شاباش بلاول شاباش!!!!
گذشتہ روز جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں کو معطل کرنے اور اس وباء کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو ایک نیا راستہ دکھایا تھا۔ انہی صفحات پر ہم شروع ہی سے لکھتے آ رہے ہیں کہ صرف ہم نہیں کرونا ساری دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے۔ ان حالات میں ہمیں بھی سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہنگامی حالات میں تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کو مل کر اس عالمی وباء کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ بہتر ہوا کہ امیر جماعت اسلامی نے سب سے پہلے کرونا وائرس کے دوران سیاسی سرگرمیوں کی معطلی اور حکومت پر سیاسی تنقید نہ کرنے کا اعلان کیا اور یہ اعلان سائرن کے ذریعے ہی قوم تک پہنچا۔ بہتر ہوا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پر کرونا وائرس کو حکومت پر تنقید کے لیے استعمال نہ کرنے اور مشکل وقت میں متحد کو کر وائرس کا مقابلہ کرنے کا پیغام دیا ہے۔ بلاول بھٹو نے قوم کو پیغام دیا ہے کہ یہ وقت الزامات، تنقید اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں ہے۔ہم سب کو مل کر مشترکہ حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ انہوں نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بلاول بھٹو نے ہنگامی دنوں میں عام آدمی کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے فیصلہ سازوں کی توجہ حاصل کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ انہوں نے لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کی طرف بھی توجہ دلائی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کے معاشی تحفظ کو محفوظ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ نجی اداروں کو بھی پابند کیا جائے کہ کسی کی تنخواہ نہ روکی جائے۔ ہنگامی حالات میں ملازمین کا دفاتر میں آنا ممکن نہیں تو ان کو پوری تنخواہ دی جائے۔ انہوں نے سندھ کے عوام کو یقین دلایا ہے۔کہ حکومت انہیں سنبھالے گی اور تمام ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرے گی۔
بلاول بھٹو نے ایک سنجیدہ اور سمجھدار سیاست جیسا رویہ اختیار کیا ہے۔ قومی سوچ اپنانے اور فیصلہ کرنے کے لیے آگے آنے پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس وقت ملک کو ایسی ہی تعمیری سوچ اور فیصلوں کی ضرورت ہے۔ ہم گذشتہ کئی روز سے سیاستدانوں تک یہی پیغام پہنچا رہے تھے کہ خدارا یہ وقت سیاسی بدلے اتارنے یا کسی کو نیچا دکھانے کا نہیں ہے اس مشکل وقت میں صرف اور صرف قیمتی انسانی جانوں کے لیے متحد ہو جائیں۔ سیاسی اختلافات کو بھلا کر ملک و قوم کی خدمت کے جذبے سے میدان سیاست میں اپنا کردار ادا کریں۔ شکر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایسا مثبت جواب سامنے آیا ہے۔ سیاسی تنقید نہیں ہونی چاہیے البتہ اس وائرس کا مقابلہ کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔ سیاسی رہنماؤں کو کوتاہیوں کی نشاندہی ضرور کرنی چاہیے اس کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں ذاتی حیثیت میں وزراء کو بتائیں یا میڈیا کے ذریعے انتظامی خامیوں کو سامنے لائیں۔ تعمیری کام ہر وقت جاری رہنا چاہیے۔
پاکستان میں کرونا وائرس سے دو افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ سندھ حکومت مسائل کے باوجود وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے کیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ تفریحی مقامات اور شاپنگ مالز کو بند کرنے کے بعد سرکاری دفاتر کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند کر دی گئی ہے۔ وزیر ریلوے کو بھی کچھ خیال آیا ہے انہوں نے بھی ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شیخ رشید قوم پر رحم کریں اور جب تک یہ بلا ٹل نہیں جاتی اپنی وزارت پر توجہ دیں تاکہ اس مشکل وقت میں ریلوے کے معاملات حادثات کے بغیر چلتے رہیں۔ ان کی توجہ سارے ملک اور سب وزارتوں پر ہوتی ہے سوائے ریلوے کے۔ جب ملک پہلے ہی ہنگامی حالات سے دوچار ہے تو ان کے لیے یہی بہتر ہے کہ اپنے کام پر توجہ دیں ملک بھر کے ریلوے سٹیشنوں پر احتیاطی تدابیر پر عمل کو یقینی بنائیں، آگاہی مہم چلائیں، سٹاف کا خیال رکھیں، ریلوے سٹیشنز پر سکریننگ کے عمل کو موثر بنائیں یہ ان کی ذمہ داری ہے اگر وہ یہ سب کام کرتے ہیں تو قومی خدمت ہو گی۔
ملک میں ہنگامی حالات کے پیش نظر حکومت میں شامل اہم شخصیات اور وزراء کو بھی تحمل مزاجی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی سیاسی حریف تنقید کر بھی دے تو اسکا جواب دینے کے بجائے درگذر سے کام لینے کی پالیسی اپنائیں۔ ہر بیان کا جواب دینا ضروری نہیں ہے۔ ملک و قوم کو جوابی بیانات کے بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بہتر ہے وزیراعظم وزیر اطلاعات کے علاوہ تمام وزراء کی میڈیا کے ساتھ گفتگو پر پابندی عائد کر دیں تاکہ حکومت کی ظرف سے مستند اور تصدیق شدہ معلومات ہی عوام تک پہنچیں۔ افواہوں کا بازار گرم نہ ہو اور غیر ضروری تنازعات میں الجھنے کے بجائے مسائل پر توجہ رہے۔
ملک میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار سو پچاس سے تجاوز کر چکی ہے۔ وائرس دنیا کے ایک سو ستر ممالک تک پھیل چکا ہے۔ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے والے نو ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ متاثر سندھ کے لوگ ہوئے ہیں۔ پنجاب میں بھی متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔حکومت کے لیے لازم ہے احتیاطی تدابیر اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔ ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔ اس دوران دفاتر میں کام نہ کرنے کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی اور سکولوں میں چھٹیوں کی وجہ سے والدین پر فیسوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ حکومت کو تمام پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلے خالصتاً عوامی مفاد میں کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں نواز شریف کی مسلم لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی سراج الحق اور بلاول بھٹو زرداری کی طرح ملک و قوم کی خدمت کے لیے متحد ہو کر کام کرنے کی پالیسی پر عمل کرنا ہو گا۔