• news

ق لیگ کو سامنے دکھایا گیا، بات کسی اور کی مانی، وعدے پورے نہ ہوئے تو نام سامنے لائیں گے: فضل الرحمن


ملتان ( نوائے وقت نیوز) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قاف لیگ کو سامنے دکھایا گیا، بات کسی اور کی مانی، وعدے کی پاسداری نہ کی گئی تو نام سامنے لائیں گے، کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ملتان میں جامعہ قاسم العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو خاموشی سے برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر اپوزیشن آج بھی ایک صف پر آجائے تو بہت کم عرصے میں لوگوں کو حقیقی جمہوریت دے سکتے ہیں، حکمران اس ملک کی کشتی کو ڈبو رہے ہیں، ہم میدان میں ہیں اور عوام کا ساتھ دیں گے، ہم نے 14 ملین مارچ اور ایک آذادی مارچ کیا مگر کہیں بدنظمی نہیں ہوئی، ہماری تربیت یہ نہیں کہ ہم نظام کو درہم برہم کریں۔فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ طالبان معاہدہ امن کی علامت ہے، دونوں فریقین کو استحکام اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا، بہت سی دنیا اس معاہدے سے خوش نہیں، سازشوں کے ذریعے معاہدے کے اثرات کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عورت مارچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرا جسم میری مرضی فحاشی ہے، اس سوچ کی نہ اسلام اجازت دیتا ہے نہ ہی پاکستان کی جمہوریت میں اس کی اجازت ہے، ایک فیصد سے بھی کم خواتین مغربی ایجنڈے کو پاکستان میں عام کرنا چاہتی ہیں، ایک فیصد سے کم خواتین پورے پاکستان کی خواتین کے حقوق کی بات نہیں کر سکتیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالات ٹھیک نہ ہوئے تو انقلاب آسکتا ہے، ہمارے کاروباری افراد پیسہ نکال کر باہر جا رہے ہیں، معیشت کی تباہی سے جغرافیہ تبدیل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ ملک اور ریاست کو بچانا ہے جب کہ اپوزیشن متحد ہوتی ہے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم سے معاہدہ کرنے والے اپنا کردار ادا کریں، ہمیں مجبوراً وہ وعدے عوام کے سامنے لانے پڑیں گے جس پر ہمارا دھرنا ختم کرایا گیا، جس نے کہا تھا کہ جنوری آخری مہینہ ہو گا ا±ن کو جلد سامنے لائیں گے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ ہمارے نظام میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ختم نبوت کے معاملے پر حملہ کرتے ہیں جب کہ بلدیاتی الیکشن سے م±لک میں انارکی پھیل جائے گی، بلدیاتی انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم صرف جنرل الیکشن کو تسلیم کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن