غیر اخلاقی سلوگن خلاف اسلام، عورت مارچ پر پتھرائو کرنیوالے انتہاپسند ہیں: فردوس عاشق
لاہور‘ سیالکوٹ(نامہ نگار‘نیوز رپورٹر) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان اب دہشت گردی کی بجائے ٹورزم سے پہچانا جا رہا ہے، ریاست ماں بن کر خواتین کے حقوق کی پاسداری کرے گی، غیر اخلاقی سلوگن کے ساتھ خواتین مارچ کی اجازت ہمیں ہمارا مذہب نہیں دیتا۔ سیالکوٹ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ چالیس سے زائد ملکوں کے کھلاڑی پی ایس ایل کھیل رہے ہیں اور پاکستان کا روشن چہرہ دیکھ رہے ہیں۔ بارڈر پر بسنے والوں کے ساتھ عمران خان کا دل دھڑکتا ہے۔ عمران خان نے عالمی سطح پر پاکستان کا حقیقی چہرہ متعارف کروایا ہے۔ ہم نے آج تعمیر پاکستان میں قوم کی بیٹیوں کو حصہ دینا ہے۔علاوہ ازیں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آج خواتین زندگی کے ہر محاذ پر فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت عروج پر ہے، ہمیں دختران کشمیر کا مسئلہ اٹھانا ہے، انسانی حقوق کے ادارے کشمیر کی بیٹیوں کے حقوق پر خاموش ہیں، کشمیر کی بیٹیوں کا ذکر کر کے آج ہمیں دنیا کا ضمیر جھنجھوڑنا ہے ، آج کا دن ہم سب کو اپنی مائوں کو سلام کرنے کا دن ہے، نئے پاکستان میں خواتین کو ان کے تمام حقوق ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج خوش قسمتی سے پاکستان بدل رہا ہے، خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے مزید قانون سازی کی جا رہی ہے، پاکستان اس وقت معاشی سطح پر مشکلات کا شکار ہے، خواتین مارچ پر کوئی قدغن نہیںلگائی۔ انہوں نے کہا کہ چادر اور چاردیواری کے تحفظ کے لیے سب کی ذمے داریاں متعین ہیں، حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم قانون سازی کی۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ بیٹیاں مارچ ضررو کریں لیکن معاشرتی فساد برپا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاکستان کی خواتین باصلاحیت ہیں، انہوں نے ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کیا، ہمیں آج پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید قانون سازی کی جا رہی ہے، خوش قسمتی سے پاکستان بدل رہا ہے۔ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ احتجاج پر میری بیٹیوں کا حق ہے یہ مسئلہ مرد اور عورت کا نہیں سوچ کا ہے۔ حکومتی اقدامات سے اشیاء کی قیمتیں کم ہو ئیں۔ عمران خان واحد وزیراعظم ہیں جو لوگوں کے زخموں پر مرہم لگا سکتے ہیں۔ قیام پاکستان کے تحت خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ مل کر آزادی کی جنگ لڑی۔ خواتین اس سلوگن کا پرچار کر رہی ہیں جس کی مذہب اجازت دیتا ہے نہ معاشرہ۔ معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد مارچ پر پتھرائو ہوا ہے۔ پتھرائو کرنے والوں نے اپنی انڈیا پسندانہ سوچ کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم ان روایات کے امین ہیں جس معاشرے میں خواتین کا محافظ بھائی، باپ، شوہر ہوتا ہے۔ اسلام استحصال کیخلاف خواتین کو طاقت دیتا ہے، منزل تک جانے کا راستہ قرآن وسنت ہے اس کے علاوہ ادھر ادھر نہیں بھٹکنا۔ ہماری مائیں ہمارے لئے رول ماڈل ہیں، جس پاکستان سے ہم حقوق مانگنے کے لئے سڑکوں پر نکلی ہیں اس کے کچھ فرائض بھی ہیں جو ہمیں پورے کرنے ہیں۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میں عورتوں کی توہین اور حرمت کی پامالی پر بات نہ کروں تو ناانصافی ہوگی، کیوں عالمی برادری اور پاکستان میں عورتوں کی حقوق کی علمبردار بننے والے ادارے اس پر بات نہیں کرتے، قاتل مودی کو گریبان سے کس نے پکڑنا ہے؟ عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کیوں خاموش ہے۔