راولپنڈی اور لاہور میں 90ہزار ماسک برآمد
ندیم بسرا
کرونا وائرس جو کہ دنیا بھر کے لوگوں کی زبان زد عام پر ہے۔پاکستان جیسے کم وسائل رکھنے والے ملک میں اس کے چند کیسز سامنے آئے ہیں مگرالیکٹرانک میڈیا میں بعض غیر ذمہ دار صحافیوں نے ملک کے کم حوصلے والے شہریوں میں اس قدر خوف و ہراس پیدا کردیا ہے کہ بزرگ اور بچے ٹی وی پرہر سیکنڈمیں بغیر تصدیق کے نت نئی بریکنگ خبریں دیکھ دیکھ کر عجیب سی کیفیت میں مبتلا ہوگئے ہیں ۔میڈیا کا کام لوگوں میں خوف نہیں شعور بیدار کرنا ہے مگر افسوس کے ساتھ پاکستانی الیکٹرانک میڈیا بریکنگ خبروں کی دوڑ میں اس قدر آگے جا چکا ہے کہ وہ صحافت کی اصل روح کو بہت پیچھے چھوڑتا جارہا ہے ۔ہمیں صحافت میں آتے وقت یہی سمجھایا گیا تھا کہ ایک صحافی کا کام لوگوں تک سچی خبر پہنچانا اور معاشرے کے نقائص کو حکام بالا تک پہنچانا ہے مگر اب میڈیا ان قواعد سے کہیں دور چلا جارہا ہے پوری دنیا میں کرونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے اب وقت ہے کہ میڈیا اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے پاکستان کے لوگوں کو اس بارے میں مثبت شعور اجاگر کرے اور اس خطرے سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ اب بات کریں کرونا وائرس کی تو چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے’’کرونا وائرس ‘‘ دنیاکے 163 ممالک کو اپنی لپٹ میں لے لیا ہے، عالمی سطح پر 1 لاکھ 94515 افراد وائرس کا شکار ہوئے،جن میں 81085 افراد صحت یاب اور 7893موت کے منہ میں چلے گئے ہیں،پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد245ہوگئی ہے،جن میںسندھ172،پنجاب 34 افراد، بلوچستان میں 16، خیبرپختونخوا میں 16، اسلام آباد میں 4 اور گلگت بلتستان میں تین افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔پاکستان میں رپورٹ ہونے والے تمام کیسز بیرون ممالک سے آئے ہوئے ہیں۔فی الحال مقامی سطح پرایک آدھ کیس کے سواکوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ حکومت سندھ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے زبردست اقدامات اٹھائے ہیں،جن میں شاپنگ مال اور ہوٹلز رات 9بند کرنے اور کھانا پیکنگ کے علاوہ وہاں بیٹھ کر کھانے پینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، حکومت سندھ نے وائرس پرقابو پانے کیلئے3 ارب روپے سے کروناریلیف فنڈ قائم کیا ہے،جس میںوزرا، مشیران،سمیت چیف سیکرٹری ، آئی جی، چیئرمین این ڈی پی اپنی تنخواہ فنڈ میں دیں گے، حکومت نے وائرس سے متاثرہ افراد کے گھروں میں راشن پہنچانے کا بندوبست بھی کیا ہے۔پنجاب حکومت نے بھی ہنگامی اقدامات کے تحتملتان کی لیبر کالونی میں 3ہزار مریضوں کیلئے قرنطینہ سنٹر قائم کردیاہے،اسی طرح تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کے کمروں کو بھی آئسولیشن کیلئے استعمال کیاجائے گا،تاکہ ایران سے آنے والے تمام زائرین کو وہاں ٹھہرایا جاسکے، ایران سے ابھی 736زائرین پنجاب میں آئے ہیں، مزید1276 لوگ آئیں گے، ان کو ڈی جی خان اور ملتان میں ٹھہرایا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے کہا کہ ماسک، حفاظتی کٹ اور سینی ٹائزرمقامی سطح پر تیارکریںگے،بس ا سٹینڈز پر مسافروںکی طبی چیکنگ کی جائے،اضلاع کی سطح پر ہیلپ لائن قائم کی جائے گی،اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سول سوسائٹی کے ارکان پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی جو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے مقامی سطح پر اقدامات کرسکیں گی، این ڈی ایم اے پنجاب کوایک ہفتے میں 10ہزار حفاظتی ملبوسات فراہم کرے گی،ایک ہزار حفاظتی کٹس پہنچ گئی، 5ہزار مزید کٹس جلدمل جائیں گی، ماسک وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوںسے سختی سے نمٹا جائے گا،راولپنڈی اورلاہور میں کارروائیوں کے دوران 90ہزار ماسک برآمد کئے گئے ہیں۔اسی طرح قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعدبھی حالات کو مدنظر رکھ کراہم فیصلے کیے جارہے ہیں،حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش اور سرحدیں سیل کرنے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی بیرون ممالک سے آنے والے تمام مسافروںکیلئے نئی ایڈوائزری جاری کی ہے، جس کے تحت تمام انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر21مارچ سے کورونا سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے،ان مسافروں کو کورونا سرٹیفکیٹ پیش کرنے پر ہی بورڈنگ پاس جاری کیا جائے گا، سرٹیفکیٹ دکھائے بغیر کسی مسافر کو ملک کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا،مسافروں کو اس بات کوبھی یقینی بناناہوگا کہ ٹیسٹ کی مدت 24گھنٹے سے زائد نہ ہو۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ صوبائی حکومتوں کو اور الیکٹرانک میڈیا کے سمجھ دار صحافیوں کو چاہیے کہ کرونا وائرس کے کیسز تھوڑی تھوڑی دیر بعد بتا کر لوگوں میں خوف وہراس پیدا نہ کیا جائے بلکہ پورے دن کی تمام جگہوں کی رپورٹ شام یا رات کو ایک ہی وقت جاری کی جائے جبکہ لوگوں میں کرونا وائرس سے بچائو کیلئے آگاہی مہم اور اقدامات کا سلسلہ سارا دن جاری رہنا چاہیے۔دوسری جانب کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی معیشتیں بیٹھ گئی ہیں، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی، شرح سود کم کردی گئی، لیکن پاکستان میں ابھی بھی شرح سود میں معمولی سی کمی کی گئی، اسٹیٹ بینک نے کرونا وائرس سے بچائو کیلئے ہسپتالوں کو3فیصد شرح سود پر5ارب روپے قرضے دینے کا اعلان بھی کیا ہے،گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی گرتی قیمتوں کے باعث پٹرولیم مصنوعات سستی ہوجائیں گی، جس سے مہنگائی میں بھی کمی ہوگی، کرونا وائرس سے عالمی معیشتوں پر منفی اثرات کے باعث اسٹیٹ بینک نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے نئی اسکیم لانچ کردی ہے،نئی صنعت لگانے کیلئے7فیصد شرح سود پر 10سال کیلئے قرض دیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے بھی کروناوائرس سے متعلق قوم سے سرکاری ٹی وی پر براہ راست خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ ملک میں افراتفریح پھیل رہی ہے،گھبرانا نہیں،یہ وائرس ایک قسم کا فلو ہے، اس کی خاصیت یہ تیزی سے پھیل جاتا ہے، عوام کو مطمئن ہونا چاہیے کہ 97فیصد کیسز باکل ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس میں چارپانچ فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے، بیرون ممالک سے آنے والے خود کو اکیلا رکھیںاورکم ازکم 2ہفتے احتیاط کریں، اگر کسی کو نزلہ زکام یا کھانسی ہوجائے تو فوری ہسپتال نہیں جانا،بلکہ 90فیصد لوگ تو ویسے ہی تھوڑی سی علامات کے باعث ٹھیک ہوجاتے ہیں،بس گھروں میں رہیں،احتیاط کریںاورگھبرانا نہیں ہے، ہمارا بطور مسلمان ایمان ہے زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہم انشاء اللہ یہ جنگ جیتیں، اپنے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف کو کہتا ہوں پوری قوم آپ کے ساتھ ہے۔