بھارت میں اقلیتوں کو فرقہ ورانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے: امریکی محکمہ خارجہ
واشنگٹن(اے این این+کے پی آئی) امریکی محکمہ خارجہ کی ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا بھارتی حکام نے گزشتہ سال 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتارکیا۔ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کیں اور کشمیریوںکی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی۔2019ء کی مختلف ملکوں کے بارے رپورٹس میں بھارت کے بارے میں ایک باب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت مذہب اور سماجی حیثیت کی بنیاد پر اقلیتوں کوفرقہ وارانہ تشدد اور امتیاز کا نشانہ بنارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور کتابوں کی اشاعت یا تقسیم پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ ایک سال کے دوران پریس کی آزادی میں کمی واقع ہوئی۔ امریکی رپورٹ میں بتایا گیا حکام نے مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی ماہرین اور سکالرز کے دورے اور سرگرمیوں پر پابندی لگا دی۔ بھارت کے بارے میں حصے میں انسانی حقوق کے اہم امور کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں غیر قانونی ہلاکتیں شامل ہیں، جن میں پولیس کی جانب سے ہونے والے غیر عدالتی قتل بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں انسانی حقوق کی پامالیوںکی نشاندہی کی گئی ہے جن میں پولیس کی طرف سے ماورائے عدالت قتل، قید خانوںمیں ظلم و تشدد، جبری گرفتاریاں اور نظربندی شامل ہیں۔ رپورٹ میں وزارت خارجہ نے بعض ریاستوں میں سیاسی نظربندوں، صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں، ان پر تشدد یا انکے خلاف مقدمات، سنسر شپ، سوشل میڈیا اورویب سائٹ بلاک کرنے سمیت آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر پابندی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا بھارت میں حکومت کی ہر سطح پر سرکاری بدانتظامی کے لئے جواب دہی کا فقدان ہے۔ دوسری جانب جاپانی جریدے نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم، شہریت کا متنازعہ قانون بنایا تاکہ ہندوتوا ہی بھارتی شناخت رہے تاہم اب بھارت شدید معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ ہندوستان کی معاشی حالت انتہائی بدتر ہے اور اس پر مودی حکومت سے لگاتار سوال پوچھے جا رہے ہیں۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ فسادات سے متعلق ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہلی پولیس نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو ہدف بنایا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں انہوں نے دہلی میں گزشتہ ماہ سامنے آنے والے فسادات کا ذکر کیا گیا۔ اپنی رپورٹ میں اخبار نے لکھا کہ حالیہ ثبوت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہلاکت خیز فسادات کے دوران مسلمانوں اور ان کے گھروں کو نشانہ بنانے میں نئی دہلی پولیس 'اجتماعی طور پر مسلمانوں کے خلاف گئی' اور 'متحرک طریقے سے ہندو ہجوم کی مدد ک'۔ ان اموات سے متعلق ہسپتال کی فہرست سے معلوم ہوا تھا کہ ان افراد میں سے 2 تہائی بھارت کی مسلم اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ فسادات کے دوران مساجد میں توڑ پھوڑ اور انہیں نذر آتش کیا گیا تھا جبکہ کچھ مقامات پر ہندوؤں کی دکانیں بھی جلائی گئی تھیں جبکہ 15ہندو بھی ہلاک ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کی کئی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جس میں انہیں مسلمان مظاہرین پر حملہ کرتے ہوئے اور ہندو ہجوم کو اس میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بھارتی پولیس کو ’’سیاست زدہ‘‘ کر دیا ہے۔