تمام جماعتیں، حکومت ملکر کرونا سے لڑیں‘ دیہات میں آئسولیشن مراکز بنائے جائیں: رحمن ملک
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں ملکر کرونا جیسے مہلک وائرس کا مقابلہ کریں۔ رحمن ملک نے اس سلسلے میں حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے نام ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں۔ فوج کو بھی روز اول ہی بلا لینا چاہئے تھا۔ ہم نے اس سلسلے میں تاخیر سے کام لیا۔ انہوں نے کہا کہ محاذ آرائی پر مبنی سیاسی نظام عوام کیلئے مزید خطرہ کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کرونا کی روک تھام کیلئے 27 فروری کو حکومت کو 30 نکات ارسال کئے تھے مگر حکومت نے اسے سنجیدہ نہیں لیا۔ 27 فروری کو کہاتھا کہ سرحدوں، ائرپورٹس پر بھرپور سکریننگ کی جائے اور اس کیلئے آرمی میڈیکل کور کی خدمات حاصل کی جائیں کیونکہ سویلین ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف اس کی اہلیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا بعد ازاں انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ سویلین آئسولیشن سنٹرز کے قیام کیلئے سول حکام کی مدد کیلئے آرمی میڈیکل کور کو بلایا جائے۔ رحمن ملک نے کہا پھر یہ کہ حکومت نے سرحدوں سے آمدورفت کو سنجیدہ نہیں لیا حتی کہ جب اسے عالمی وبا قرار دیا گیا تب بھی حکومت کو پریشانی نہیں ہوئی اور کوئی فول پروف حکمت عملی یا پالیسی اختیار نہیں کی گئی۔ بلکہ میں پہلے روز سے اس سلسلے میں حکومتی کوششوں کو مطلوبہ معیار سے کم دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا پورے راولپنڈی اسلا م آباد میں صرف 5 ونٹی لیٹرز ہیں جبکہ ملک بھر میں 1500 ہیں، کیا اس صورتحال میں ایک ملک ایسے مہلک وائرس سے لڑ سکتا ہے۔ پھر یہ کہ ٹیسٹنگ کٹس ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے حفاظتی ماسک کی کمی ہے۔ ناکافی لیبارٹری سہولیات کے باعث لوگوں کو بروقت ٹیسٹ رپورٹس فراہم نہیں ہوتیں اور اس دوران انکے مرض میں مزید پیچیدگی پیدا ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجہ میں علاج کے مجموعی اخراجات ان کی پہنچ سے باہر چلے جاتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ تشخیصی آلات کو یقینی بنائے۔ تمام میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں کو قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے۔ حکومت تمام دیہی علاقوں میں آئسو لیشن مراکز قائم کرے۔ وائرس کی روک تھام کیلئے دیہی و شہری آبادیوں پر یکساں توجہ دے ورنہ یہ امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا نادرا متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کرے۔