پی ٹی ایم میں انتشار
محسن داوڑ اور علی وزیر کے پاک فوج کے خلاف ریمارکس پر لوگوں کا اظہار ناپسندیدگی۔ دونوں کو افغانستان میں خصوی پروٹوکول ملنے، افغان آرمی حکام سے ملاقاتوں پر پی ٹی ایم میں بغاوت۔ دونوںکیخلاف مظاہرے۔
پشتونوں میں قوم پرستی کے نام پر منفی سیاست کرنے اور پاکستان مخالف جذبات ابھارنے میںمصروف پی ٹی ایم کے رہنمائوں کی جس طرح افغانستان میں پذیرائی ہوئی اور وہاں کے فوجی حکام نے ان سے ملاقاتیں کی ہیں اس سے ان کی اصل حقیقت عوام کے سامنے آ گئی۔ محسن داوڑ اور علی وزیر نے افغانستان میں جس طرح پاک فوج کے خلا ف اپنے خبث باطن کا اظہار کیا اس پر خود پی ٹی ایم کے کارکن بھی سخت مشتعل ہیں جنہوں نے ان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور پی ٹی ایم کی ٹوپیاں بھی نذر آتش کیں۔ شمال اور جنوبی وزیر ستان اور فاٹا کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ شورش زدہ علاقوں میں پاک فوج نے کس طرح بے شمار جانی و مالی قربانیاں دے کر ان علاقوں کو دہشت گردوں سے خالی کرایا۔ اب پاک فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں ترقیاتی کام مکمل کرا رہی ہے۔ یہ کامیابیاں ہمارے دشمنوں اور ان کے زرخرید ایجنٹوں کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ پاک فوج کیخلاف منفی پراپیگنڈے میں لگے رہتے ہیں۔ ان کے خلاف ملک دشمن بیانات پر سخت کاروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔مگر یہ کارروائی پارلیمنٹ اور عدالتوں کے توسط سے ہونی چاہئے تاکہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے اور ان ملک دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ قوم پرستی کی آڑ میں ملک دشمنی کے جذبات بھڑکانے والے دشمنوں کے زرخرید ایجنٹ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔