دفاعی حملہ تھا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن امن کیلئے پرعزم ہے تاہم طالبان کو غیرضروری حملے بند کرنے چاہئیں اور معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے۔ امریکی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان عوام کی امن کی خواہش کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ طالبان غیرضروری حملے روکیں اور وعدوں کی پاسداری کریں، ہم ضرورت پڑنے پر شراکت داروں کا دفاع کریں گے۔ امریکی فوج کے ترجمان کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ہم امن کیلئے پرعزم ہیں اور ہم پر افغان فورسز کے دفاع کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ ٹرمپ اور ملا برادر میں ٹیلی فونک رابطے ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کہ ہمارا مفاد مشترکہ ہے۔ طالبان تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں ہماری بھی یہی خواہش ہے کابل شاید اس معاہدے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ طالبان ترجمان نے بتایا کہ ملا برادر نے غیر ملکی فوج کے انخلا پر زور دیا۔ کسی کو معاہدے کی خلاف ورزی کی اجازت نہ دینے پر زور دیا۔