جن لوگوں نے غیر قانونی بھرتیاں کیں، ان کیخلاف کیا کارروائی ہوئی: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے خیبر پی کے میں غیر قانونی بھرتیوں سے سے متعلق کیس میں صوبائی حکومت کی درخواست نمٹا دی ۔ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دور ان سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ ڈسٹرکٹ مالاکنڈ میں پشاور کے چوکیدار اور مالیوں کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جنھوں نے غیر قانونی بھرتیاں کیں انکے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ ان افراد کیخلاف انکوائری ہورہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ صرف انکوائری نہیں ان فراڈ کرنے والوں کو سخت سزا دینی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ حکومت اور عوام کیساتھ بہت بڑا فراڈ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ پہلے بھی ایک مقدمہ سامنے آیا جس میں ریٹائرمنٹ کے دن ایک افسر پچاس لوگوں کو بھرتی کر گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ایک آدمی جس کو قانون کیخلاف بھرتی کیا گیا ہو اسکو کیوں نہیں ہٹایا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا یہ لوگ اب بھی نوکری کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ 2018 میں پشاور ہائیکورٹ نے 14 افراد کو دوبارہ بحال کر دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہائیکورٹ کا فیصلہ صوبائی حکومت کو نقصان نہیں دیتا،تمام لوگوں کو بحال کر کے انکے خلاف ضابطے کی کارروائی کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہائیکورٹ نے آپکو بحالی کا کہا ہے محکمانہ کاروائی سے نہیں روکا۔ بعد ازاں عدالت نے کے پی حکومت کی درخواست نمٹا دی۔