مزارات کے پیسے سے تنخواہیں نہیں دی جا سکتیں: چیف جسٹس، فرانزک رپورٹ طلب
اسلام آباد ( نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبوں سے مزارات پر جمع چندے کی فرانزک رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر دیئے۔سپریم کورٹ میں مزاروں پر جمع ہونے والے چندے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے مزارات پر کتنا چندہ اکٹھا اور کہاں خرچ ہوتا ہے، مزارات پر اکٹھا ہونے والا پیسہ دین کیلئے خرچ ہونا چاہیئے، مزارات کے پیسہ سے اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں۔ اوقاف ملازمین کی تنخواہوں کیلئے کچھ اور بندوبست کرے، مزارات کے پیسہ سے تنخواہیں نہیں دی جاسکتیں۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مزارات کے پیسہ سے تزئین و آرائش کا کام بھی کیا جاتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا مزارات سے پیسہ کمایا جا رہا ہے، ریاست مزارات کے چندہ کی محافظ ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چندے سے ہسپتال، تعلیمی ادارے، یتیم خانے بنائے جاسکتے تھے، اوقاف ملازمین کو سمجھ نہیں وہ کیا کھا رہے ہیں۔ عدالت نے ملک بھر کے مزارات کی اکاونٹس رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔