• news

اصل بارڈر انسان اور کرونا وائرس کے درمیان ، جس پر قابو پانا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل با بر افتخار نے کووڈ 19 کے انسدا دکیلئے ایکشن پلان کا اعلان کر دیا ہے۔ اور بتایا ہے کہ ا فواج پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس سلسلے میں ہر کوشش اور وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے افواج پاکستان کی سول اداروں کی امداد کے لیے تیاری اور ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا۔ حکومت پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 245کے تحت افواج پاکستان کو سول انتظامیہ کی مدد کیلئے بلا لیا ہے۔ پاکستان آرمی کی لائن آف کنٹرول اور مغربی سرحد پر بھاری تعیناتی کے باوجود آرمی چیف نے تمام دستیاب ٹروپس اور افواج پاکستان کے تمام میڈیکل وسائل کو ضرورت کے مطابق متعین کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے تحت صرف، اشیائے خوراک کے سٹور کھانے، ہسپتال، کھانے پینے کی اشیا اور میڈیکل سامان تیار کرنے والی فیکٹریاں اور میڈیکل سٹورز کھلے رہیں گے۔ تمام سکولز، ہر قسم کے اجتماع پر پابندی ہو گی۔ تمام قسم کے مالز، ریسٹورنٹ، سینما، شادی ہال، سوئمنگ پول بند اور غیر ضروری نقل وحرکت پر پابندی ہو گی۔ شہروں کے درمیان صرف اشائے خوراک کی فراہمی کی جا سکے گی۔ شہروں کے اندر ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہو گی۔ تمام ائیر پورٹس انٹرنیشنل فلائٹس کے لیے 4اپریل تک بند رہیں گے۔ صوبای حکومتوں کے پٹرول پمپس اور منڈی کھلی رہیں گے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبے میں گائیڈ لائن جاری کریں گی۔ جنہیں سول اداروں کے ساتھ مل کر یقینی بنایا جائے گا۔ تمام حفاظتی اقدامات کے تحت سرحدیں تو بند کر دیئے گئے ہیں لیکن اصل بارڈر انسان اور کرونا وائرس کے درمیان ہے۔ جس پر ہم نے قابو پانا ہے۔ یہ انفرادی، خاندان، کمیونٹی اور معاشرے کے طور پر مشکل اور سخت فیصلوں کا وقت ہے۔ انفرادی نظم و ضبط اور باہمی تعاون تمام اداروں کی کوششوں کو کامیاب کرے گا۔ کرونا وائرس کے خلاف بہترین دفاع آئسولیشن سے زیادہ Cooperation، یا تعاون ہے۔ لیکن دنیا نے2005کے زلزلے، 2010کے سیلاب اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس قوم کے عزم کو دیکھا ہے۔ موجودہ چیلنج نے ایک مرتبہ پھر ہماری قومی طاقت کو آزمایا ہے۔ لیکن اس مرتبہ خطرہ مختلف نوعیت کا ہے۔ اس خطرے پر قابو پانے کے لئے افواج پاکستان قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہونگی۔ اپنی نقل و حرکت کو محدود رکھنا ہی موثر ترین بچائو ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ سکریننگ، ٹیسٹنگ اور Contact Tracing بھی بہت اہم ہیں۔ اس سلسلے میں افواجِ پاکستان دیگر اداروں کے ساتھ مل کر تمام انٹری پوائنٹس پر اس پروسیجر کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اب تک 1ملین سے زائد مسافروں کی سکریننگ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پچھلے 24گھنٹوں میں 12ہزار سے زائد سکریننگ ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔ ملک بھر میں قائم کئے گئے قرنطینہ میں سکیورٹی اور دیگر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ بہادر اور غیور پاکستانی قوم ایک مرتبہ پھر افواجِ پاکستان کے ساتھ مل کر اس چیلنج کو بھی عبور کر لیں گے۔ آرمی چیف نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ، بریگیڈئرز سے لیفٹیننٹ جنرل تک 3دن، کرنل تک کے عہدے کے آفیسرز نے2دن اور سولجرز اور جے سی اوز نے اپنی ایک دن کی تنخواہ اس وبا سے نمٹنے کے لئے قائم کیے گئے ایمرجنسی فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں آپ سب سے کہوں گا کہ اپنی، اپنے خاندان اور خاص طور پر اپنے بزرگوں کی صحت کی حفاظت کے لئے حکومت پاکستان، وزارت صحت اور ڈاکٹرز کی جانب سے جو ہدایات دی جا رہی ہیں ان پر ذمہ دار شہری کے طور پر بھرپور عمل کریں۔ خود کو اور اپنے پیاروں کو گھروں تک محدود رکھیں تاکہ ہم اس وبا کا مقابلہ کر سکیں۔ ان ہدایات پر عمل کر کے ہی افراتفری اور خوف وہراس سے بچا جا سکتا ہے۔ آج کی بریفنگ کا مقصد کرونا وائرس کے حوالے سے پاکستان آرمی کے، سول انتظامیہ کو مدد فراہم کرنے کے حوالہ سے اقدامات سے آگاہی ہے۔ سب سے پہلے، آج کے دن کی منابست سے تمام اہل وطن اور دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی موجود ہیں۔ سب کو یوم پاکستان مبارک۔ 80 برس قبل آج ہی کے دن ہمارے اسلاف نے ایک منزل کا تعین کیا اور یکجا ہو کر ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ ایک ایسا سنگ میل جو ایک قوم ایک منزل پاکستان بنا۔ آج ان سب اکابرین کو خراج تحسین پیش کرنے اور یاد کرنے کا دن ہے۔ ایک آزاد وطن اور دو قومی نظریے کے لئے، جس کی سچائی آج بھی سب پر عیاں ہو رہی ہے۔ آج پھر 23مارچ ہے۔ آج پھر ان اکابرین کے وارثوں کو ایک نیا چیلنج درپیش ہے ۔ ایک ایسی آفت جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ حتی کہ ترقی یافتہ ترین ملک بھی COVID-19 کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں۔ 1940، قیام پاکستان مقصد تھا، منزل تھی۔ اب ایک مرتبہ پھر یکجا ہو کر محفوظ پاکستان کے لئے قومی جذبے کی ضرورت ہے۔ آج کا دن کشمیری بہن بھائیوں کو بھی یاد کر نے کا دن ہے۔ جو بدترین ریاستی دہشت گردی اور اس قدرتی آفت کے مقابلے میں بے یارو مددگار ہونے کے باوجود اپنے حق خود ارادیت کے لئے مزاحمت کی مثال بنے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اس جدوجہد میں ضرور کامیاب ہو نگے۔ پاکستان کو اس وقت کرونا وائرس کا شدید چیلنج درپیش ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ چیلنجز کا مقابلہ کر کے ہی قومیں ابھرتی ہیں۔ ان حالات میں عوام کا ریاست پر اعتماد ہی اس صورتحال سے نکلنے میں مدد دے سکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن