ماڈرن اسلام کا نظریہ پیش کرنیوالے تاریخ میں گم ہو جائینگے: فضل الرحمن
ملتان (سماجی رپورٹر) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی کفریہ طاقتیں اس کوشش میں ہیں کہ معاشرے میں مدرسہ کے کردار کو ختم یا کم سے کم کر دیا جائے۔ اہل مدارس کو چاہئے کہ ان کے سامنے ایسے ڈٹ جائیں جیسے طالبان امریکہ کے سامنے ڈٹ گئے تھے۔ درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان کے 93 ویں سالانہ اجتماع اختتام بخاری شریف کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام بخاری نے جن باطل فرقوں کا رد کیا وہ اپنے زمانے کے متجددین اور عقلیت پسند فرقے تھے ان کو اس زمانے کی حکومتوں کی سرپرستی حاصل تھی لیکن آج ان کا نام و نشان تک باقی نہیں۔ آج بھی جو لوگ جدیدیت اور عقلیت کی بنیاد پر دین کی نئی تعمیر اور ماڈرن اسلام کا نظریہ پیش کر رہے ہیں یہ بہت جلد تاریخ کے صفحات میں گم ہو جائیں گے۔ اگر کسی شخص میں اخلاق تو ہے لیکن عمل نیت کے مطابق نہیں تو اس عمل کی کوئی حیثیت نہیں۔ ہندو جوگی بڑی بڑی ریاضتیں کرتے ہیں اور ان میں اخلاق بھی ہوتا ہے لیکن اس عمل کی اللہ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں۔ مہتمم اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری نے طلباء سے کہا کہ ہمیشہ پاکستان کے وفادار رہنا، ہمارے اسلاف کا قیام پاکستان میں بہت بڑا حصہ ہے۔ یہ ہمارے اسلاف کی نشانی ہے اس کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ تقریب کے آخر میں اس سال مختلف درجات کی تعلیم مکمل کرنے والے 724 طلباء کی دستار بندی کی گئی۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی محمد احسن ‘مولانا شیرالحق کشمیری‘ مفتی محمد انور‘ مفتی محمد عبداللہ‘ حضرت مولانا مفتی محمد طیب ‘ سید کفیل شاہ بخاری‘ خواجہ خلیل احمد‘ میرناصرالدین خاکوانی کے علاوہ ملک و بیرون ملک سے آئے علمائے کرام و مشائخ عظام بھی موجود تھے۔