پنجگانہ اور جمعہ کے اجتماعت محدود کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد، لاہور، کراچی (وقائع نگار خصوصی، نیوز رپورٹر، خصوصی نامہ نگار، سٹاف رپورٹر) کرونا وائرس پر قائم کردہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مساجد میں باجماعت نماز اور جمعہ محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیمی ادارے31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے آج کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ جمعرات کو قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کرونا وائرس کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریا ت ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پیر نور الحق قادری نے کہا کہ مسلم امہ نے احتیاطی تدابیر کے طور پر اقدامات اٹھائے ہیں۔ شیخ الازہر اور حرمین شریفین کی طرف سے بھی فتوٰی آیا ہے۔ ترکی، مصر اور مراکش سمیت بہت سارے ممالک نے مساجد کو بڑے اجتماعات کیلئے بند کر دیا ہے۔ تین دن سے مکہ مکرمہ اور مسجد اقصیٰ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کربلا میں بھی مزار بند ہو چکے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے بتایا کہ جمعرات کوعلماء کرام سے ساڑھے تین گھنٹے تک طویل نشست ہوئی۔ علمائے کرام نے اتفاق کیا ہے کہ حکومت جو بھی پالیسی بنائے گی، اس پر عمل کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مساجد کو بند نہیں ہونے دیں گے۔ مساجد سے اذان کی صدائیں آئیں گی تاہم مساجد میں پانچ وقت کی نماز اور جمعہ کی نماز کو محدود رکھا جائے گا۔ مسجد کا عملہ اور محدود تعداد میں تندرست لوگ نماز ادا کریں گے جبکہ باقی گھروں میں نماز پڑھیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے نیشنل کوارڈی نیشن کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی جمعرات کو پانچویں میٹنگ تھی۔ ہم وائرس سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کے تحت چل رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ 182 سے زائد ممالک میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے۔ اس عالمی بحران کے پاکستان پر بھی اثرات آ رہے ہیں۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شہری بھی اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر میں صوبوں کے نمائندے بھی بیٹھیں گے۔ بہت سارے اوورسیز پاکستانی مالی امداد کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم آج یا کل بڑے اعلانات کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے آج کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہو گا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں ایک ہزار 102 کرونا وائرس کے مریض ہیں۔ پچھلے چوبیس گھنٹے میں 102 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ مختلف ہسپتالوں میں 575 مریض داخل ہیں۔ ایران سے آنے والے زائرین میں سے اڑھائی ہزار کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ انہوں نے بتایا کہ انفیکشن بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر فیصل کو کرونا وائرس کا فوکل پرسن بنایا گیا ہے۔ پانچ اپریل تک ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کی حفاظت کے لیے درکار سامان وافر مقدار میں دستیاب ہوگا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے عوام سے اپیل کی کہ عوام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، شہری غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ اسد عمر نے کہا پاکستان میں آٹے کی کوئی کمی نہیں ہے، گندم کی نئی فصل کیلئے جو بھی وسائل کی ضرورت ہوگی بروئے کار لائیں گے۔ وزیراعظم نے وارننگ دی ہے ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں نہیں چھوڑا جائے گا۔ تمام سیاسی پارٹیاں اور صوبے مل کر کام کر رہے ہیں۔وزراء نے کہا کہ آج جمعہ کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان اور کے پی کے حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کی بندش پر درپیش چیلنجز، ادویات، کھانے پینے کی اشیاء سمیت کاروبار کھلے رکھنے کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا، اب تک کورونا وائرس سے 9 اموات ہوئی ہیں، پاکستان بھر میں آئی سی یوز میں 19670 بیڈز، قرنطینہ سینٹرز میں بیڈز کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار، مختلف تھری، فور اور فائیوسٹارز ہوٹلوں کو بھی بک کر لیا گیا ہے، پاکستان بھر میں آئی سی یوز میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور عملے کی تعداد 30 ہزار ہے، قومی رابطہ کمیٹی نے آٹے کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسی صورتحال میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے اللہ تعالی، ملک اور قوم کے مجرم ہیں، ملک میں آٹے کی قلت نہیں ہے، اس وقت بھی ملک میں گندم کے 17 لاکھ ٹن ذخائر ہیں اور نئی گندم بھی آنے والی ہے، کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنا بہترین حکمت عملی ہے، حکومت کے ساتھ ساتھ ہر شہری کا رویہ، رہن سہن کا طریقہ اور فیصلوں کا پوری قوم پر اثر پڑتا ہے ۔ سندھ حکومت کی جانب سے آج جمعہ سے 5 اپریل تک مساجد میں نماز کے اجتماعات پر پابندی ہوگی جبکہ مساجد کھلی رہیں گی صرف 5 افراد باجماعت نماز ادا کرسکیں گے۔ ترجمان سندھ حکومت کے مطابق نماز جمعہ بھی صرف 3 سے 5 افراد ادا کریں گے۔ سندھ حکومت نے فیصلہ تمام مکاتب فکر کے علما کی مشاورت سے کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کرونا وائرس کے پھیلائو کو روکنا ہے۔ فیصلے کا اطلاق نماز جمعہ سمیت پانچوں وقت کی نماز پر اورفوری طورپر نافذ العمل ہوگا ۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتارکرلیا جائے گا۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کے عوام نماز گھر پر ادا کریں۔ وزیر اعلاعات ناصر شاہ نے کہا ہے کہ عملے سمیت 5افراد باجماعت نماز پڑھ سکتے ہیں۔ پابندی کا مشکل فیصلہ علماء کرام اور ڈاکٹروں سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔ قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے باجماعت نماز جمعہ کی ادائیگی کے احکامات کے موضوع پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وباء اور قدرتی آفت کی وجہ سے جب انسانی جان کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں تو میل ملاپ ترک کر دینا، فاصلے رکھنا اور خود کو محصور کر لینا نبوی تعلیمات کے عین مطابق ہے، نماز گھروں میں ادا کرنے کا حکم ہے، حضور نبی اکرم نے ایک موقع پر شدید بارش کی وجہ سے نمازیوں کو گھروں میں نماز کی ادائیگی کی تلقین کی اور اذان میں ’’نماز کیلئے آؤ‘‘ کے الفاظ کو نماز گھر اور جہاں ہو ادا کرنے کے الفاظ شامل کروائے۔ جس دین محمدی کی تعلیمات میں نمازیوں کا کیچڑ میں لت پت ہونا یا گرنا گوارہ نہیں کیا گیا وہاں انسانی جان کے خطرے کے پیش نظر ریلیف پر مبنی رہنمائی مہیا کیسے نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ حدیث نبوی ہے کہ وباء کی صورت میں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھو اور ایک نیزے جتنے فاصلے کا حکم دیا گیا۔ نیزا 6 سے 8 فٹ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاعون کی وباء پر حدیث نبوی ہے کہ جو جہاں ہے وہ وہیں خود کو محصور کر لے، سفر اور صحت مند لوگوں سے روابط ختم کر دے اور صبر اور توکل کے ساتھ اس تکلیف کو گوارہ کر لے، اسی میں اجر اور صحت ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ اگر وبائی بیماری کے دوران کسی کی موت بھی واقع ہو جائے تو وہ شہادت کا مرتبہ پاتا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے ایک اور معتدل راستہ بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتوی ہے کہ اگر امام کے علاوہ تین مقتدی ہوں تو نماز جمعہ ادا ہو جاتی ہے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے موذن، امام کے علاوہ دو اور لوگوں کو مسجد میں جانے کی اجازت دے دی جائے تو فرض ادا ہو جائے گا۔ اس کے لیے سپیکر میں اذان دینا بھی ضروری نہیں۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے تصدیق شدہ مریض کا مسجد میں جانا منع ہے اور اس شخص سے اجتناب اور دور رہنا صحتمند لوگوں کیلئے واجب ہے۔ ایسے افراد سے بھی بچنا ضروری ہے جس سے یہ شبہ ہے کہ اس کے ملنے سے وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ جمعۃ المبارک کے اجتماعات کے وقت کو مختصر کیا جائے اور اگر حکومت جمعہ کے اجتماعات پر پابندی لگائے تو خطیب ‘ مؤذن جو کہ مسجد میں رہتے ہیں جمعہ کی نماز باجماعت ادا کریں بھلے سے عامۃ الناس نہ بھی شریک ہوں۔ لوگ وضو گھر میں بنائیں۔ ماقبل سنت نماز گھر میں ادا کرکے آئیں 5 منٹ اردو تقریر اس کے بعد عربی خطبہ نماز فرض جمعہ اور دعا اور اس کے بعد کی سنتیں بھی گھر جا کر پڑھیں۔ جماعت کے ادائیگی کے وقت دائیں بائیں آگے پیچھے مناسب فاصلہ رکھ لیا جائے۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج قوم یوم توبہ منائے۔ موذی وباء سے بچاؤ کیلئے طبی ماہرین کے تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ ’’بیماری کا خوف باجماعت نماز چھوڑنے کیلئے عذر ہے اور امام محمد کے قول کے مطابق عذر کی وجہ سے مسلمان مرد پر باجماعت نماز ادا کرنا ساقط ہو جاتی ہے۔ کرونا وائرس کا تصدیق شدہ مریض اور مشتبہ افراد پر جماعت سے نماز ادا کرنا کا ساقط ہے۔ عامۃ الناس گھر میں نماز باجماعت کا اہتمام کریں۔ اس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہو سکتے ہیں۔ مجلس علماء پاکستان کے مرکزی دفتر لاہور میں خطیب و امام بادشاہی مسجد لاہور و چیئرمین مجلس علماء پاکستان مولانا سید عبدالخبیر آزاد کی زیرصدارت ایک ہنگامی اجلاس ہوا۔ مولانا مفتی احمد، مولانا حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا مفتی عبدالمعید اسد، مولانامسعود قاسم قاسمی، مولانا محفوظ مشہدی، مولانا محمد خان لغاری، مولانا عبیداللہ، مولانا عبدالستار نیازی، علامہ رشید ترابی، مولانا خادم حسین، علامہ عباس غازی، مولانا نعیم بادشاہ، مولانا قاری ظہور احمد و دیگر علماء کرام نے اجلاس میں کرونا وائرس کے حوالے سے گزشتہ روز کراچی میں مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد تقی عثمانی کی زیرصدارت تمام مکاتب فکر کے نمائندہ اجلاس جس میں مفتی منیب الرحمن سمیت دیگر تمام علماء کی طرف سے اجلاس میں ہونے والے تمام فیصلوں اور علماء کی طرف سے فتویٰ کی حمایت اور توثیق کی گئی جس میں بچوں اور بڑی عمر کے افراد کو پانچ وقت نماز اپنے اپنے گھروں میں ادا کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے تمام مکتبہ فکر کے 20جید علماء کی ملاقات کے بعد جاری مشتر کہ اعلامیہ میں علما ء کی یک زبان ہو کر عوام کو گھروں میں رہنے اور گھروں میں باقاعدگی سے نماز کی ادائیگی کی تلقین اور طبی ماہرین، ڈاکٹرز اور انکے معاونین کوکرونا کے خلاف بھرپور جنگ لڑ نے پر خراج تحسین جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمدسرورنے کہا ہے کہ اگر عوام نے گھروں میں رہنے کی حکومتی اپیل نہ مانی تو سخت ایکشن لینے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گاکیونکہ ہم نے ہر صورت عوام کو کرونا سے بچانا ہے۔اپوزیشن کرونا پر سیاست نہ کرے یہ وقت پاکستان کو اٹلی جیسے حالات سے بچانے کا ہے سب کو متحد ہونا پڑیگا۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد،جامعہ اشر فیہ کے سر براہ مولانا فضل رحیم،جامعہ نعیمیہ کے سر براہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی،بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبد الخبیر آزاد،مولانا غلام محمد سیالوی، مولانا عبد الملک، پیر صاحبزادہ رضا محمد، ڈاکٹر ممتاز الحسن بھروی،مولانا محمد عامر، مفتی عاشق حسین، صاحبزادہ عبدالمصطفی،علامہ نیاز حسین نقوی، پیر ناظم حسین شاہ، مولانا افضل حسین حیدری، مولانا صاحبزادہ فضل رحیم، ڈاکٹر طاہر رضا بخاری اورڈی جی اوقاف سمیت دیگر نے ملاقات کی جبکہ اس موقعہ پر صوبائی وزیر مذہبی امور پیر سید سعید الحسن شاہ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر جاری مشتر کہ اعلامیہ میں گور نر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ علماء سمیت معاشر ے کے تمام طبقات متحد ہورہے ہیں۔اسلام آباد (جاوید صدیق‘ سپیشل رپورٹ) صدر ڈاکٹر عارف علوی کی صدارت میں گورنرروں‘ علماء اور وفاقی وزراء کی ایک ویڈیو کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ ملک میں پھیلتی ہوئی کرونا وائرس کی وباء کی روک تھام کے لیے حکومت کی طرف سے ہر طرح کے اجتماعات جن میں مذہبی اجتماعات بھی شامل ہیں پر پابندی پر عملدرآمد ہوگا۔ ویڈیو کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء نے نماز جمعہ کے اجتماعات اور دوسرے اجتماعات پر پابندی پر عملدرآمد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ علماء نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس وباء کی روک تھام کے لیے حکومت کے فیصلوں کی حمایت اور پابندی کی جائے گی اور لوگوں میں اس مرض کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں میں تعاون کیا جائے گا۔ کانفرنس میں شریک علماء نے عوام کو گھروں میں نماز ادا کرنے کی تلقین کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ علماء نے حکومت کی طرف سے نماز جمعہ کے اجتماع کی پابندی کی بھی حمایت کی اور کہا ہے کہ اس کا شرعی عذر موجود ہے۔ صدر نے علماء پر زور دیا کہ وہ عوام کو مرض سے بچنے کے لیے گھروں میں رہنے اور نماز بھی گھروں میں ادا کرنے کی تلقین کریں۔ صدر نے کہا کہ حکومت نے بھی ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی لگا چکی ہے۔ صدر نے علماء کو مفتی اعظم جامعہ الازہر کے اس سلسلے میں فتوے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ جس میں مفتی جامع الازہر نے بھی کرونا وائرس کی وباء کے پیش نظر مسجدوں میں نماز ادا کرنے پر پابندی کی حمایت کی ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے علماء کی طرف سے کرونا وائرس کی روک تھام میں تعاون کرنے کی یقین دہانی کا خیر مقدم کیا۔ علماء نے صدر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت کی ہدایات پر عملدرآمد کریں گے۔ صدر نے علماء کی طرف سے ملک میں تیس لاکھ مدارس کو بند رکھنے کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے حکومت کی جانب سے عام آدمی کے لیے اٹھائے گئے ریلیف اقدامات کی بھی تعریف کی۔ کانفرنس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز‘ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، صوبائی گورنرروں‘ گورنر گلگت بلتستان نے بھی شرکت کی۔گزشتہ روز صدر ڈاکٹر عارف علوی کی علماء سے ایڈوائز کانفرنس میں بعض علماء نے مساجد میں نمازوں، خاص طورپر جمعہ کی نماز کی ادائیگی نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ ان علماء نے یہ موقف اختیار کیا کہ مسجدوں کو کسی صورت میں تالے نہیں لگائے جا سکتے۔ جس پر دوسرے علماء نے کہا کہ مسجدوں کو تالے لگانے کی بات نہیں ہو رہی ہے بلکہ ایک مہلک وباء کے پھیلنے کے پیش نظر نمازیوں کو وائرس سے بچانے کے لیے نماز گھروں میں ادا کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ علماء کی اکثریت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر گھروں میں نماز ادا کرنے کی حمایت کی۔ دریں اثناء صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ انہوں نے امام کعبہ کو بھی ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے موجودہ صورت حال کے پیش نظر نمازیں گھروں میں ادا کرنے کے سلسلے میں رائے طلب کی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے مکہ اور مدینہ منورہ کو لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ کئی دوسرے اسلامی ملکوں جن میں متحدہ عرب امارات‘ الجزائر شامل ہیں نے مساجد میں نمازوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔