سی پیک کے نئے ثمرات
احسان الحق ihsan.nw@gmail.com
پاکستان اورچین کی لازوال دوستی کی سب سے بڑی نشانی جو سی پیک کی صورت میں دنیاکے نقشہ پر نمایاں طور پر ابھر رہی ہے اوراس سی پیک کو مکمل طور پرعملی جامہ پہنانے کے لئے قائم کی گئی سی پیک اتھارٹی کے اولین چیئرمین لیفیٹنٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ نے گزشتہ ہفتے کے دوران رحیم یارخان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعت کاروں اورتاجروں سے ملاقا ت کے دوران سی پیک کے کئی نئے منصوبوں سے بھی آگاہ کیا جن میں خاص طور پر سکھر سے ملتان براستہ رحیم یارخان قائم ہونے والی نئی موٹر وے ایم 5-کے اردگرد مستقبل قریب میںقائم ہونے والی نئی صنعتیں جن میں خاص طورپرزراعت اور بالخصوص کاٹن انڈسٹری شامل ہے جس سے توقع ہے کہ اس علاقے میں گنے کی بڑھتی ہوئی کاشت کم ہونے کے بھی نمایاں امکانات متوقع ہیں اور کپاس کی زیادہ کاشت سے ملکی برآمدات میں خاطر کواہ اضافہ بھی متوقع ہے۔ اس موقع پر عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ چولستان اورایم 5-کے گردونواح میں پڑی ہوئی لاکھوں ایکٹر بنجرزمینیں بھی چین کو کارپوریٹ فارمنگ کے لئے لیزپردی جائیں گی جن پر چین کی جانب سے کپاس اور تیلدار اجناس کاشت کی جائیں گی جس سے جنوبی پنجاب میں زراعت کے حوالے سے ایک نیا سبز انقلاب متوقع ہے اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ سی پیک حقیقی معنوں میں ایک گیم چینجرثابت ہوگا جس سے پاکستان عملی طور پر ایشین ٹائیگربن کر دنیا کے خطہ پر نمودارہوگا اورتوقع ہے انشاء اللہ اسوقت پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوگا ، سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں کئی نئے سپیشل اکنامک زونز بھی بنائے جا رہے ہیں جس سے پاکستان میں حقیقی صنعتی انقلاب آ سکے گا۔ سی پیک اتھارٹی دراصل ایک ون ونڈوآپریشن کا نام ہے تاکہ سی پیک کے تمام سٹیک ہولڈرزکواپنے مسائل کے حل یا معلومات کے حصول کے لئے سنگل ونڈوکا استعمال کرنا پڑے ۔
’’نیانودن اورپراناسودن‘‘والا محاورہ تو ہم نے سن رکھا ہے لیکن پی ٹی آئی نے قبل ازیں عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت اوراب ضلعی ،تحصیل وسٹی تنظیموں کے عہدیداروں کی نامزدگی میں ایک بار پھر نیا نودن اورپرانا سودن کی بجائے ’’نیا سو دن اورپرانا نودن والے‘‘ فارمولے پر عمل کیا ہے جس کے باعث عام انتخابات میں ناراض ہونے والے پی ٹی آئی کے پرانے کارکن ایک دفعہ پھر نظر اندازہونے پردل برداشتہ دکھائی دے رہے ہیں جس کا خمیازہ پی ٹی آئی کو آمدہ بلدیاتی انتخابات اورنئے عام انتخابات میں بھگتنا پڑسکتاہے،ضلع رحیم یارخان کی نامزدہونے والی پی ٹی آئی کی نئی تنظیم کے ضلعی صد چوہدری ظفر اقبال وڑائچ اور ضلعی سیکرٹری جنرل راجہ سلیم دونوں کا ماضی میں پی پی پی سے گہرا تعلق رہا ہے اور حیران کن طور پر پارٹی کی ضلعی تنظیم میں سوائے ایک آدھ عہدے کے باقی تمام عہدوں پر پی ٹی آئی کے بنیادی کارکنوں کو نظر انداز کیا گیا ہے جس کے باعث پی ٹی آئی کی تنظیم سازی میں انصاف کی بجائے اس حد تک ناانصافی نظرآئی کہ تحصیل لیاقت پورکی تنظیم کو تحلیل کرنے کے لئے پارٹی کے صوبائی صدر نور خان بھابھہ کو خود لیاقت پورآنا پڑا جبکہ تحصیل خانپورکے تمام عہدیداروں نے صدرکے عہدے پر ایک غیر ذمہ دارشخص کی نامزدگی پر احتجاجاً استعفے دے دیے جبکہ تحصیل رحیم یارخان کے سینئر نائب صدرنے بھی احتجاجاً پارٹی کو اپنا استعفیٰ جمع کروا دیا ہے جس سے ضلع بھر میں پی ٹی آئی کی تنظیم عملی طور پرمعطل ہو کر رہ گئی ہے یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی ضلعی تنظمیں حکومت قائم ہونے کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد قائم کی گئیں تھیں لیکن ابھی نوٹیفکیشن کی سیاہی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ پارٹی کے بیشتر عہدیداروں نے اپنے عہدوں سے استعفے دینا شروع کر دیئے ہیں۔
جے یو آئی (ایف) مے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری گزشتہ ہفتے کے دوران دورہ رحیم یار پرآئے اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انکی جماعت وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپنی تحریک کے دوسرے مرحلے کا آغاز 19مارچ سے لاہور سے کرنے جا رہی ہے تاہم اس تحریک میں مسلم ن اور پی پی پی شامل ہونگی یا نہیں اس کا فیصلہ آئندہ چند دنوں میں ہوگا ۔ انہوں نے اپنی تحریک کا نام آزادی مارچ اس لئے رکھا تھا ۔ افغان صدت اشرف غنی کی بہتری اسی میں ہے کہ کہ امریکہ افغان معاہدے کو من و عن تسلیم کریںتاکہ خطے میں ایک دائمی امن قائم ہو سکے اس موقع پر انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ افغان طالبان نے افغانستان میں آئندہ ہونے والے عام انتخات میںبھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ پہلی بار ہو گا کہ افغان طالبان کسی عام انتخابات میں حصہ لیں گے۔