مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا پابندیوں کے نام پر محصور لوگوں سے بہیمانہ سلوک
سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلائو سے بچنے کو یقینی بنانے کیلئے سرینگر اور دیگر تمام ضلعی و تحصیل صدر مقامات میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد ہیںجس سے پہلے سے بھارتی محاصرے کا شکار کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیاہے اور معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں۔ مہلک وائرس کے باعث پہلی موت واقع ہونے کے بعد لوگوں میں سراسیمگی اور خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کشمیریوں کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر تعینات بھارتی سیکورٹی فورسز اہلکار پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ بہیمانہ رویہ روا رکھتے ہیں اور گھروں سے باہر آنے والے ہر کسی شخص کو بغیر کسی پوچھ تاچھ کے زد وکوب کرتے ہیں ۔قابض انتظامیہ نے لازمی خدمات فراہم کرنے والے دفاتر کو چھوڑ کر باقی تمام سرکاری دفاترکو 14اپریل تک بند رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ تعلیمی ادارے ، پبلک ٹرانسپورٹ ، بازار اور عوامی مقامات گزشتہ ایک ہفتے سے بند ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سرینگر میں خاموشی اور خوف کا ماحول چھایا ہوا ہے ، سڑکوں پر جگہ جگہ بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات ہیں ، گلی کوچوںکو خار دار تاروں کے ذریعے بند کیا گیا ہے ، لوگوں کو روکا جارہا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور بلا وجہ انہیں زد وکوب بھی کیا جا رہا ہے ۔ سرینگر سے شائع ہونے والے ایک ایک اردو اخبار ’’روزنامہ روشنی‘‘ کی خبر میںکہا گیا کہ بھارتی فورسز پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھ رہے ہیں حتی ٰ کہ ضروری خدمات انجام دینے والے جن لوگوں کو انتظامیہ کی طرف سے باہر نکلنے کی اجازت ہے ان کے ساتھ بھی بہیمانہ برتائو رکھا جا رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے فور جی انٹرنیٹ پر عائد پابندی فوری طورپر ختم کرنے کے مطالبے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مذکورہ سروس پر پابندی 3اپریل تک بڑھا لی ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بھارتیہ جنتاپارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فوراً بعد مقبوضہ علاقے کا لاک ڈائون کرلیا تھا اور علاقے میں انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی ذرائع منقطع کر لیے تھے۔بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے کشمیر میں لینڈ لائنز اور ٹو جی انٹرنیٹ سروس بحال کر دی ہے لیکن محکوم کشمیری تاحال تیزترین فورجی انٹرنیٹ سروس سے محروم ہیں ۔