• news

زینب الرٹ بل کے نام بچے کی عمر پر تحفظات تبدیل کیا جائے: چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل

اسلام آباد (این این آئی+ صباح نیوز) اسلامی نظریہ کونسل نے سفارشات پیش کی ہیں کہ جنسی زیادتی روکنے کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس سٹیشن اس حوالے سے قائم کئے جائیں،زینب الرٹ بل خوش آئند، البتہ ہمیں اس بل پر تحفظات ہیں چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل نے دو روزہ اجلاس میں غور کیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی ہے کہ جنسی زیادتی روکنے کے لیے خصوصی عدالتیں اور خصوصی پولیس اسٹیشن اس حوالے سے قائم کئے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ لوکل سطح پر خصوصی سیل بھی قائم کئے جائیں کیونکہ ایف آر آئی کے اندراج میں تاخیر رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بڑھتے ہوئے ہراسگی کے واقعات پر بھی اسلامی نظریاتی کونسل نے غور کیا ۔انہوںنے کہاکہ زینب الرٹ بل خوش آئند، البتہ ہمیں اس بل پر تحفظات ہیں، زینب الرٹ بل کے نام اور بچے کی تعریف پر کونسل کو اعتراض ہے۔ انہوںنے کہاکہ عورت مارچ پر اسلامی نظریاتی کونسل نے غور کیا معاملے پر ایک علمی و فکری نشست کا اہتمام کیا جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ کونسل شہید مقدس اوراق کو بذریعہ کیمیکل تحلیل کرنے کو درست قرار دیتی ہے، آداب کو ملحوظ خاطر رکھا جانا ضروری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر اگر تجویز کریں کہ عمرہ و زیارات سے گریز کریں تو سفر کو محدود کیا جانا چاہیے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ جہاں وبائی امراض ہوں اس متاثرہ علاقے کے افراد دیگر شہروں میں آنے جانے سے گریز کیا جائے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے زینب الرٹ بل تبدیل کرنے کی سفارش کردی ۔انہوںنے کہاکہ نیب الرٹ بل میں بچے کی عمر اٹھارہ سال کرنے پر کونسل تحفظات کا اظہار کرتی ہے ۔ کونسل سمجھتی ہے کہ اٹھارہ سال عمر مقرر کرنے سے کچھ قصاص و حدود کی سزا تعزیر میں بدل جائے گی۔ ۔انہوںنے کہاکہ بل کی دفعہ 364اے میں ترمیم کی ضرورت نہیں،اس میں سزائے موت برقرار رکھنی چاہئے ۔ بچوں کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں ،بچوں کے لئے خصوصی رپورٹنگ سیلز قائم کئے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کرنے پر سزائے موت برقرار رکھا جانا اچھی بات ہے۔ڈائریکٹر جنرل اسلامی نظریہ کونسل ڈاکٹر انعام اللہ نے کہا تعزیر میں بچے کے ساتھ زیادتی کی سزا قتل مقرر کرنا شرع ہے۔ زیادتی کی سزا قتل مقرر کرنا مقننہ کا اختیار ہے۔

ای پیپر-دی نیشن