• news
  • image

گوجرانوالہ کے وکلاء کا جائز مطالبہ

چار بھائیوں میں سے تین لکھنے پڑھنے میں کامیاب ہو گئے ۔ ایک انجینئر بن گیا۔ دوسرے نے کسی مضمون میں ایم اے پاس کرلیا۔ اب یہ دونوں بیروزگار ہو کر گھر میں بیٹھ رہے ۔ تیسرے نے وکالت کا امتحان پاس کرلیا ۔ وکیل بن کر وہ کم از کم ہر روز کچہری تو جانے لگا۔ کماتا تو خیر کیا تھا ، مصروف ضرور ہو گیا۔ اک روز ان کے گھر پانی کے پائپ اور ٹونٹی وغیرہ کی مرمت کیلئے پلمبر بلایا گیا۔ تھوڑی سی محنت اور ٹھوکا ٹھاکی سے اس نے نقص دور کردیا۔ اب وہ اپنی پانچ سو روپے مزدوری مانگ رہا تھا۔ گھر میں موجود وکیل صاحب بولے! تم اتنے تھوڑے سے کام کی اتنی مزدوری کچھ زیادہ نہیں مانگ رہے ؟ ہم تو ہزار دو ہزار روپے فیس لیکر سالوں کچہری میں مقدمہ لڑتے رہتے ہیں۔ ضلع کچہری گوجرانوالہ سے تحصیل نوشہرہ ورکاں اور تحصیل کامونکی کی عدالتوں کے الگ ہو جانے سے ضلع کچہری گوجرانوالہ صرف تحصیل گوجرانوالہ کی کچہری ہو کر رہ گئی ہے ۔ کام بہت کم ہے ، لیکن وکلاء کی تعداد بہت زیادہ ۔کالم چار بھائیوں کے ذکر سے شروع ہوا۔چوتھا بھائی میٹرک میں فیل ہو جانے کے باعث آگے نہ پڑ ھ سکا ۔ سو وہ پراپرٹی ڈیلر بن گیا۔ ان چاروں میں سے صرف وہی کمائو پوت ثابت ہوا۔ وہی گھر بار چلانے میں اپنے والد کا مددگار ہے ۔ کرنل صدیق سالک نے لکھا تھا ۔ہمارے ملک کی انڈسٹری بیمار ہو گئی ہے اور یار لوگوں نے ہسپتالوں کو ہی انڈسٹری بنا لیا ہے ۔ کرنل صدیق سالک کے بعد یار لوگوں نے کچھ اور ترقی کر لی ۔ اب ملک بھر میں سارے کاروبار اور فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں۔ صرف رہائشی اور کمرشل پلاٹوں کی خرید و فروخت جاری ہے ۔ فیکٹریوں کو ڈھا کر ،باغات سے درخت اکھاڑ کر اور زرعی زمینوں سے ہریالی نوچ کر رہائشی اور کمرشل پلاٹ بنائے جا رہے ہیں۔ اب تو ہر حکیم ، ڈاکٹر ، جراح ، امام مسجد ، خطیب ، موذن ، کریانہ فروش ، ریڑھی ، ٹیکسی ڈرائیور، اسکول ٹیچر ، پروفیسر وغیرہ سبھی پارٹ ٹائم بروکر بن گئے ہیں۔ سبھی پلاٹ بیچ رہے ہیں۔ ہر آدمی اپنی بچت پلاٹوں میں انویسٹ کر رہا ہے ۔بلکہ ہمارے ہاں لوگوں نے انویسٹمنٹ کا لفظ ہی پلاٹوں کی خرید و فروخت سے سیکھا ہے ۔ ایک عام سے رہائشی پلاٹ کی بھی اتنی کمیشن بن جاتی ہے کہ بندے کو کئی روز تک اپنا اصلی پیشہ یاد نہیں رہتا۔ پلاٹوں کی خرید و فروخت نے عرائض نویسی کے کاروبار کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ کچہری میں اشٹام فروشوں اور وثیقہ نویسوں کے مالی حالات اوسط درجے کے وکلاء سے بہتر ہیں۔ شہر شہر پرائیویٹ لاء کالج کھلنے کے باعث وکلاء کی تعداد غیر ضروری حد تک بڑھ گئی ہے ۔ لیکن اس نسبت سے وکالت کا کام نہیں بڑھا۔ ان حالات میں صدر بار ایسوسی ایشن گوجرانوالہ محسن یعقوب بٹ کا رجسٹریوں کے کاروبار کی طرف متوجہ ہونا کوئی غیر مناسب اقدام نہیں۔ویسے بھی پوری دنیا میں وثیقہ نویس صرف ایڈووکیٹ ہوتے ہیں۔ محسن یعقوب بٹ ایک نوٹیفکیشن ڈھونڈ لائے ہیں کہ لاہور سمیت پنجاب کے بڑے بڑے شہروں میں صرف وکلاء ہی وثیقہ نویسی کرتے ہیں۔ یہ مطالبہ جائز بھی تھا اور نوجوان وکلاء کے دل کی آواز بھی ۔ لیکن اسے نہایت بھونڈے انداز سے پیش کیا۔ محسن یعقوب بٹ دو مرتبہ بار ایسوسی ایشن گوجرانوالہ میں سیکرٹری کا الیکشن ہار چکے تھے ۔ پچھلے برس عرفان یوسف رائے کے مقابلہ میں بہت کم ووٹوں سے سیکرٹری کا الیکشن ہارے تھے۔ القصہ! دو مرتبہ لگاتار سیکرٹری کا الیکشن ہارنے والے محسن یعقوب بٹ اگلے برس صدر منتخب ہو گئے ۔
خدا کے دین کا موسی ؑسے پوچھئے احوال
کہ آگ لینے کو جائیں اور پیمبری مل جائے
علامہ اقبالؒ نے فرمایا: ’نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی ‘اور اس لئے اپنے سینے میں اسے اور ذرا تھام ابھی‘۔کسی بھی عہدہ سے عمر اور تجربہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں۔ محسن یعقوب بٹ کی ناتجربہ کاری ، کم اہلیت اور ون مین شو ایسی شوخ اور جلد باز طبیعت نے وکلاء کے اس جائزہ مطالبہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیاہے ۔ واقعہ یوں ہوا۔ انہوں نے اک روز فیس بک پر اپنے بچوں کے ساتھ اپنی تصویر لگائی ۔اس تصویر میں اپنے بچوں کے ساتھ زندگی کی آخری ملاقات کا دردناک تاثر دیا گیا ۔اس تصویر میں موصوف نے یہ اعلان بھی کیا کہ میں ڈپٹی کمشنر کی عدالت کے برآمدے میں تا مرگ بھوک ہڑتال کر رہاہوں۔ یا وثیقہ نویسی صرف وکلاء کا حق ‘ کا مطالبہ منوائوں گایا پھر جان دے دونگا۔ پھر جو کچھ ہواوہ محسن یعقوب بٹ سمیت کسی کیلئے بھی باعث عزت نہیں۔ کسی مشاورت کے بغیر یہ انتہائی غیر دانشمندانہ قدم اٹھایا گیا تھا۔ بہر حال اب بھی صدرمحسن یعقوب بٹ کو چاہئے کہ بار کے سینئر ممبران کے مشوروں سے استفادہ کرتے ہوئے وکلاء کے اس جائز مطالبے میں نئے سرے سے جان ڈالنے کی کوشش کر دیکھیں۔ بیشک اللہ کے گھر میں اندھیر نہیں۔
٭…٭…٭

epaper

ای پیپر-دی نیشن