شہباز شریف کی طویل رخصت، فواد چودھری کی خواجہ آصف سے اٹھکیلیاں
پیر کو قومی اسمبلی کے 20سیشن کی پہلی نشست میں جب میاں شہباز شریف کی چھٹی کی درخواست پیش کی گئی تو حکو متی بنچوں کی جانب سے ان کی وطن واپسی بارے سوالات کئے جانے لگے۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی چھٹی کی درخواست تو منظور کر لی جبکہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپوزیشن لیڈر کی چھٹی کی درخواست منظور کر نے پر سوال اٹھا دیا۔ ایوان سے مسلسل غیر حاضری پر حکومتی ارکان نے شہباز شریف کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ”خواجہ آصف شہباز شریف کا بتائیں کب آرہے ہیں، اگر نہیں آرہے تو اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ کریں“ پہلی نشست میں کورم ٹوٹ گیا ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی بہت کم تعدا اجلاس میں آئی جس کے باعث حکومت ایوان کا کورم پورا نہ کر سکی قومی اسمبلی کا اجلاس بھی محض ارکان کے بروقت نہ پہنچنے کی وجہ سے پون گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہوا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ”کشیدہ تعلقات“ کے باعث ہی اپوزیشن کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کے لئے خفت کا ساماں پیدا کرتی رہتی ہے پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہپ کی اپنے ارکان پر گرفت مضبوط نہ ہونے کے باعث ایوان میں کورم ٹوٹتا رہتا ہے جب کورم کی نشاندہی کی گئی تو ایوان میں 85 ارکان موجود تھے دوحکومتی ارکان بروقت مدد کو نہ پہنچتے تو سپیکر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی معطل کرنا پڑتی مجموعی طور ایوان کی کارروائی ارکان کی عدم دلچسپی کا شکار رہی ایک موقع ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے قہقہوں کی گونج گےلریوں میں بھی سنائی دیتی ، پیر کو قومی اسمبلی میں احسن اقبال نے کہا کہ آئین کے تحت کابینہ کی بڑی اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں مگر وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ کے لوگ دفاتر میں نہیں بیٹھنے کی بجائے کوہسار مارکیٹ میں بیٹھتے ہیں، کابینہ چل نہیں رہی۔ شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ ایسی باتیں وہ کر رہے ہیں جنہوں نے5سال میں کابینہ کے 4سے 5اجلاس کئے۔