لاہور سمیت کئی شہروں میں عورت مارچ، اسلام آباد حیا ریلی کے کارکنوں سے تصادم، متعدد زخمی
لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر‘ نمائندگان‘ وقائع نگار خصوصی‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نامہ نگار) صنفی امتیاز کے خاتمے، حقوق نسواں اور خواتین کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے عورتوں کا عالمی دن منایا گیا۔ رواں سال اس دن کا موضوع ''بہتری کے لئے توازن'' رکھا گیا۔ عالمی یوم خواتین، ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی عزت و توقیر کا دن، اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی جدوجہد کو سلام پیش کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پہلی بار 1975 میں عالمی یوم خواتین منایا گیا۔ 2 برس بعد 1977 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری دیدی۔ پاکستان کی باہمت خواتین نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ سیاست، معیشت، صحافت، طب سمیت ہر شعبے میں پاکستانی خواتین کی الگ پہچان ہے۔ذہانت، صبر اور ناقابل یقین حوصلوں کی داعی خواتین گھر اور معاشرے کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ دْہرے فرائض نبھاتی ورکنگ ویمن کا کہنا ہے کہ اپنی قدر و منزلت کی پہچان سے ہی کامیابی کے سفر کا آغاز ہو سکتا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ملک بھر کے مرکزی شہروں میں 'عورت مارچ' ریلیوںکا انعقاد کیا گیا۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور ملتان سمیت دیگر شہروں میں خواتین کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے ’عورت مارچ‘ کا اہتمام کیا۔ لاہور میں 'عورت مارچ' کے شرکا لاہور پریس کلب کے باہر جمع ہوئے جس میں انہوں نے مختلف پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے۔ اس موقع پر مارچ کے شرکا ڈرم بجا کر نعروں اور تالیوں کی گونج میں نعرے لگا رہے تھے۔ عورت مارچ کے شرکا نے ایجرٹن روڈ سے ایوان اقبال تک مارچ کیا جن کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سکیورٹی میں پولیس اہلکاروں کے علاوہ خواتین پولیس اہلکار بھی شامل تھیں۔ اسلام آباد میں عورت مارچ کے موقع پرنیشنل پریس کلب کے سامنے مظاہرے کے اختتام پر حیا مارچ اور عورت مارچ کے درمیان تصادم ہو گیا جس سے متعددافرادزخمی ہوگئے پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو منتشر کر دیا، دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر پتھرائوکا الزام عائد کیا ہے۔ انتظامیہ نے دونوں مظاہرین کے درمیان قناطیں لگا کر الگ کیاگیا۔ پی ٹی ایم کے رہنمائ علی وزیرکی اپنے کارکنوں کے ہمراہ عورت مارچ میں آمدکے موقع پر تصادم ہوا ،عالمی یوم خواتین کے موقع پرنیشنل پریس کلب کے سامنے اسلام آبادراولپنڈی کے علماء اورسول سوسائٹی کے زیراہتمام الگ الگ خواتین مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ علماء کی طرف سے اپنے مظاہر ے کوحیا مارچ کا دیا گیا تھا جس کے اختتام پرجب دعاہورہی تھی توعورت مارچ کے شرکائ کی طرف سے وکٹری کا نشان بنایا گیا اورساتھ ہی لاٹھی پھینکی گئی اور دہشت گرد دہشت گرد کے نعرے لگائے گئے، جس پر حیا مارچ کے شرکا مشتعل ہو گئے، اس موقع پردونوں اطراف سے شدیدپتھرائوکیاگیا، پتھرائو کے نتیجے میں جمعیت علماء اسلام کے کارکن عبدالظاہرکاکڑسمیت متعددافرازخمی ہوگئے جنھیں پولی کلینک ہسپتال منتقل کردیاگیا،، تصادم کے دوران مارچ کے منتظمین ہاتھ جوڑ کر مشتعل نوجوانوں کو منع کرتے رہے۔ حیامارچ کے منتظمین مفتی اویس عزیز،مولاناعبدالرحمن معاویہ ، قاری عبدالوحیدقاسمی ،مفتی محمدعبداللہ ودیگرنے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ عورت مارچ کے شرکا کی جانب سے حیا مارچ کے شرکا پتھربرسانے کی ابتداء کی جس میں ہمارے ایک درجن سے زائدکارکن زخمی ہوگئے۔ نعرے بازی کی گئی، عورت مارچ کے شرکا نے حیا مارچ کے شرکا کو گالیاں دیں،ان سب کے باوجود حیا مارچ کے شرکا مشتعل نہ ہوئے تو عورت مارچ کے شرکا نے حیا مارچ کے شرکا پر لاٹھیاں برسائیں، عورت مارچ کے شرکا کی جانب سے دہشتگردی کے نتیجے میں حیا مارچ میں شریک کئی مرد و خواتین زخمی ہوئیں،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار خاموش تماشائی بنے کھڑے رہے۔ حیا مارچ کے شرکا پر تشدد کا مقدمہ فوری طور پر عورت مارچ کے منتظمین اور دیگر کے خلاف درج کیا جائے۔ حافظ احتشام احمد، مرکزی ترجمان شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان نے عورت مارچ اور حیاء مارچ کے شرکاء کے مابین تصادم کے واقعہ پرالیکٹرانک میڈیا کے ایک حصے کی یک طرفہ رپورٹنگ کی مذمت کی۔ شہداء فاؤنڈیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ عورت مارچ کے منتظمین اور دیگر کے خلاف درج کیا جائے۔ عورت مارچ کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ان پر نامعلوم غنڈوں نے پتھرائو کیا ہے۔ عورت آزادی مارچ میں شریک فرزانہ باری نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی پتہ تھا کہ ہمارے مارچ کے ساتھ یہ شرارت کی جانی ہے ہم پر پتھرائو کیا گیا پہلے سرکاری انتظامیہ نے ہمارا ساتھ دیالیکن ہمیں ڈی چوک کی طرف جانے کیلئے راستے کی رکاوٹیں نہ ہٹائیںہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے ہمارے مارچ کو سبوتاژ کیا ہمارے کئی لوگوں کو پتھر لگے ہیں۔ کراچی‘ کوئٹہ‘ پشاور‘ ملتان‘ گوجرانوالہ‘ فیصل آباد اور دیگر شہروں میں بھی عورت مارچ اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
لاہور (سپیشل رپورٹر، اپنے نامہ نگار سے) لاہور سمیت مختلف شہروں میں مذہبی جماعتوں نے خواتین کے عالمی دن پر ریلیوں کا اہتمام کیا۔ لاہور میں تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیراہتمام یوم خواتین کے موقع پر ملک گیر ’’یوم شرم و حیا‘‘ منایا گیا اور ملک بھر میں پیغام شرم و حیا ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلہ میں مرکزی ’’پیغام شرم و حیا خواتین ریلی‘‘ داتا دربار سے ناصر باغ تک نکالی گئی۔ ریلی میں خواتین کے علاوہ تیس اہل سنت جماعتوں کے مرکزی قائدین اور لاہور کے پچیس دینی مدارس کے نمائندگان نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء سے ضلع کچہری چوک میں خطاب کرنے والوں میں تحفظ ناموس رسالت محاذ کے سربراہ صاحبزادہ رضائے مصطفے نقشبندی، جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، سنی اتحاد کونسل کے راہنما صاحبزادہ حسین رضا، جے یو پی (نورانی) کے راہنما علامہ قاری زوار بہادر، جمعیت علماء پاکستان کے راہنما پیر سید محفوظ احمد مشہدی، پاکستان سنی تحریک کے راہنما شاداب رضا قادری، جامعہ سراجیہ نعیمیہ کی پرنسپل اور سابق ممبر پنجاب اسمبلی نبیرہ عندلیب نعیمی، جے یو پی (نیازی) کے صدر پیر سید معصوم حسین نقوی، تحریک لبیک کے راہنما ڈاکٹر آصف بلالی، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، علامہ عبداللہ ثاقب، پیر بشیر احمد یوسفی، مولانا محمد علی نقشبندی، مفتی عمران حنفی، علامہ مفتی نعیم جاوید نوری، پیر محمد اصغر نورانی، علامہ راحت عطاری، طاہر ڈوگر، مفتی انوار احمد، مفتی مشتاق احمد نوری، علامہ ممتاز ربانی، حاجی عبدالخالق، علامہ شفیق اللہ اجمل، مفتی مسعود الرحمن شامل تھے۔ پیغام شرم و حیا ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ رضائے مصطفے نقشبندی نے کہا کہ عورت مارچ کرنے والی تنظیموں کو بیرونی سرپرستی حاصل ہے۔ علامہ قاری زوار بہادر نے کہا کہ ‘‘ میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسا نعرہ عورت کی توہین ہے۔ پیر سید محفوظ مشہدی نے کہا کہ جسم اللہ کی عطا کردہ نعمت ہے اور اس پر حکم بھی اللہ ہی کا چلے گا۔ تحفظ ناموس رسالت محاذ وومن ونگ کی رہنما ناظمہ دارالعلوم جامعہ سراجیہ نعیمیہ نبیرہ عندلیب نعیمی نے کہاہے کہ کسی صورت میں صنف ناز ک کے حقوق کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اسلام نے تو زندہ درگور ہونے والی خاتون کو عزت وعصمت عطا کی ہے ۔ خواتین شرم وحیا کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کرسکتی ہے۔ تیزاب گردی، غیرت کے نام پر قتل کا نشانہ عورت ہی کیوں، عورتوں کے حقوق سلب کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک و سلم کی اپیل پر یوم حقوق خواتین کے موقع پر یوم حجاب و حیا منایا گیا۔ اس موقع پر ریلیوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا گیا۔ اس سلسلہ میں مرکز صراط مستقیم تاج باغ لاہور سے ’’شرم وحیاء مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کی صدارت تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ، پیر امین اللہ نبیل سیالوی، پروفیسر محمد عبدالخالق نورانی، الحاج محمد اکبر آرائیں، علامہ محمد فرمان علی جلالی، مفتی محمد عبدالعلیم جلالی اور علامہ غلام مرسلین نے کی۔ شرم و حیاء مارچ سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیک و سلم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے کہا: عوررت مارچ کی شکل میں مغربی ایجنڈا مسلط کیا جا رہا ہے۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مرکزی جمعیت اہلحدیث شعبہ خواتین کے زیر اہتمام این جی اوز کی طرف سے عورتوں کے حقوق کے نام پر ہونے والے’’عورت مارچ‘‘کو مسترد کرتے ہوئے اسے پاکستان کی اسلامی اور معاشرتی اقدار کیخلاف سازش قرار دیا ہے۔ ہزاروں باپردہ خواتین کے جی ٹی روڈ پر پر امن احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کی شعبہ خواتین کی سربراہ باجی طوبیٰ رحمان نے کہا کہ اپنے مذہب روایات اور غیرت کو چند فحاشی پسند اور مغربی فنڈڈ این جی اوز کے حوالے نہیں کرسکتے۔