مغرب کی پروردہ مٹھی بھر عورتوں کا ایجنڈا پورا نہیں ہونے دینگے: سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی (حلقہ خواتین) کے تحت ’’عالمی یوم ِ خواتین‘‘ کے موقع پر ملک گیر سطح پر جاری ’’تکریم نسواں مہم ‘‘ کے سلسلے میں باغ جناح کراچی میں’’خواتین کانفرنس ‘‘ منعقدکی گئی۔کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی و مکتب فکر سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز، اساتذہ، وکلا، طالبات اور ورکنگ ویمن سمیت شہر بھر سے ہزاروں خوا تین نے شرکت کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستانی معاشرے میں مغرب کی پروردہ مٹھی بھر خواتین کے ایجنڈے کو پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ خواتین کانفرنس میں ’’خواتین حقوق چارٹر‘‘بھی پیش کیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیاکہ عورتوں کو وراثت میں حق کے لیے قانون سازی کی جائے، عورتوں کے لیے ٹرانسپورٹ کا باعزت اور محفوظ نظام وضع کیا جائے۔ ذرائع ابلاغ کو عورت کی عزت اور تکریم کا پابند کیا جائے، عورتوں کو اشتہارات میں سامان بیچنے کا ذریعہ نہ بنایا جائے، دفاتر اور صنعتی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو مردوں کے مساوی تنخواہ دی جائے، خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، بچوں اور بچیوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرِعام پھانسی دی جائے۔ کانفرنس سے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، حلقہ خواتین کی مرکزی جنرل سیکریٹری دردانہ صدیقی، ناظمہ ظمہ صوبہ سندھ اسلامی جمعیت طالبات انیلا علی اور ناظمہ کراچی اسماء سفیرو دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، پاک سرزمین پارٹی کی رہنما آسیہ اسحاق، سابق ایم پی اے نائلہ منیر و دیگر بھی موجود تھیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم آج ڈاکٹر عافیہ کو بھی یاد کرتے ہیں جب افغانستان میں 5ہزار قیدی رہا ہوسکتے ہیں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا کیوں نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ ہم آج کے دن کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی ماؤں، بیٹیوں اور بہنوں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں جانے والی خواتین عائشہ منور، کوثر فردوس، نعیمہ کشور اور عائشہ سید کی کارکردگی سب سے زیادہ نمایاں اور مثالی رہی ہے۔چند مغرب زدہ خواتین کا ٹولہ چاہتا ہے کہ ہمارے معاشرے کو یرغمال بنا لیا جائے وہ اپنے ایجنڈے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں، ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں ان کا مقابلہ کریں گی۔ وراثت میں حق دیا جائے، جو مرد اپنی بہن، بیٹی کو وراثت میں حصہ نہ دے اسے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ خواتین کے لیے باعزت اور محفوظ ٹرانسپورٹ کا نظام بنایاجائے ، صنعتوں میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کر کے، خواتین ملازمین کو مستقل کیا جائے۔ ہر شہر میں خواتین یونیورسٹی بنائی جائے، جہیز کی لعنت، کاروکاری قرآن سے شادی سمیت دیگر جاہلانہ رسومات ختم کی جائیں۔ بچیوں کو اغواء اور یرغمال بنانے پھر زیادتی کر کے اسے قتل کرنے والے کو سزا ئے موت دی جائے۔ زینب بل میں قصاص کی شق شامل کی جائے۔