• news

حفاظتی تدابیر اختیار کرنا شریعت کا تقاضا: قبلہ ایاز، فردوس عاشق، نور الحق قادری

اسلام آباد (آئی این پی، نوائے وقت رپورٹ) اسلامی نظریہ کونسل نے کرونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام کیلئے اپنی احتیاطی تدابیر جاری کر دیں۔ احتیاطی تدابیر میں کہا گیا ہے کہ ہاتھ ملانا (مصافحہ) اور گلے ملنا کی روایت فی الحال ترک کر دی جائے، صرف منہ سے سلام پر اکتفا کیا جائے، درباروں، زیارت گاہوں، امام بارگاہوں میں محافل اور عوامی جلسوں کو موقوف کر دیا جائے، وباء سے متاثرہ مریض دیگر لوگوں میں گھلنے ملنے سے اجتناب کرے، علماء کرام و خطباء باجماعت نماز کو مختصر رکھیں، عربی خطبہ و نماز کو نہایت اختصار کے ساتھ ادا کیا جائے۔ معمر افراد اور بچے مساجد کی بجائے گھروں میں نماز ادا کریں، تمام نمازی حضرات سنتیں گھروں میں ادا کرنے کے ساتھ وضو بھی گھر سے تیار کر کے آئیں اور صفوں کے درمیان فاصلہ زیادہ رکھیں، علاج یا اس سے بچائو کیلئے مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کے خلاف نہیں بلکہ عین تقاضائے شریعت ہے، جس علاقے میں وباء سے متاثرہ مریض موجودہوں اس علاقے میں جانے سے اجتناب کیا جائے اور وہاں کے افراد دوسرے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں، شادی بیاہ، سیاسی جلسے جلوس وغیرہ تمام وہ تقریبات جن میں افراد کا اجتماع ہوتا ہو کو موقوف کردیا جائے۔ منگل کو وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ڈاکٹر پیر نور الحق قادری اور اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ پیر نور الحق قادری نے کہا کہ کرونا وائرس کی وباء نے ایک عالمی شکل اختیار کرلی ہے، دنیا بھر میں اس کے انسداد کی کوششیں ہو رہی ہیں، ان احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہ کرنے کیلئے علماء و خطباء کرام اور مشائخ عظام کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، منبر و محراب اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں، اس لئے علماء کرام اور خطباء سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ موجودہ صورتحال میں عوام کو آگاہی دینے کیلئے اپنا متحرک اور بھرپور کردار ادا کریں۔کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مجھے خصوصی طور پر بلایا گیا، پیر ڈاکٹر نور الحق قادری صاحب اور مجھے یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ کرونا وائرس کے ساتھ جڑے مذہبی شرعی سوالات اور مسائل کو سامنے رکھ کر حکومت اور معاشرے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کریں۔ اسلامی نظریہ کونسل کے چیئرمین نے کونسل کے شعبہ تحقیق کی ذمہ داری لگائی، شعبہ تحقیق کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر انعام اللہ، سینئر ریسرچ آفیسر مفتی غلام ماجد نے دیگر محققین کے ساتھ مل کر اسلامی ممالک بالخصوصی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور کویت کے علماء اور مفتیان صاحبان اور پاکستان کے جید علماء کرام بشمول حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، حضرت مولانا مفتی محمد زاہد، مولانا زاہد الراشدی اور مولانا مفتی منیب الرحمان کے بیانات کی روشنی میں شرعی موقف پر 13 تجاویز تیار کی ہیں جو وزیر اعظم کو پیش کر دی گئی ہیں، یہ تجاویز صوبائی حکومتوں کی بھی بھجوا دی گئی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اسلامی اعتقاد کے مطابق ہر وباء اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے اور اسی کے حکم سے ختم ہوگی، اس کا علاج یا اس سے بچائو کیلئے مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کے خلاف نہیں بلکہ عین تقاضائے شریعت ہے۔ توکل اس عمل کا نام نہیں ہے کہ ظاہری تدابیر اختیار نہ کی جائیں بلکہ توکل اس عمل کا نام ہے کہ ظاہری تدابیر مکمل کرنے کے بعد نتیجہ امر الٰہی پر چھوڑ دیا جائے۔ اسلام کسی وبائی مرض کا دوسرے شخص کو لگ جانے کے خلاف نہیں ہے بلکہ اسلام میں اعتقادیہ ہے کہ وبائی مرض پیدا ہونا بھی حکم الٰہی سے ہوتا ہے اور کسی ایک مریض سے دوسرے شخص کو مرض لاحق ہونا بھی امر الٰہی سے ہوتا ہے اسی لئے ارشاد نبوی ہے کہ’’فر من المجذوم فرارک من الاسد‘‘ کہ کوڑھ کے مریض سے ایسے دور بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔ احتیاطی تدابیر میں یہ شامل ہے کہ جس علاقے میں وباء سے متاثرہ مریض موجودہوں یا جہاں یہ وباء پھوٹ پڑی ہو، اس علاقے میں جانے سے اجتناب کیا جائے اور وہاں کے افراد دوسرے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں۔ وباء سے متاثرہ مریض دیگر لوگوں میں گھلنے ملنے سے اجتناب کرے۔ معمر افراد اور اسی طرح نزلہ، زکان اور کھانسی سے ماثرہ افراد گھروں میں نماز پڑھیں کیونکہ ان کے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہے، اسی طرح وباء کے دنوں میں بچوں کو بھی مسجد نہ لایا جائے۔ علماء کرام و خطباء باجماعت نماز کو مختصر رکھیں، وبائی امراض کے پیش نظر اگر ضروری ہو تو اردو یا مقامی زبان کا بیان ترک کیا جا سکتا ہے جبکہ عربی خطبہ و نماز کو نہایت اختصار کے ساتھ ادا کیا جائے۔ تمام نمازی حضرات سنتیں گھروں میں ادا کرنے کے ساتھ وضو بھی گھر سے تیار کر کے آئیں۔ دریں اثناء ٹویٹ میں فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مسجد کا منبر اور امام کی آواز کرونا وائرس کے بین الاقوامی چیلنج سے مقابلے کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ میں کہا کہ اس اہم قومی فریضہ میں علماء کے مرکزی کردار کیلئے وزارت مذہبی امور کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے، وزیراعظم عمران خان کی مولانا طارق جمیل سے ملاقات اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے میڈیا آگاہی کے ذریعے کلیدی کردار سرانجام دے رہا ہے جو لائق تحسین ہے۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا موجودہ صورتحال میں افراتفری اور ہیجان سے بچنا ضروری ہے، زیادہ باخبر رہنا ہے تاکہ اتحاد و یکجہتی سے اس وائرس کا مقابلہ کیا جا سکے، میڈیا کا سارے عمل میں کلیدی کردار ہے، بیماری کی علامات، اس کے ممکنہ علاج اور بچاؤ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں تاکہ ہم سب اپنا اور ایک دوسرے کا خیال رکھ سکیں، خود اس بیماری سے محفوظ رہیں اور اپنے پیاروں کو بھی اس وباء سے بچا سکیں، افواہوں پر کان ہرگز نہ دھریں۔

ای پیپر-دی نیشن