• news

عورت مارچ آج ’’میری مرضی‘‘ تہذیبی اقدار پر حملہ، ’’برابر حقوق دو‘‘ خواتین تقسیم

لاہور(رفیعہ ناہیداکرام، نمائندہ خصوصی، سپیشل رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن آج 8 مارچ کو انتہائی جوش وخروش سے منایا جارہا ہے۔ سال 2020 کا موضوع ’’ دنیا کو فعال بنانے کیلئے مساوات ضروری ‘‘رکھا گیا ہے۔ تاہم گزشتہ کئی عشروں سے پاکستان میں یہ عالمی دن 2020 میں خواتین محاذ عمل کے زیراہتمام مخصوص سلوگنوں کے باعث متنازع اور طویل بحث مباحثے کا شکارہوکر رہ گیا ہے، اس پرمسلسل تنقید یں ہورہی ہیں، جس سے عوام الناس کی توجہ پاکستانی عورتوں کے اصل ایشوز سے ہٹ کر ’’ میرا جسم ، میری مرضی‘‘ کے نعرے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور عورت مارچ معاشرے، پارلیمنٹ، عدلیہ اور سوشل میڈیا پر زیربحث ہے جبکہ موجودہ صورتحال میں خواتین کے اصل ایشوز پس منظر میں چلے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ عورتوں کے حقوق کے حصول کیلئے شروع ہونے والی اس جدوجہدکا آغاز 1907 میں ورکنگ خواتین نے قلیل معاوضوں اور طویل اوقات کار کے خلاف سڑکوں پر آکر کیا تھا۔ 1975 میں اقوام متحدہ نے باقاعدہ 8 مارچ کو’’ عالمی یوم خواتین ‘‘ منانے کی منظوری دی۔ تاہم پاکستان میں اس باریوم خواتین پرمختلف مکتبہ ہائے فکر کی خواتین ہی نہیں پورا معاشرہ ہی تقسیم دکھائی دے رہا ہے ۔ مارچ رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے والی منہاج القرآن ویمن لیگ کی رہنمافرح ناز و دیگر نے کہاکہ گزشتہ عورت مارچ کے مخرب الاخلاق سلوگن کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچایا گیا، ہم کسی کو اجا زت نہیں دے سکتے کہ وہ خواتین کے حقوق کے نام پر ہماری معاشرتی اقدار کا مذاق اڑائیں۔ نوائے وقت سے گفتگو میں جماعت اسلامی کی رہنما ڈاکٹرسمیحہ راحیل قاضی نے کہاکہ معلوم ہورہا ہے کہ ایک سازش کے تحت عورت کو عورت سے لڑایا جارہا ہے ، یہ ہماری تہذیبی اقدار پر حملہ ہے۔ جسم پر اپنی مرضی کو دخل ہوتا تو ہسپتال اور قبرستان آباد نہ ہوتے۔ مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی مرکزی صدر سینیٹر نزہت عامر صادق نے کہاکہ سلوگنوں کو ہمارے کلچر ، دین اور معاشرے کے دائرے میں ہونا چاہئے۔ خواتین اساتذہ سدرہ نعیم اور عاصمہ سعید نے کہاکہ مسلم عورت اس نعرے کا تصور بھی نہیں کرسکتی جو یہ مارچرز لگا رہی ہیں ۔ بے حیائی کو آزادی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ دوسری طرف خواتین محاذ عمل کی رہنماؤں فریدہ شہید اور نائلہ ناز نے کہاکہ اگر کسی کو ان سلوگنوں کا درست مفہوم سمجھ میں نہیں آرہا ہے تو کیا کہا جاسکتا ہے ہم تو یہ کہتے ہیں عورت پر تشدد بند کرو اور اسکی مرضی کیخلاف شادی سمیت دیگر حقوق سلب نہ کرو ، باہر نکلیںکام کریںجمہوری حقوق مانگیں تو ہمیں آوارہ اور بدچلن نہ کہو اور ہمیں برابری کے حقوق دو مگر ہم مردوں کیخلاف نہیں، پدر شاہی نظام کیخلاف ہیں۔ دوسری طر ف وفاقی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے ہمارے معاشرے میں قابل اعتراض نعروں کی گنجائش نہیں، ہمارا دین اورقرآن چادر اور چار دیواری کی حدود واضح کر چکا ہے۔ دوسری طرف لاہور میں آج (اتوار 8 مارچ) کو’عورت مارچ‘ کے منتظمین کے وفد نے سی سی پی او ذوالفقار حمید سے ملاقات کرکے مارچ سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ عورت مارچ کے شرکا صرف ایجرٹن روڈ پر رہیں گے۔ شملہ پہاڑی اور ملحقہ دیگر سڑکوں پر ٹریفک رواں رہے گی۔ سی سی پی او نے کہا کہ لاہور میں عورت مارچ دن 12 بجے شملہ پہاڑی پر نادرا سنٹر سے شروع ہو کر ایوان اقبال تک جائے گا۔ تمام شرکا کا داخلہ واک تھروگیٹ سے ہوگا۔ منتظمین چیکنگ کے لئے رضاکار فراہم کریں گے۔عورت مارچ کی پارکنگ کوئنز میری کالج کے ساتھ ہوگی۔ مارچ کے دوران ایجرٹن روڈ پر شرکا کے علاوہ ہر قسم کی ٹریفک معطل رہے گی۔ وفد نے یقین دہانی کرائی کہ عورت مارچ 12 سے شروع ہو کر 3 بجے ختم ہو جائے گا۔ ایوان اقبال کے سامنے جلسہ ہوگا۔سی سی پی او نے ایس پی ڈولفن سکواڈ عائشہ بٹ کو فوکل پرسن مقرر کردیا ہے۔ عورت مارچ کے وفد میں اسد جمیل، ایمن بچہ، لینا غنی اور ثاقب جیلانی شامل تھے۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام یوم خواتین کے موقع پرآج اتوار 8 مارچ کو 12 بجے دوپہر داتا دربار تا ناصر باغ’’پیغام شرم و حیا خواتین ریلی‘‘ ہو گی۔ با پردہ خواتین کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔ آخر میں مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔ ریلی میں’’خدا کی عطا، خدا کی مرضی‘‘ کا نعرہ لگایا جائے گا۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ کے سربراہ صاحبزادہ رضائے مصطفٰے نقشبندی نے کہا ہے کہ حجاب و حیا کا پیغام عام کرنا چاہتے ہیں۔ مغرب زدہ خواتین کو اخلاقیات و روایات تباہ نہیں کرنے دیں گے۔ اسلام خواتین کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف نے کہاہے کہ آج8 مارچ عالمی یوم خواتین کے موقع پرجماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام خواتین کے حقوق کے لیے مارچ ، واک اور سیمینارز کا اہتمام کیا جائے گا ۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے اس مہم کاآغاز یکم مارچ لاہور سے کیا تھا جو 20 مارچ تک پورے پاکستان میں جاری رہے گی ۔عالمی یوم خواتین کے سلسلے میں’’ قوموں کی عزت ہم سے ہے ‘‘ کے عنوان سے اسلام آباد ، لاہور ،بڑے شہروں میں بڑے پروگراموں کا اہتمام کیا گیاہے ۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سرا ج الحق اور خواتین رہنما اسلام آباد میں خواتین کے ایک بڑے پروگرام سے دن12 بجے خطاب کریں گے ۔ لاہور مال روڈ پر تکریم نسواں واک کا اہتمام ہوگا جس سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم خطاب کریں گے جبکہ واک کی قیادت ڈاکٹر حمیرا طارق ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ، ثمینہ سعید ، ڈائریکٹر امور خارجہ ،سمیحہ راحیل قاضی ، ربیعہ طارق ، صدر صوبہ وسطی پنجاب ، ڈاکٹر زبیدہ جبیں صدر ضلع لاہور کریں گی ۔

ای پیپر-دی نیشن