حج فارم سینٹ میں حکومتی، اپوزیشن ارکان کی گرما گرم بحث
وزیر مذہبی امور نے دفاعی پوزیشن اختیار کر لی ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی بنانے پر آمادہ ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ پر لڑائی ایوان بالا میں پہنچ گئی ۔ زینب بل 2020ء پر مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے تحفظات بدھ کو بھی ایوان بالا میں حج فارم سے ختم نبوت کا کالم ختم کرنے کے معاملہ کی باز گشت سنی گئی اس معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’گرما گرم ‘‘ بحث ہوئی اور وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق نے حج فارم کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات دور کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن اس کے باوجود اپوزیشن کو مطمئن کرنے کے لئے چیئرمین سینیٹ نے حج فارم سے ختم نبوت کا حلف نامہ نکالنے کے معاملہ پر تحقیقات کے لئے ارکان کی مشاورت کے بعد مذہبی امورکی کمیٹی یا خصوصی کمیٹی میں بھیجنے کا فیصلہ کر دیا وفاقی وزیر مذہبی امور نے دفاعی پوزیشن اختیار کر لی اور اس معاملہ پر راجہ محمد ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا عندیہ دے دیا سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو اور سینیٹر کیشو بائی نے خلیل الرحمان قمر کے ریمارکس کی مذمت کی مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مرد اور عورت کی بحث فضول ہے، کسی مارچ کے خلاف نہیں، مرد کیخلاف بات کرنے سے قبل عورت اپنا حق حاصل کرنے کے لئے اپنے باپ بھائی کے خلاف مہذب انداز میں بات کرے۔تحقیقات کی جائے کہ میرا جسم میری مرضی کون کرارہا ہے، یہ این جی اوز کا نیا طریقہ ہے۔ میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی ہے، ہم اپ کو روکیں گے نہیں، لیکن غلط کو غلط کہیں گے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ خدا کے لئے خاتون کے مسئلے کو صنفی تصادم نہ بنائیں، ہم میرا جسم میری مرضی کی بھی مذمت کرتے ہیں، راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ملک میں حج فارم میں تبدیلی سے پورے ملک میں بے چینی پائی جاتی ہے حکومت نے بعد میں درستگی کے لئے ترمیم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ بھی غیر مناسب انداز میں کیا گیا، ابھی بھی ختم نبوت کا حلف نامہ رسید پر لکھا جا رہا ہے، مکہ اور مدینہ میں غیر مسلموں کا داخلہ منع ہے، اگر غیر مسلم جائیں گے تو مسلمانوں کا حق مارا جائے گا، وزیر مذہبی امور وضاحت دیں کہ ایسا کیوں ہوا اور اس جرم کرنے والے کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ جس پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے حج فار م میں ختم نبوت کے حلف نامہ کے معاملہ پر انکوائری پر آمادگی کا اظہار کیا اور ایوان کو یقین دلایا کہ اگر ایسی کوئی سازش ہوئی تو میں خود ناکام بنائو ں گا اور ذمہ دار افراد کو سخت سزا د دی جائے گی آئین کے تحت ختم نبوت کا منکر کافر ہے ، یہ ہمارے ایمان کا جزو لا ینفک ہے، کوئی آفیسر اور یا وزیر بے ایمانوں کو حج پر جانے کی اجازت نہیں دے سکتا، حج فارم پر ختم نبوت کے حلف نامہ کا ایشو آیا تو سب سے پہلے وزیراعظم نے مجھے متنبہ کیا ، وزارت کی ویب سائٹ پر حج فارم اصلی حالت میں موجود ہے، بنکوں کے مشورہ پرسہولت کے لئے جج فارم کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور دوسرے حصہ میں حلف نامہ رکھا گیا، میں نے افسران سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ اس حسا س معاملہ پر مجھے اعتماد میں کیوں نہیں لیا انہیں مجھے اعتماد میں لینا چاہیے تھا ، سب سے پہلے وزیراعظم نے مجھے متنبہ کیا واٹس ایپ کے ذریعے پیغام آیا کہ آپ کی وزارت میں ہوا، وزارت کی ویب سائٹ پر فارم اصلی حالت میں موجود ہے، اس میں ختم نبوت کا حلف نامہ ہے،وزارت کے لوگوں کو بینک کے لوگوں نے مشورہ دیا کہ فارم کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے، ایک حصہ میں حاجی کا ذاتی ڈیٹا ہو گا، دوسرے حصہ میں حلف نامہ ہے، اس مشورہ سے وزارت کے کچھ لوگوں نے اتفاق کیا، اس کی وجہ یہ بتائی کہ 14صفحوں کا فارم تھا۔ میں نے کمیٹی میں بات کی تھی کہ افسران سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ حسا س معاملہ پر مجھے اعتماد میں کیوں نہیں لیا، ورنہ میں بنکوں کو کہتا کہ دونوں حصوں میں ختم نبوت کا حلف نامہ لگائیں، راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ نور الحق قادری کی جانب سے جو معلومات ایوان میں رکھی ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،اس معاملہ پر ان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا،خصوصی کمیٹی بنائی جائے یا مذہبی امور کی کمیٹی میں معاملہ بھیجا جائے، وزارت خارجہ اور خزانہ میں اس طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں جو یہ کام باریک بینی سے کرتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جن لوگوں نے ختم نبوت کا حلف نامہ نکالنے کی سازش کی ہے ان کو بے نقاب کیا جائے، سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہاکہ ختم نبوت کے فارم والا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے،ہم نے حلف کی جگہ اقرار لکھا اس پر دھرنا ہوا یہ سیاسی نہیں ایمان کا مسئلہ ہے ۔ حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اسلام آباد میں زندگی بچانے والی ادویات کا معیار جانچنے کیلئے فیڈرل ڈرگ سرویلینس لیبارٹری2011سے غیر فعال ہے۔وزارت صحت کی جانب سے ملک میںپولیو کے کیسز سے متعلق سوال کے جواب پر وفاقی وزیرپارلیمانی امور سینیٹر اعظم خان سواتی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ میں خود جواب سے مطمئن نہیں، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے ، جو بھی غفلت کا مرتکب ہو یا کسی نے بھی کرپشن کی ہے تو اسے کیفر کردارتک پہنچایا جائے ۔