بے روزگاری اور بدترین معاشی حالات کی عالمی لہر
پاکستان میں بے روزگاری اور بدتر معاشی حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں تھے،ایک طرف لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے تو دوسری جانب مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کا کہیں بھی پرائس پر کنٹرول نظر نہیں آیا بلکہ اہل اقتدار کے زبانی دعوؤں کے برعکس ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور متوسط طبقے کا خاتمہ ہوگیا اور پاکستان میں معاشی طور پر تین۔چار طبقات کے بجائے حالات واضح طور پر دو طبقات کی جانب جارہے تھے کہ امیرتر اور غریب تر۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مہنگائی کا الزام حکومت کی صفوں میں موجود شخصیات پر عائد کیا جاتا رہا اور حکومت کی جانب سے مہنگائی کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا رہا۔
موجودہ حکومت کی تقریباً 17ماہ کی حکومت میں عام آدمی کی زندگی بد سے بدتر ہوتی چلی گئی۔ حکومت کی جانب سے اب یہ بیانات آنا شروع ہوئے تھے کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب سے گامزن ہوچکی ہے اور معاشی بحران کا خاتمہ ہوچکا ہے جس کا عکس اسٹاک مارکیٹ کی بہتری میں دیکھا جاسکتا ہے اور آئندہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔
پاکستان درج بالا صورتحال کا پہلے ہی شکار تھا کہ 2019ء کے اواخر میں پڑوسی ملک چین میں ایک وباء کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے اور اموات کی خبریں آنا شروع ہوگئیں اورچین نے اپنے شہروں کو مکمل لاک ڈاؤن کرکے دنیا بھر سے چین کا فضائی و زمینی رابطہ بند ہوگیا تاکہ کرونا وائرس دنیا بھر میں نہ پھیلے اور چین نے ایک قوم بن کر کرونا وائرس کے خلاف جنگ کا آغاز کیا لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک طرف چین میں اس وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا تو دوسری طرف دنیا کے دیگر ممالک میں اس وائرس کے پھیلنے کی خبریں آنا شروع ہوگئیں۔ وہ چین جس کی معیشت کی ترقی کا راز جاننے کے لئے امریکہ ہر سال ہزاروں لوگوں کو اس موضوع پر مقالے جمع کرانے پر پی ایچ ڈی کی ڈگریاں جاری کر رہا تھا تاکہ چین کی ترقی کا راز جان کر اس پر وار کرسکے اور دنیا کے تمام اذہان ملکر بھی چین کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن پارہے تھے۔ صرف امریکہ کو چین سے باہمی تجارت میں کثیر خسارے کا سامنا تھا۔
کرونا وائرس نے چین کی معیشت پر ایسا کاری وار کیا کہ روزانہ اربوں ڈالر کا خسارہ شروع ہوگیا لیکن چین کی معیشت بہت مضبوط تھی اسی لئے چین نے یہ خسارہ بھی برداشت کیا اور کرونا وائرس کے خاتمے کے لئے کثیر رقوم خرچ کیں لیکن یہ وائرس ہر روز دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلتا چلا گیا اور اب یہ صورتحال ہے کہ چین کے بعد کرونا وائرس سے اٹلی‘ ایران اور اسپین سب سے زیادہ متاثر ہیں اور ان ممالک میں مکمل لاک ڈاؤن ہوچکا ہے لیکن اموات میں ہرگزرتے دن کے ساتھ مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ تقریباً 20-25دن قبل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے پہلے مریض کا انکشا ف ہوا اور پھر مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے صورتحال جزوی لاک ڈاؤن تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان خصوصاً سندھ میں تمام انٹرسٹی بسیں‘ سرکاری دفاتر‘ پارک‘ ریسٹورنٹ اور مزارات‘ تفریح گاہیں ‘ بازاراور پبلک مقامات کو بند کردیا گیا ہے۔اس وباء سے قبل ہی پاکستان کے عام آدمی کی حالت بدتر تھی اور اب اس عالمی وباء کے بعد لاک ڈاؤن کی صورت میں دہاڑی دار مزدور تو بیچارہ بھوک سے ہی مر جائے گا۔ اسی لئے سوشل میڈیا پر اپیلیں کی جارہی ہیں کہ موجودہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں غریب دہاڑی دار شخص کو آپ کی زکٰوۃ اور خیرات کی اشد ضرورت ہے اور رمضان المبارک کا انتظار کرنے کے بجائے ابھی سے صاحب نصاب افراد اپنی زکٰوۃ و عطیات غریبوں میں تقسیم کرنا شروع کردیں تاکہ اس بدترین معاشی صورتحال اور بے روزگاری میں غریب کا گزر بسر ہوجائے۔
اب دنیا بھر میں کرونا وائرس کے باعث روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ہلاکتیں ہونا شروع ہوگئی ہیں اور ہزاروں افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوتی چلی جارہی ہے۔ تادم تحریر یہ صورتحال ہے کہ امریکہ سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس کریش ہوچکی ہیں۔ خام تیل کی قیمتیں پچھلے پچاس سال کی کم ترین سطح پر آچکی ہیں۔ دنیا بھر کے ممالک نے دوسرے ممالک سے سفر پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور اکثر ایئرپورٹس بند ہوچکے ہیں اور اکثر طیارے گراؤنڈ ہوچکے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر معاشی نقصانات اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
اس صورتحال میں پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے ساتھ ساتھ بطور قوم ہم پاکستانیوں کو انفرادی طور پر ایسا کردار ادا کرنا ہوگا کہ اس عالمی قدرتی آفت سے ہم اپنے ملک کی غریب عوام کو نکال سکیں اور اس مہلک وائرس کا ملک سے جلد ازجلد مکمل خاتمہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی عوام کی جانوں کو محفوظ بناسکیں۔ غریب آدمی کا وزیراعظم سے یہی مطالبہ ہے کہ سرکاری طور پر کرونا وائرس سے بدترین معاشی حالات اور لاؤک ڈاؤن کی مدت کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ ہر دہاڑی دار شخص کو اس مدت کا گھریلو راشن اور ضروری اشیاء فراہم کی جائیں اور اس سلسلے میں مخیر حضرات بھی حکومت کا مکمل ساتھ دیں۔
کرونا وائرس کے اثرات کے بعد دنیا ایک نئے رخ کی جانب چل پڑی ہے اور وزیراعظم عمران خان نے سب سے پہلے اور بہترین مطالبہ کرتے ہوئے تمام غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے اور ایران سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تمام ممالک سب سے پہلے کرونا وائرس سے نبردآزما ہوسکیں اور اس کے بعد معاشی و دیگر معاملات پر نئے معاہدے ہوں۔ تادم تحریر وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ غریب عوام میں راشن کے تھیلے تقسیم کئے جائیں گے۔ اس وقت اسی طرح کے سرکاری اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔کرونا وائرس سے نبردآزما ہونے میں اب تک سب سے بہترین کارکردگی کی سندھ حکومت کی ہے اور وفاق و دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی مراد علی شاہ کی طرح کے بروقت اور موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔
٭…٭…٭