بھارت مقبو ضہ ریاست میں فی الفور مواصلاتی بندش کو ختم کرے سردار مسعود
مظفرآباد (نما ئندہ خصو صی)آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی مسلسل بندش پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطہ میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ ضروری ہو گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ ریاست میں فی الفور مواصلاتی بندش ختم کرے تاکہ شہریوں کو صحت اور کرونا سے بچائو کے حوالے سے بروقت معلومات حاصل کرنے کی سہولت میسر آ سکے ۔صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے اگر کرونا وائرس کوی وبا پھیلنے کے بعد مواصلاتی اور ابلاغی ناکہ بندی کا سلسلہ جاری رکھا اور مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو صحت اور کرونا کے خطرات سے آگاہی سے دور رکھا تو بھارت کا یہ اقدام پوری دنیا کے انسانوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن جائے گا۔ سوشل میڈیا پر اپنی مختلف ٹویٹس میں صدر آزاد کشمیر نے انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) کے اس مطالبہ کی بھی بھرپور حمایت کی جس میں صحافیوں کی اس بین الاقوامی تنظیم نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں پر نارووا پاپندیوں اور آزادانہ رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور صحافیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں اظہار رائے کی آزادی کو سنگین خطرات لاحق ہیں کیونکہ قابض فوج بھارتی حکومت کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدامات کے خلاف رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور اخبارات کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ صرف صحافیوں کو بلکہ اُن کے قریبی رشتہ داروں کو بھی ہراساں کر کے اور اُنہیں انتقامی کاررائیوں کا نشانہ بنا کر صحافت اور سچ کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو نہایت قابل مذمت اقدام ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ویانا میں قائم صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے ، اُنہیں ڈرانے دھمکانے ، اُن کی خفیہ نگرانی کرنے کے علاوہ اطلاعات کے نظام میں خلل ڈالنے کے لیے انٹرنیٹ کی بندش جیسے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت کے خلاف بلند ہونے والی آوازوں کو دبانے کے لیے صحافیوں کو سلف سنسر شپ پر مجبو ر کیا جاتا ہے تاکہ بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات کو دنیا سے چھپایا جا سکے ۔ صحافیوں کی ایک اور بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی گزشتہ ماہ جاری ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ ریاست میں فوج اور پولیس ایسے صحافیوں کو تھانوں اوور فوجی مراکز میں بُلا کر مختلف سوالات اور تفتیش کرتی ہے جو حکومتی بیانیہ سے ہٹ کر آزادانہ رپورٹنگ کرتے ہیں۔ تنظیم نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ جمو و کشمیر میں صحافیوں پر عائد پابندیوں کی فی الفور ختم کر کے صحافیوں کو بلا خوف و خطر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کا موقع دے۔ صدر سردار مسعود خان نے بین الاقوامی برادری ، اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو دبائو ڈال کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادنہ اطلاعات کے نظام کو بحال کرانے اور صحافیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریںتاکہ کرونا وائرس کے پھیلنے کے بعد عوام کو اطلاعات تک رسائی کے عمل کو یقینی کیا جاسکے ۔