مساجد امیدوں کے مرکز، بند کرنے کا سوچا بھی نہ جائے: 60 مفتیان کا فتویٰ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) 60سے زائد مفتیان کے اجلاس میںکرونا وائرس اور نماز باجماعت و مساجد کے بارے میں احتیاط کی جائز اور ناجائز حدود کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں مفتیان اسلام نے متفقہ فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے شکار مریضوں کے لیے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ بخاری شریف کی حدیث نمبر5771 میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے: کوئی شخص اپنے بیمار اونٹوں کو کسی کے صحت مند اونٹوں میں بالکل نہ لے جائے۔ جب صحت مند اونٹوں کی حفاظت کے پیش نظر، بیمار اونٹوں کو ریوڑ میں لانا جائز نہیں، تو انسانی جان کی حفاظت زیادہ محترم اور مقدم ہے۔ سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2341 میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے: کسی کو نقصان پہنچانا جائز نہیں نہ ابتدا نہ مقابل۔ فتوے میں مزید کہا گیا کہ چھوٹے بچے، معمر ضعیف، بزرگ و دیگر امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی مسجد میں حاضری سے رخصت ہے۔ حکومت اور بالخصوس محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔ فتوے کے دوسرے حصہ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اداروں اور مساجد کی انتظامیہ کا فرض ہے کہ پریشانی کے اس ماحول میں مسلمانوں کا مورال بلند رکھیں، ایمان و یقین اور اللہ پر توکل کا درس دیں۔ ذکرواذکار اور انفرادی دعائوں پر زور دیں اور یہ سمجھیں کہ آزمائشیں ہمارے گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں۔ مساجد کی صفائی وستھرائی اور دیگر حفاظت و احتیاطی تدابیر پر خصوصی توجہ دیں۔ خطبہ جمعہ کے وقت کو مختصر کرتے ہوئے اس میں لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کو یقینی بنایا جائے۔ کسی بھی صورت میں اللہ تعالی کے بندوں پر اللہ تعالی کے گھروں کو بند کرنے کا نہ سوچیں، جیساکہ بعض مسلم ممالک میں ایسا کیا جاچکا ہے کیونکہ یہ تو رحمت کے دروازے اور امیدوں کے مراکز ہیں۔ صحت مند افراد کو مساجد سے روکنا ذات باری تعالی نے ظلم قرار دیا ہے۔ فرض نمازوں اور نماز جمعہ کے علاوہ دیگر اوقات میں مساجد کو بند کیا جاسکتا ہے۔ اس متفقہ فتویٰ میں جن مفتیان اسلام نے حصہ لیا ان میں، مفتی حافظ عبدالغفار روپڑی، مفتی حافظ عبدالوہاب روپڑی، مفتی عبیداللہ خاں عفیف، علامہ حافظ ابتسام الہی ظہیر و دیگر شامل ہیں۔ مفتیان اسلام کا یہ اجلاس جامع القدس چوک دالگراں میں ہوا۔ دیں اثناء سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر جید علمائے اہل سنت اور مفتیان کرام نے کرونا وائرس کی پھیلتی وبا سے پیدا ہونے والی سنگین صورت حال پر شرعی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا فرض ہے۔ انسانی جانیں بچانے اور وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لئے حکومتی ہدایات پر عمل پوری قوم کے لئے لازم ہے۔ لوگ مصافحہ اور معانقہ کی بجائے صرف السلام علیکم کہنے پر اکتفا کریں۔ مساجد میں صرف با جماعت فرض ادا کریں اور دعا و استغفار کریں۔ جمعہ کے اجتماعات میں کرونا آگاہی سے متعلق صرف دس منٹ کا مختصر اردو خطبہ دیا جائے۔ مساجد کے دروازوں پر سینی ٹائیزر کا بندوبست کیا جائے گا اور ماسک تقسیم کئے جائیں گے۔ اعلامیہ میں اپیل کی گئی ہے کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں مخالفانہ سیاسی بیان بازی ترک کر کے کرونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے متحد ہو جائیں ۔ حکومت فوری طور پر ملک میں نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی لگائے۔ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزوں کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے۔ کیونکہ یہ خلاف اسلام عمل اور بدترین گناہ ہے۔ حکومتی سطح پر رجوع الی اللہ مہم کا اعلان کیا جائے۔ معمولی جرائم کے ملزمان فوری رہا کئے جائیں۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ مساجد کو بند نہیں کریں گے۔ علماء نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔ باوضو رہنے اور بار بار صابن سے ہاتھ دھونے کو معمول بنائیں۔ اعلامیہ جاری کرنے والے علماء میں مفتی گلزار احمد نعیمی، شیخ الحدیث علامہ محمد سعید قمر سیالوی، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان اور دیگر شامل ہیں۔لاہور (خصوصی نامہ نگار) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر وفاق المساجد و المدارس پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی سے فون پر رابطہ کیا۔ پاکستان علماء کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے علماء و مشائخ کے فعال کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کرونا وائرس پر باہمی اتحاد سے قابو پائیں گے۔ چین سے ملنے والی معلومات کے تناظر میں آئندہ کا لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔ علماء و مشائخ کے عوام کی رہنمائی کیلئے مزید فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے مساجد میں نماز اور جمعۃ المبارک کے اجتماعات فرش پر ادا کرنے کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے خاتمے کے لیے پاکستان علما ء کونسل اور دیگر تنظیموں کی کوششیںمثبت ہیں، دریں اثناء حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ باہمی رابطہ میں ہیں۔ وزارت صحت کی ہدایات کے مطابق مساجد میں نماز جمعۃ المبارک کے اجتماعات کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ مساجد کو بند کرنے کی افواہیں پھیلانے والے ملک میں انتشار چاہتے ہیں۔ جمعۃ المبارک میں خطبات مختصر ہوںگے اور عوام کی آسانی کے لیے مساجد کے صحن میں نماز وں کا اہتمام کیا جائے گا۔ صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائیگا اور ہر نمازکی ادائیگی سے قبل سرف یا صابن سے فرش کو دھونے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمازی سنتیں گھر میں ادا کر کے آئیں اور نماز کے بعد کی سنتیں بھی گھر میں ادا کریں، پوری قوم کو عزم و ہمت کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ افواہیں پھیلانے والوں پر نظر رکھیں اور بغیر تحقیق کے کسی خبر کو نہ پھیلائیں۔ پوری قوم رجوع الی اللہ کرے، استغفار، آیت کریمہ، سورۃ فاتحہ و اخلاص کا ذکر ہر جگہ پر کیا جائے۔