ریاست کی زمین بولی کے بغیر نہیں دی جاسکتی، سب لپک لپک کر اس پر کیوں آتے ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے۔ سپریم کورٹ میں وہاڑی میں پٹرول پمپ کیلئے سرکاری اراضی بولی کے بغیر نہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا سرکاری اراضی 30 سال کیلئے لیز پر کیسے دی جا سکتی ہے؟ جسٹس قاضی امین نے کہا جسے پٹرول پمپ بنانا ہے تو اپنی زمین خرید لے، لپک لپک کر سب سرکاری اراضی پر ہی کیوں آتے ہیں، ریاست کی زمین مخصوص افراد کو دینے کیلئے نہیں ہوتی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کو 12 سال کیلئے لیز ملی جو 30 سال تک قابل توسیع تھی جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کوئی سرکاری افسر سے خلاف قانون فائدہ ملنے سے حق دعوی نہیں بن جاتا۔ جسٹس قاضی امین نے کہا بارہ سال بعد دوبارہ بولی لگنا تھی لیز میں ازخود توسیع نہیں ہو سکتی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا لیز 2007 میں ختم ہوگئی تھی لیکن توسیع نہیں ملی، جس پر وکیل نے بتا یا کہ لاہور ہائی کورٹ نے 2011 میں حکم امتناعی دیا تھا، حکم امتناعی کے باوجود دوسرے مقدمہ میں ہائی کورٹ نے زمین خالی کرانے کا حکم دیا جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے کہ بولی کے بغیر سرکاری زمین نہیں دی جا سکتی آپ کے موکل نے عدالت کیساتھ غلط بیانی کی اس کو جیل بھیجیں گے، عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔